آسٹریلیا ڈے کے ایک اشتہار میں مسلمان خواتین کی اسکارف میں ملبوس تصویر پر سوشل میڈیا پر شدید بحث کے بعد اشتہار ہٹادیا گیا ہے۔ ملبورن میں آسٹریلیا ڈے کے ایک اشتہار میں دو خواتین کی حجاب میں ملبوس تصویر پر سوشل میڈیا پر شدید بحث مباحثے کے بعد اشتہار ہٹادیا گیا ہے۔ حالنکہ ڈیجیٹل اشتہار میں بدلتی تصاویر میں آسٹریلیا کی مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والوں کی بدلتی تصویریں شامل تھیں مگر اس میں مسلم خواتین کی تصویرہوں پر یہ کہ کر اعتراضات کئے گئے کہ یہ تصویریں آسٹریلیا کی درست نماِ ئندگی نہیں کرتیں۔ سوشل میڈیا پر آسٹریلین جھنڈے کے ساتھ مسلم خواتین کی تصویروں کو دوسرے کلچر کو ضرورت سے زیادہ نمایاں کرنے کی مثال قرار دیا گیا۔
یہ بڑا بل بورڈ، میڈیا کمپنی QMS نے بنایا تھا اور ، اگلے ہفتے کنگز ڈومین گارڈن ملبورن میں RACV کے زیر اہتمام ہونے والےتہوار کو فروغ دینے کے لئے استعمال کیا گیا تھا – اس بل بورڈ میں وکٹوریہ کی سرکاری حکومت اور آسٹریلیا ڈے کی علامات بھی شامل ہیں. وکٹوریہ کی کثیر الثقافتی امور کے وزیر رابن سکاٹ نے کہا کہ QMS نے یہ اشتہار اس کے مفادات کو لاحق خطرات کی وجہ ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ "جو کوئی بھی اسے ایک فتح سمجھتا ہے اسے آسٹریلیا ڈے کے حقیقی معنی پر ایک تربیتی کورس کی ضرورت ہے". انہوں نے کہا " آسٹریلیا ڈے لوگوں کو ایک ساتھ لانے اورہمارے ملک میں تنوع کے باعث ملک کو عظیم بنا دیتا ہے ۔ " ایک چھوٹی سی اقلیت کا ملک کے محبت کرنے والوں پر حملہ دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی ہے."
خبرون کے مطابق اشتہاری کمپنی کو بل بورڈ نہ ہٹانے کی صورت میں دھمکیاں دی گئی تھیں۔
QMS نے موصول ہوئی دھمکیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا.
اسلام فوبیا رجسٹر کی صدر مریم ویززادہ نے SBS نیوز کو بتایا کہ بل بورڈ کے خلاف رد عمل اس بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ ہے جس کا مقصد آسٹریلیا کے معتدل معاشرے میں مسلمانون کے خلاف منافرت پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ "گزشتہ سال Optus کہ ایک عربی اشتہار کو اسی طرح کی مہم کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ کیونکہ عربی زبان کو کم علمی کے باعث اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ وابستہ کر دیا جاتا ہے اسی طرح کی ایک شدید ردعمل اور عملے کو درپیش خطرات کے پیش نظراس اسٹورز سے کچھ عرصے پہلے عربی میں اشتہارات کو واپس لینے پر مجبور کیا گیا تھا."
آسٹریلیا ڈے کے اس اشتہار کی تصویر کو سوشل میڈیا پر انتہا پسند حلقوں نے پوسٹ کیا اور اپنے غصے کا نشانہ بنایا۔ سڈنی کی ایک خاتوں لز پارکر نے فیس بک پر لکھا: "یہ آسٹریلیا ڈے کی عکاسی نہیں ہے، صرف سیاسی طور پر درست ہونے کے لئے ہم اپنی ثقافت سے محروم ہو رہے ہیں ،"
مگر ہر ایک نے اس کی مخالفت نہیں کی – جینا روز نی جواب دیتے ہوئے لکھا "ہم ایک کثیر الثقافتی قوم ہیں آپ اکے ساتھ کوئی مسئلہ ہے تو آپ کو فورم چھوڑ دینا چاہئے."