تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود وبا کبھی بھی لگ سکتی ہے ، کووڈ ٹسٹنک سائٹ پر کام کرنے والی یسریٰ کی کہانی سنئے اس پوڈ کاسٹ میں
ہمارا مقصد انسانیت کی خدت ہے
تمام حفاطتی اقدامات کے باوجود وائرس کسی کو بھی لگ سکتا ہے۔
حکومت اور عوام ہمارا بھرپور ساتھ دے رہی ہے
نیو ساوتھ ویلز میں کووڈ 19 کی وبا پر قابو پایا جا رہا ہے اور رفتہ رفتہ معمولات زندگی بہتر ہونا شروع ہو گئے ہیں ، ویکسین کی بلند شرح کے ساتھ ہی سڈنی شہر ایک مرتبہ پھر زندگی کی ہلچل کے ساتھ بیدار نظر آتا ہے ۔ امکان ہے کہ آئندہ ہفتے ویکسین کی دونوں خوراکیں حاصل کرنے والی آبادی کی شرح اسی فیصد ہو جائے گی جو ریاست میں لاک ڈاون پابندیوں میں نرمی کا باعث بنے گی۔
جن عوامل نے نیو ساوتھ ویلز میں کووڈ-19 کی حالیہ لہر پر قابو پانے میں مدد دی ہے ان میں سے ایک ویکسین ہے اور دوسری ٹسٹنگ ۔ یسریٰ پروین سال 2020 سے سڈنی میں بطور پیتھالوجی کلیکٹر کووڈ ٹیسٹنگ سائٹ پر خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ ان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اگرچہ ٹسٹنگ سائٹس پر کام انتہائی خطرے والے شعبے کے زمرے میں آتا ہے لیکن حکومت نے اس حوالے سے بہترین انتظامات کئے ہیں ۔
یسریٰ کے مطابق حکومت فرنٹ لائن ورکرز کی زندگی اور صحت کو محفوظ رکھنے کے لئے مربوط اقدامات اپنائے ہوئے ہے ۔ کام کے دوران نہ صرف ایسے "پی پی ای " فراہم کئے جاتے ہیں جو ہر ورکر کے لئے علیحدہ اور مخصوص انداز میں بنائے جاتے ہیں ، بلکہ ساتھ ہی سینٹائزر اور دیگر صفائی سے متعلق مصنوعات بھی فراہم کی جاتی ہیں ۔
یسریٰ کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں جب سڈنی میں کووڈ کیسز سامنے آنے کی شرح انتہائی بلند تھی تو انہیں 13 گھنٹے تک کی شفٹس میں کام کرنا پڑا اور اس دوران کھانے پینے کا خیال بھی حکومت کی جانب سے رکھا گیا۔ یسریٰ کے مطابق ایک طرف حکومت فرنٹ لائن ورکرز کا بہت خیال رکھ رہی ہے تو دوسری جانب عوام کا رویہ بھی بہت دوستانہ ہے ۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمارا کام اور محنت سڈنی کمیونٹی نے بے انتہا سراہا ہے اور ٹیسٹ کے دوران آنے والے افراد ہر طرح کا تعاون کرتے ہیں ۔
آپ لوگ سولجرز ہو ، آرمی ہو ، آپ لوگ اتنی محنت کر رہے ہو ۔۔۔۔۔ لوگ بہت زیادہ شکر گزار ہوتے ہیں
کچھ پریشانیوں اور تکلیف کا تذکرہ کرتے ہوئے یسریٰ نے بتایا کہ مستقل خصوصی ماسک پہنے سے نہ صرف ان کہ بکل ان کے ساتھیوں کے چہروں پر بھی نشانات آگئے ، الکوحل والے محلول سے مستقل ہاتھ دھونے کی وجہ سے ہاتھوں کی کھال اتر گئی لیکن ہمارا مقصد عوام کو مہلک مرض سے بچانے میں مدد دینا ہے ۔
یسریٰ پروین کہتی ہیں کہ تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود فرنٹ لائن ورکرز ہمیشہ خطرے میں ہوتے ہیں اور کبھی بھی وبا کا شکار ہو سکتے ہیں ، انہوں نے اپنی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں ایک ساتھ ورکر کو لگنے والے کرونا وائرس کی وجہ سے نہ صرف ان کو خود ساختہ تنہائی اختیار کرنا پڑی بلکہ اب وہ اپنے ٹیسٹ نتائج کی بھی منتظر ہیں ۔ تاہم یسریٰ کا کہنا ہے کہ ہم جو خدمت انجام دے رہے ہیں اس کے لئے اللہ سے اجر کی امید رکھتے ہیں ۔ یہ انسانیت کی خدمت ہے جس کا صلہ اللہ ہی دے سکتا ہے ۔