آسٹریلیا میں اسوقت بیس لاکھ عارضی مائی گرنٹس رہائش پزیر ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق آسٹریلیا کی معیشت کو ملک میں عارضی "اسکلڈ ویزا" پر کام کرنے والوں سے فائدہ پہنچ رہا ہے، جو کہ عام تاثر کے برعکس ہے۔
سیڈا ( کمیونٹی فار اکنامک ڈیولپمنٹ آف آسٹریلیا) نے آسٹریلیا میں عارضی ویزا پر کام کرنے والوں سے متعلق ایک نئی رپورٹ شائع کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عارضی اسکلڈ مائی گرنٹس مجموئی طور پر چار صنعتوں میں کام کر رہے ہیں ۔ رہائش اور کھانے سے وابستہ صنعت، میڈیا اور مواصلات، سائنس اور تکنیکی صنعت، اور مکینک اور نجی دیکھ بھال کی صنعت۔
دو ہزار سے دو ہزار چودہ تک کے اعداد و شمار کے مطابق، آدھے سے زائد عارضی اسکلڈ ویزا پرکام کرنے والے مائی گرنٹس پرمننٹ ویزا ہولڈر میں منتقل ہوجاتے ہیں۔
سیڈا رپورٹ کے اہم نکات۔

سیڈا کی عارضی مائی گریشن سے متعلق نئی رپورٹ جاری Source: سیڈا
۔ مفت یا حکومتی سبسیڈیز نہ ملنے کے باوجود عارضی مائی گرنٹس حکومتی محصولات میں اضافہ کرتے ہیں۔
۔ چھیانوے فیصد عارضی مائی گرنٹس کی عمر پچاس سال سے کم ہے۔
۔ چار پیشوں کے لئے سب سے زیادہ ویزا دیئے گئے۔ ڈیویلیپر پروگرامر، آئی سی ٹی بزنس انیلسٹ، یونیورسٹی لیکچرر اور شیف (باورچی)۔
۔ آسٹریلیا کو سال دو ہزار چھبیس تک اٹھارہ ہزار سائبر سیکورٹی ورکر درکار ہوں گے۔ جبکہ اس شعبے میں سالانہ صرف پانچ سو گریجوٹس نکل رہے ہیں۔
سیڈا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمومأ مستقل مائی گریشن پر بات کی جاتی ہے جبکہ عارضی مائی گریشن کی سمجھ بوجھ معاشرے میں کم ہے۔
"رپورٹ کا مقصد عارضی مائی گریشن اور اس سے منسلک عوامل اور مسائل پر روشنی ڈالنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ عارضی مائی گریشن ملک کی معیشت پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔"

عارضی مائی گریشن میں طلبا بھی شامل ہیں۔ Source: Getty Images
رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی موجودہ آبادی میں سے اٹھائیس فیصد افراد کسی دوسرے ملک میں پیدا ہوئے۔
سیڈا کی سی ای او، ملنڈا سیلنٹو کا کہنا ہے کہ ملک میں عارضی ویزا پر رہنے والوں میں طلبا، سیاح اور نیوزیلنڈ سے تعلق رکھنے والے شہری شامل ہیں۔
"بیس لاکھ کی اس آبادی کو سمجھنے کی بہت ضرورت ہے تاکہ اس کے لئے شفاف طریقے سے انتظامات کئے جائیں اور کمیونٹی پلاننگ میں ان کا حصہ ہو۔
"ریسرچ کے مطابق عارضی مائگریشن اور اسکلڈ ورکرز کی وجہ سے مقامی معیشت پر منفی اثر نہیں پڑتا۔"