آسٹریلیا میں مقیم خاندان اپنے احباب اور رشتہ داروں سے سماجی دوری کے باعث نہیں مل سکتے لیکن کچھ افراد نے تحائف کے تبادلے کی راہ نکال لی ہے ۔ میلبرن کے رہائشی عمر اور ہاجرہ بھی ایسے ہی افراد میں شامل ہیں ۔اس جوڑے نے سڈنی اور گولڈ کوسٹ میں رہنے والے اپنے احباب کو تحائف بذریعہ پوسٹ ارسال کئے ہیں ۔
عیدی کے لئے بینک اکاونٹس کا استعمال کررہے ہیں۔
تحائف پوسٹ کر دئے ہیں تاکہ بچوں کو عید سے قبل مل جائیں۔
بڑے اجتماعات سے پرہیز کر رہے ہیں لیکن عید کی رونق بھی بحال رہے گی ۔
ہاجرہ کہتی ہیں کہ وہ اگرچہ گذشتہ عیدوں کی رونق اور عید ملن پارٹیز کو یاد کر ہی ہیں لیکن تیار ہو کر اور میلبرن میں موجود دوستوں کو تحائف پہنچا کر عید کیخوشی بانٹیں گی ۔
عمر کے مطابق عید کی اصل خوشی عید کی نماز اور اس کے بعد دوستوں سے ملاقات ہے لیکن سماجی دوری کی پابندیوں کے باعث اس سال یہ نہیں ہو سکے گا ۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ اپنی والدہ کے ہاتھ کا شیر خرمہ کھا کر کسی حد تک عید کی خوشی بانٹیں گے ۔
دوسری طرف اس سال عیدی لینے اور دینے کے لئے بھی دلچسپ طریقہ اختیار کیا گیا ہے ۔ بینک اکاونٹ ٹرانسفر کے ذریعے عیدی دے کر اس روایت کو قائم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔۔ عمر کے طابق اگرچہ لاک ڈاون اور سماجی دوری کی پابندیوں کی وجہ سے عید کی سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں لیکن عید کی رونق بحال رکھنے کی کوشش کی جائے گی ۔
میلبرن کی رہائشی مدیحہ کے مطابق کرونا وائرس کی پابندیوں کی وجہ سے چاند رات تھوڑی خاموش ضرور ہوگی لیکن ہم اہل خانہ کے ہمراہ عید منا کر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے ۔ مدیحہ کے گھر ہر سال عید کے ناشتے پر بہت بڑی ضیافت کا اہتمام ہوتا ہے لیکن اس سال دعوت چھوٹی سی ہوگی جس میں صرف اہل خانہ ہی شریک ہو سکیں گے ۔
مدیحہ کہتی ہیں کہ ہر سال بچوں کو پیسوں کی صورت میں عیدی دیتے تھے لیکن اس سال بچوں میں عید اور چاند رات کا احساس اجاگر کرنے کے لئے ان کو تحائف ارسال کر رہے ہیں ۔ دور رہنے والے احباب کو تحائف پہلے ہی پوسٹ کئے جا چکے ہیں جبکہ میلبرن میں خود گھر جا کر تحائف پیش کریں گے
یاد رہے کہ ان تمام انتظامات کے دوران بھی سماجی دوری اور لاک ڈاون کی پابندی کا بھر پور انداز میں خیال رکھا جا رہا ہے ۔ اسی لئے تحائف بچوں کے گھروں کے آگے رکھ دئے جائیں گے ۔ یہ عمل بچوں کو عید کی خوشی کا احساس بھی دے گا اور ایک خوبصورت روایت اجاگر کرنے کا سبب بھی ہوگا ۔