کورونا وائرس کی پابندیوں میں نمایاں نرمی کے بعد ، ایسی ریاستیں اور خطے جن کی بین الریاستی سرحدوں پر آمدورفت کی پابندی نہیں ہے، بین الاقوامی طلباء کا استقبال کرنے والی پہلی ریاستیں ہوں گی۔ پابندی کے نتیجےمیں تقریباً 120،000 بین الاقوامی طلباء آسٹریلیا آنے سے قاصر ہیں۔
وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق جولائی میں بین الاقوامی طلباء کی مرحلہ وار واپسی کی اجازت دینے کے لئے، آسٹریلیا کے دارالحکومتی خطے کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی طلباء کو ملک میں دوبارہ لانا اہم ہوگا۔
شہ سرخیاں
- ACT جولائی میں بین الاقوامی طلباء کی واپسی کو فعال بنانے کے لئے ایک پروگرام کی قیادت کرے گا۔
- ابتدائی طور پر صرف چند سو طلباء کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
- وکٹوریہ کی حکومت بین الاقوامی طلباء کی واپسی کی سہولت کے لئے قابل عمل آپشنز تلاش کر رہی ہے۔
خطے کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے ، اے سی ٹی کے وزیر اعلی اینڈریو بار نے کہا ہے کہ وہ منصوبے کی قیادت کے لئے "بہترین حالت میں ہیں" کیونکہ کینبرا آسٹریلیائی باشندوں کے لئے بھی کھلا ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران جامعات کے ساتھ بہت کام کیا ہے تاکہ دولتِ مشترکہ کے سامنے ایک اچھی طرح سے تیار کردہ تجویز پیش کی جا سکے۔
"لہذا ، مجھے یقین ہے کہ ہم نے دوسرے آسٹریلیائی باشندوں پر اپنی سرحدیں بند نہیں کیں اور آسٹریلیا میں داخل ہونے والے بین الاقوامی طلباء کے لئے ہم تیار ہیں۔"
مزید تفصیلات بتاتے ہوئے مسٹر بار نے کہا کہ ابتدائی طور پرصرف چند سو افراد کو ہی ملک میں واپس آنے کی اجازت ہو گی اور تمام واپس آنے والے طلباء ایسے ہی قرنطینہ قوانین اور صحت سے متعلق تحفظات کے پابند ہوں گے جیسےکہ وہ شہری جو وفاقی حکومت کی وطن واپسی کی کوششوں کے بعد واپس آئے ہیں ۔
"یہ چند سو کی تعداد میں ہوگا, ہم ابتدائی طور پر ایک یا دو پروازوں کی بات کر رہے ہیں اسی طرح جیسے ہم نے وطن واپسی کی پروازوں کا انتظام کیا ہے۔
ہم اب دوسرے مرحلے میں ہیں ، اس حد تک ہم نے پہلے ہی اس طرح کا پروگرام جاری کیا ہے جو ہماری وطن واپسی کی پروازوں کے ذریعے بین الاقوامی طلبا کے لئے کام کرے گا- اس اصول کے مطابق بھی دو ہفتوں کے لگ بھگ قرنطینہ ، اسکریننگ اور ٹیسٹنگ لاگو ہوتے ہیں اور اس کے کامیاب ہونے میں ان کے تحفظات بالکل بنیادی ہیں۔ "
توقع ہےACT جامعات اس ہفتے پلان کے حوالے سے مزید اعلان کریں گی۔
وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے گذشتہ ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ قومی کابینہ نے بین الاقوامی طلبا کو "کنٹرولڈ منصوبوں کی ایک سیریز کے ذریعے" چھوٹے ، مرحلہ وار پیمانے پر وطن واپسی کے لئے باریک بینی اور احتیاط سے کام کرنے پر اکتفا کیا ہے۔
مسٹر موریسن نے ایک میڈیا ریلیز میں کہا، "پیشگی شرائط میں داخلی ریاستوں اور علاقائی سرحدوں کا دوبارہ کھلنا شامل ہوگا، نیز گھریلو طلباء اور بین الاقوامی طلباء کے فائدے کے لئے آن کیمپس لرننگ میں واپسی شامل ہوگی۔"
جبکہ نیو ساؤتھ ویلز ، وکٹوریہ اور ACT نے کورونا وائرس کے دوران اپنی سرحدیں کھلی رکھی ہیں ، جنوبی آسٹریلیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ 20 جولائی کو بین الریاستی مسافروں کے لئے پابندیاں ختم کردے گا۔ دیگر تمام ریاستوں میں ، سرحدیں بند رہیں گی ، سوائے ان لوگوں کے جن کو ضروری وجوہات کی بنا پر سفر کرنے کی ضرورت ہے۔
