کل (بدھ) کو تیسرے ٹسٹ کے تیسرے دن کے آخری سیشن مییں صرف بیس رنز کے اضافے پر پاکستان کی سات وکٹیں گرا کر آسٹریلین بالز نے لاہور ٹیسٹ کے مقابلے کا رخ موڑ دیا لیکن کیا واقعی سیریز کا نتیجہ نکل سکے گا؟
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جا رہا ہے۔آسٹریلیا نے پاکستان کی آخری سات وکٹیں صرف 20 رنز کے عوض حاصل کر لیں۔ آسٹریلین بالرز کی کرشماتی بالنگ کے بعد میچ کس رخ بڑھ رہا ہے کل شام کے سیشن کے بعد سے اس پر کرکٹ مبصرین وقتی طور پر خاموش ہیں۔
آسٹریلیا کے فوکس اسپورٹس کے تبصرہ نگار جیکب پولی کرونس نے تیسرے روز کے کھیل پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس سیریز کے بری طرح ڈرا ہونے کا خطرہ وقتی طور پر اُس وقت ٹل گیا جب شام کے سیشن میں پیٹ کمنز نے نہ صرف ایک کرکٹر کے طور پر اپنی ناقابل یقین مہارت کا مظاہرہ کیا، بلکہ ایک مثالی کپتان کے طور پر بھی اپنے جوہر دکھائے۔
تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے دن پاکستانی بلے باز ڈھیر ہوگئے اور سنسنی خیزطور پر آسٹریلیا کے لیے مردہ سیریز جیتنے کا دروازہ کھل گیا
پاکستانی خاتون مبصر اور کمنٹیٹر زینب عباس نے پیٹ کمنز کو سراہتے ہئے انہیں اس دن کی کارکردگی پر سراہا۔
مگر تیسرے دن کے پہلے سیشنز میں پاکستانی بلے باز جم کر کھیلے اور ایک موقعے پر اظہر علی اور بابر اعظم کی شاندار نصف سنچریز کے باعث ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان آسٹریلیا کو ایک بڑا ٹارگیٹ دینے میں کامیاب ہو جائے گا۔
پاکستان کے دورے سے قبل ٹریننگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کپتان ایرون فنچ کا کہنا تھا کہ وہ ایک روزہ کرکٹ کے لئے ردہم حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ سیریز ورلڈ کپ کے لئے آسٹریلیا کا کمبینیشن بنانے میں معاونت کرے گی فی الحال صرف سیریز جیتنا ہدف ہے.انہوں نے اچھے مقابلے کی توقع ظاہر کی۔
پاکستان ایک اچھی ٹیم ہے دونوں ٹیموں کے مابین سیریز میں سخت مقابلہ ہوگا
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز کا کھیل ختم ہونے تک آسٹریلیا نے دوسری اننگز میں بغیر کسی نقصان کے 11 رنز بنا کر مجموئی طور پر 134 رنز کی برتری حاصل کر لی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے تیسرے ٹیسٹ میچ کا تیسرا دن یوم پاکستان کے نام کیا اور تیسرے روز کھیل کا آغاز بھی قومی ترانے سے کیا گیا۔
میچ میں کمنٹری کیلئے موجود ملکی اور غیر ملکی کمنٹیٹرز نے بھی سبز اور سفید رنگ کا لباس زیب تن کر رکھا ہے۔
- ایس بی ایس اردو سے گفتگو کرتے ہوئے 1992 ورلڈ کپ کی فاتح پاکستان کرکٹ ٹیم کے اہم رکن عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ایسی پچز ٹیسٹ کرکٹ کے لیے مثبت نہیں۔ پی سی بی کو ایسی پچز تیار کرنی چاہئیں جہاں بال اسپن بھی ہو اور فاسٹ باؤلرز کو ریورس سوئنگ کرنے میں بھی آسانی ہو۔
- آسٹریلیا ٹیم کے کیمرون گرین نے کہا کہ نسیم شاہ نے اچھی بولنگ کی ہم نے لمبی پارٹنر شپ کی کوشش کی میرا آؤٹ ہونا بدقسمتی ہے برصغیر کی کنڈیشنز کے مطابق کھیلنا سیکھ رہا ہوں یہاں وکٹ پر ٹھہرنا پڑتا ہے لو باونس ملتا ہے سو کے قریب آؤٹ ہونا کوئی نہیں چاہتا ہے بدقسمتی میں مزید نہیں کھیل سکا ٹیسٹ میں سو کی اپنی اہمیت ہوتی ہے اگر سنچری کریں تو ہمیشہ یاد رہتی ہے۔
- فاسٹ باولر شاہین آفریدی کا کہنا تھا کہ وکٹ بیٹنگ کے لئے بہت اچھی ہے ہم پلان کی مطابق بولنگ کی آسٹریلیا کے دو پارٹنر شپ اچھی رہیں لیکن ہم نے بولنگ بھی اچھی کی ہے پچ اور کنڈیشنز کے مطابق یہاں بولنگ کرنا اتنا بھی آسان نہیں ہے اس ٹیسٹ میں میچ کو جیتنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
- پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان نے کہا ہے کہ آسٹریلیا ٹیم کا پاکستان آنا کسی ایک فرد نہیں بلکہ پوری ٹیم کی محنت کا ثمر ہے.. آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کو ممکن بنانے میں ان کا بھی حصہ ہے،، مہمان ٹیم کو پاکستان لانے میں ان سمیت بہت سے لوگوں نے دن رات محنت کی تھی، آسٹریلیا ٹیم کا دورہ پاکستان ہمارے ملک ، فینز اور پی سی بی کے لیے خوشی کا باعث ہے وسیم خان کا کہنا تھا کہ گفتگو کے آغاز میں کرکٹ آسٹریلیا ہچکچاہٹ کا شکار تھا تاہم سیکورٹی انتظامات پر دی گئی پریزینٹیشن کے بعد وہ راضی ہوگئے. نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں بھی جلد پاکستان آئیں گی۔ ان کے پاس اب پاکستان نہ آنے کی کوئی وجہ نہیں۔
آسٹریلیا کے خلاف تیسرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی پوری ٹیم 268 رنز بنا کر ڈھیر ہوگئی جب کہ آسٹریلیا نے 134 رنز کی برتری حاصل کرلی۔
آسٹریلیا کی جانب سے کپتان پیٹ کمنز نے 5 وکٹیں حاصل کیں جب کہ مچل اسٹارک نے 4 اور نیتھن لائن نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پہلے سیشن میں اظہر علی اور عبد اللّٰہ شفیق نے اپنی نصف سینچریاں مکمل کیں۔اظہرعلی نے ٹیسٹ کرکٹ میں 7 ہزار رنز مکمل کرلیے اس کے ساتھ ہی وہ پاکستان کے پانچویں کامیاب ترین ٹیسٹ کرکٹر بن گئے۔مگر تیسرے دن پاکستانی بلے باز 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 178 رنز کا اضافہ کرسکے۔
اس سے پہلے مہمان ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 391 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی ہے، عثمان خواجہ نے 91 , اسٹیون سمتھ 59 , ایلکس کیری اور کیمرون گرین نے
اہم اننگز کھیلی، پاکستان کے شاہین آفریدی اور نسیم شاہ نے چار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ۔
دونوں ممالک کے مابین کھیلی جانے والی پہلی بینو قادر ٹرافی میں استعمال ہونے والی پچز سیریز کے آغاز سے ہی شدید تنقید کی زد میں ہے، اور اب آسٹریلیا کے سابق کرکٹر بریڈ ہیڈن اور مارک وا نے بھی پاکستان کی پچز کو غیر معیاری قرار دے دیا ہے. پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے بھی پی سی بی کو فوری طور پر پچز کے معیار میں بہتری لانے کا مشورہ دیا ہے ۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد اور موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان وائیٹ بال سیریز کا مقام تبدیل کردیا گیا ہے. سیریز کے چار وائیٹ بال میچز اب راولپنڈی کی بجائے لاہور میں کھیلے جائیں گے.. ترجمان پی سی بی کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا اور پی سی بی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ سیریز میں شامل ون ڈے اور ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کی میزبانی لاہور کرے گا، فیصلے کے مطابق 29 ، 31 مارچ اور 2 اپریل کو پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین شیڈول تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ دونوں ٹیموں کے مابین 5 اپریل کو شیڈول واحد ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بھی قذافی اسٹیڈیم میں ہی کھیلا جائے گا۔آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے وائیٹ بال اسکواڈ میں شامل کھلاڑی آج سے پاکستان کا سفر شروع کریں گے جنہیں ایک روزہ روم آئسولیشن کے بعد اسکواڈ جوائن کرنے کی اجازت ہوگی۔
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے سب سے اوپر دئیے ہوئے اسپیکر آئیکون پر کلک کیجئے یا نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
بشکریہ : انس سعید ۔ پاکستان