جس طرح ایک بیج کی نشونما ضروری ہے بالکل اسی طرح بچوں کی تربیت کے ابتدائی سال انتہائی اہم ہیں .
بچوں کی تعلیم کے ابتدائی سال ان کی کردار سازی میں اہمیت کے حامل ہیں ۔
بچوں کی نشونما کے لئے والدین ، معاشرہ اور استاد تینوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
زندگی کی دوڑ میں کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ نصاب کے ساتھ ساتھ بچے کی مجموعی تربیت بھی کی جائے ۔
ابتدائی دور تعلیم بچوں کی شخصیت اور مزاج کی تعمیر میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں ۔ابتدائی تعلیم میں صرف خواندگی فراہم کرنا شامل نہیں ہے بلکہ بچوں کا متوازن انداز میں نشو نما پانا ابتدائی تعلیم کا ایک بڑا جز ہے ۔ بیشتر ممالک کی طرح آسٹریلیا میں بھی ابتدائی دور تعلیم کو بچے کی نمو میں کلید کی حیثیت دی جاتی ہے۔ غیر نصابی سرگرمیوں، انداز تدریس اور نصاب میں اس بات کو بطور خاص اولیت دی گئی ہے کہ بچہ صرف تعلیم ہی نہیں مکمل تربیت بھی حاصل کرے ۔
ابتدائی تعلیم کے دوران ایک اور پہلو جس پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے وہ بچے میں جذباتی استحکام پیدا کرنا ہے ۔تقریبا گیارہ سال سے آسٹریلیا میں درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ نوروین مرچنٹ پرائمری اسکول کے بچوں کو پڑھاتی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک خوبصورت ، تناور درخت بنانا ہے تو نگہ داشت کا اہتمام شروع سے کرنا پڑے گا بالکل اسی طرح ایک بلند کردار شخصیت کی تعمیر کے لئے ابتدا سے خیال رکھنا ضروری ہے ۔ انہوں نے مزید ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ریس کے گھوڑے کو شروع سے تیار کیا جاتا ہے تب ہی وہ ریس میں اول اتا ہے اسی طرح بچے کو بھی زندگی کی دوڑ میں کامیابی کے لئے ابتداء سے ہی تیار کرنا ضروری ہے ۔
"ارلی چائلڈہڈ ڈیویلپمنٹ " میں کون سے عوامل کلیدی اہمیت کے حامل ہیں ، اس سوال کے جواب میں نوروین مرچنٹ نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں والدین صرف بچے کے نصاب پر توجہ دیتے ہیں اور لکھنے پڑھنے کو ہی اہم خیال کرتے ہیں ۔ نورین کے مطابق اس سلسلے میں ایک جامع نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے ، جب بچہ بڑا ہو رہا ہو تو اس کی سماجی اہلیت ، مجموعی طور پر بڑھنے کی صلاحیت ، جذباتی توازن اور دانشورانہ طرز صلاحیتوں کا فروغ ضروری ہے ۔
آسٹریلیا اور پاکستان میں ابتدائی تعلیم کے حوالے سے کیا واضح فرق ہے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے نوروین مرچنٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نصاب اور خواندگی پر زور دیا جاتا ہے جبکہ یہاں ایک منظم طریقہ عمل ہے جو بچوں کے سیکھنے کے عمل میں معاون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ "رٹا" لگا کر یاد کرنے کے بجائے یہاں کوشش کی جاتی ہے کہ بچے کی بنیاد مضبوط ہو ۔
دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی بھی ایک مسئلہ ہے جبکہ یہاں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے اور بچے کو محض یاد کروانے پر زور نہیں دیا جاتا بلکہ تجربات اور مشاہدات سے عملی طور پر ذہین نشین کروایا جاتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں اساتذہ کی سوچ تکلیقہ نہیں ہے ۔ نوروین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہ صورتحال مزید چیلنجنگ ہو جائے گی ۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی نشو نما کے لئے اساتذہ ، معاشرہ اور والدین تینوں کو مل کر کام کرنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ والدین کو اپنے اوپر بھروسہ رکھتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور جہاںوالدین کو محسوس ہو کہ وہ غلط ہیں تو انہیں غلطی مانتے ہوئے اپنی اصلاح کرنی چاہئے ۔
- پوڈ کاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- Spotify Podcast, Apple Podcasts, Google Podcast, Stitcher Podcast
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پروگرام سننے کے طریقے