وکٹوریہ اور این ایس ڈبلیو بین الاقوامی طلبا کے لیے دروازوں کو دوبارہ کھولنے کے لئے تیار ہیں:
محکمہ تعلیم ، ہنر اور روزگار کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ، اپریل کے مہینے میں تقریبا 22،000 سے زائد بین الاقوامی طلباء نے اپنے کورس میں التوا کے لئے درخواست دی تھی جبکہ گذشتہ ماہ اسی عرصہ میں یہ تعداد 3،000 کے قریب تھی۔
وکٹوریا حکومت کے ترجمان نے ایس بی ایس پنجابی کو بتایا ہے کہ وکٹورین حکومت تعلیم فراہم کرنے والوں اور کامن ویلتھ کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ بین الاقوامی طلباء کو وکٹوریا واپس آنے کے لئے ان کی مدد کے لئے قابل عمل اختیارات کی تلاش کرے“ جب ایسا کرنا محفوظ ہو۔ ”
"ترجمان نے مزید کہا کہ ، "بین الاقوامی طلباء وکٹوریہ کی معیشت، معاشرے اور تعلیمی کوشش میں قابل قدر کردار ادا کرتے ہیں۔"
"میں اسے میلبورن میں قائم ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروائیڈر سے پڑھا رہا ہوں اور میں پریشان ہوں کیونکہ اب تک وکٹورین حکومت نے نام نہاد پائلٹ پروگرام پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی۔ مسٹر سنگھ نے کہا، ہم نہیں جانتے کہ کیا وہ نجی یونیورسٹیوں کے طلباء کو اس مقام پر داخل ہونے دیں گے۔
مسٹر سنگھ نے کہا ہے کہ“میں میلبورن میں مقیم پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کی تعلیم حاصل کررہا ہوں ۔ میں پریشان ہوں چونکہ اب تک وکٹورین حکومت نے نام نہاد پروگرام پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ کیا وہ نجی یونیورسٹیوں کے طلبا کو اس مقام پر داخل ہونے دیں گے "۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس وقت لگ بھگ 7000 طلبا ویزا ہولڈرز ہندوستان سے واپسی کے منتظر ہیں جو دنیا میں عالمگیر وباء کا شکار ہونے والا چوتھا بدترین ملک ہے۔ قائم مقام امیگریشن وزیر ایلن ٹج نے اس سے قبل ایک انٹرویو میں یہ اشارہ کیا تھا کہ کے لئے آسٹریلیائی تارکینِ وطن کے بہت سے ممالک ، "مثال کے طور پر ، ہندوستان" اس وباء پر قابو پانے کے لئے ابھی کوشش کر رہے ہیں ، لہذا اس لئے کچھ وقت قبل شہریوں کے لئے سرحدی پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا یہ بین الاقوامی طلبا کے لئے بھی درست ثابت ہو گا۔
نیو ساؤتھ ویلز کی ریاست ، جس میں بین الاقوامی طلبا کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے ، نے بھی اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی طلباء کے لئے سرحدوں کو کھولنے کے لئے اسی طرح کام کرتی رہی ہے جس طرح آسٹریلیا کے شہریوں اور رہائشیوں کو واپس لانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔
آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے۔
اپنی ریاست یا علاقے میں پابندیوں کے بارے میں جاننے کے لئے اس ویب سائٹ کو وزٹ کیجئے۔
کروناوائرس ٹیسٹنگ اب آسٹریلیا بھر میں موجود ہے۔ اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔
وفاقی حکومت کی کروناوائرس ٹریسنگ ایپ کووڈسیف اب آپ کے فون پر ایپ اسٹور کے ذریعے دستیاب ہے۔
ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلومات تریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔
http://www.sbs.com.au/coronavirus