گھروں میں مستقل محصور رہنا انسان کو شدید ذہنی دباو اور افسردگی سے دوچار کر سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر آمنہ پرویز کی گفتگو سنئے اس پوڈ کاسٹ میں.
انسان ایک سماجی جانور ہے جس کی بقا لوگوں سے ملنے جلنے میں یے ۔
وہ افراد جن کے بچے چھوٹے ہیں اس وقت زیادہ مشکل کا شکار ہیں ۔
ذہن کو اپنے پسندیدہ کاموں میں مصروف رکھنا ، منفی سوچ سے نجات دے سکتا ہے ۔
گذشتہ دو سالوں سے عالمی وبا کے باعث بار بار لگنے والے لاک ڈاون اور سخت پابندیوں نے لوگوں کے ذہن کو شدید متاثر کیا ہے ۔ گھروں میں محصور رہنا اور مسلسل غیر یقینی کی صورتحال نے "ڈپریشن " اور ذہنی مسائل کی تعریف اور معنی بدل دئیے ہیں ۔ڈاکٹر آمنہ پرویز جو ایک سائیکو تھراپسٹ ہیں اور اس وقت خود بھی ذہنی دباو اور افسردگی سے دوچار افراد کو تھراپی سیشنز فراہم کر رہی ہیں ، ان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ کووڈ-19 کی وبا نے ذہنی دباو کے معنی ہی تبدیل کر دیئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے اگر نفسیاتی مسائل ہوتے تھے تو لوگوں کے پاس ان مسائل کے حل کرنے کے مختلف طریقے موجود ہوتے تھے ۔ ذہن بٹانے کے لئے مختلف سرگرمیاں بھی ہوتی تھیں ۔ لیکن لاک ڈاون کی پریشانی کے ساتھ ساتھ اب لوگوں کے پاس ڈپریشن دور کرنے کے لئے کوئی سرگرمی موجود نہیں ہے ۔
ڈاکٹر آمنہ کا کہنا ہے کہ انسان ایک سماجی جانور ہے اور اس کی بقا کا دارومدار دوسرے انسانوں سے ملنے جلنے پر ہے ۔ موجودہ صورتحال میں صرف اپنے گھروں میں بند رہنے کے باعث ذہنی خلفشار میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ آسٹریلیا کے بڑے شہروں میں گھروں کا رقبہ بھی اتنا بڑا نہیں ہے ایسے میں وہ افراد جن کے چھوٹے بچے ہیں وہ بہت مشکل سےدوچارہیں ۔ پہلے والدین کے پاس بچوں کے لئے بہت سی کمیونٹی سرگرمیاں ہوتے تھیں جو اب موجود نہیں ہیں ۔
ڈاکٹر آمنہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسان کو کسی کام سے روک دینا اسے ذہنی مسائل اور دباو سے دوچار کر سکتا ہے ۔ بے بسی اور اپنے پسندیدہ کاموں سے دوریخود کشی کے خیالات کو ابھارنے کا سبب بن سکتی ہے ۔ انہوں نےمزہد کہا کہ منفی سوچ کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ان میں لاک ڈاون یا سخت پابندیوں کے بعد غیر یقینی صورتحال بھی ایک اہم امر ہے۔ ڈاکٹر آمنہ کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں لوگ بے یقین ہیں کہ اگر لاک ڈاون ختم بھی ہو گیا تو وائرس کی کوئی دوسری قسم پھر یہ ہی حالات پیدا کر سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا فی الوقت لوگ مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کر سکتے یہاں تک کہ کوئی سفر بھی نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے ذہن میں منفی خیالات جگہ بنا سکتے ہیں ۔
ان تمام حالات میں اپنے ذہن کو تازہ دم رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ایسی سر گرمیوں میں مصروف رہا جائے جو آپ کے لئے باعث خوشی ہیں ۔ اپنی ذات کو اہمیت دینا بھی انسانی ذہن کو منفی سوچ سے دور رکھتا ہے ۔ ڈاکٹر آمنہ نے کہا کہ اپنی عبادت کو ذہنی سکون کا ذریعہ بنا کر اپنی سوچ اور خیالات کو مثبت رکھا جا سکتا ہے ۔
- پوڈ کاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- Spotify Podcast, Apple Podcasts, Google Podcast, Stitcher Podcast
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پروگرام سننے کے طریقے