نریندر مودی پر بھارت میں پابندی کا شکار بی بی سی کی دستاویزی فلم آسٹریلین پارلیمنٹ میں دکھائی جائے گی

بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کو قتل عام سے مبینہ طور پر جوڑنے پر پابندی عائد کی گئی ایک دستاویزی فلم رواں ہفتے آسٹریلین پارلیمنٹ میں دکھائی جائے گی۔

Anthony Albanese and Narendra Modi wave to a crowd on a flotilla.

Indian Prime Minister Narendra Modi will arrive in Australia on Monday evening. Source: Getty / Robert Cianflone

اہم نکات:
  • نریندر مودی کے دورے کے دوران بھارت میں پابندی کا شکار دستاویزی فلم پارلیمنٹ میں نشر کی جائے گی۔
  • نیرندر مودی پیر کو آسٹریلیا پہنچیں گے اور بدھ کو سڈنی میں ریلی کی قیادت کریں گے۔
  • دستاویزی فلم نے انہیں گجرات فسادات سے جوڑا تھا، لیکن ہندوستانی عدالتوں نے انہیں اس الزام سے بری کر دیا تھا۔
دو دہائی قبل فسادات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے اقدامات پر ہندوستان میں پابندی عائد کی گئی ایک دستاویزی فلم ان کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران پارلیمنٹ میں نشر کی جائے گی۔

وہاں موجود لوگ ایک ایسے شخص کی بیٹی کی داستان بھی سنیں گے جنہوں نے نریندر مودی پر الزام لگایا تھا کہ وہ حکام کو 2002 کے گجرات فسادات کو روکنے کا حکم نہیں دے رہے تھے، جس کے دوران ایک ہزار سے زیادہ لوگ، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، مارے گئے تھے۔

نریندر مودی، جنہیں ان کے ناقدین ایک سخت گیر ہندو قوم پرست کے طور پر دیکھتے ہیں، تین ماہ کے تشدد کے دوران گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ انہوں نے طویل عرصے سے الزامات کی تردید کی ہے اور بالآخر ہندوستانی قانونی نظام نے انہیں ان الزامات سے بری کردیا تھا۔

وہ پیر کی شام آسٹریلیا پہنچیں گے اور اس کے بعد وزیر اعظم انتھونی البانیزی سے ملاقات کریں گے اور منگل کو سڈنی کے اولمپک پارک میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کریں گے۔
A policeman stands in front of burning building.
Thousands of people, mostly Muslims, were killed during the Gujarat riots in 2002. Source: AFP / STR / AFP via Getty Images
کم از کم 16,000 افراد، جن میں سے بہت سے آسٹریلیا بھر سے سفر کر کے آئے ہیں کی اس تقریب میں شرکت کرنے کی توقع ہے۔

لیکن اگلی شام، سیاست دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا ایک گروپ بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں جمع ہو گا جس میں گجرات فسادات کے دوران نریندر مودی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ہے، ایک دستاویزی فلم جسے ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا تھا کہ اسے"ایک خاص بدنام داستان کو آگے بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے"۔

مسٹر مودی کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب البانیزی حکومت ہندوستان کے ساتھ تعلقات کومضبوط کر رہی ہے، دونوں فریق ایک بڑے آزاد تجارتی معاہدے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

نریندر مودی کے بارے میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر بھارت میں پابندی کیوں لگائی گئی؟

جنوری میں ’انڈیا: مودی کویسچن‘ نے برطانیہ کی حکومت کی ایک خفیہ رپورٹ کا انکشاف کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نریندر مودی فسادات کے دوران تشدد کے ماحول کو فعال کرنے کے لیے "براہ راست ذمہ دار" تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ "نسلی قتل عام کے تمام شواہد" ہیں۔

پروگرام پر پابندی لگانے کے لیے ایمرجنسی پاورز کا استعمال کرتے ہوئے، ہندوستانی حکام نے بی بی سی کی فلم جو ان کے بقول "مسلسل نوآبادیاتی ذہنیت" کا ثبوت ہے پر پابندی لگائی۔
Man in suit and glasses.
Greens senator David Shoebridge will be present at the screening. Source: AAP / Mick Tsikas
نئی دہلی اور مبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر ہفتوں بعد چھاپے مارے گئے، جس میں حکام نے اصرار کیا کہ یہ ٹیکس کی تحقیقات کا حصہ تھا۔

گرینز سینیٹر ڈیوڈ شوبریج، جو اسکریننگ میں شرکت کریں گے، نے دستاویزی فلم کو "انتہائی اچھی طرح سے تحقیق شدہ" قرار دیا اور نئی دہلی کی پابندی پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ آسٹریلیا کی بھارت کے ساتھ مضبوط دوستی ہے اور ہونی چاہیے، لیکن یہ دوستی سچائی کی دوستی ہونی چاہیے۔

"ہم نے بارہا کہا ہے کہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال، پریس کی آزادی پر پابندی کو ایک ایسا مسئلہ بننے کی ضرورت ہے جسے آسٹریلیا نے ہندوستانی حکومت کے ساتھ اپنی شمولیت میں پوری طرح سے اٹھایا ہے۔

"لہذا اگر بی بی سی کی دستاویزی فلم ہندوستان میں نہیں دکھائی جا سکتی ہے، تو یقیناً اسے آسٹریلیا جیسے جمہوریت کے مرکز میں دکھایا جانا چاہیے۔"
Bearded man in orange bandanna speaking at a lectern.
The documentary was banned in India, weeks before a raid at BBC offices that authorities say was unrelated. Source: Getty / Chandradeep Kumar
سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 1,044 افراد جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی لیکن ان میں 250 سے زیادہ ہندو بھی شامل ہیں - فسادات کے دوران مارے گئے، جو ٹرین میں آگ لگنے سے شروع ہوئے تھے جس میں 59 ہندو یاتری ہلاک ہوئے تھے۔

آکاشی بھٹ پر مشتمل پینل ڈسکشن سے پہلے، بدھ کی شام کو تقریباً 40 منٹ کی دستاویزی فلم دکھائی جائے گی۔

محترمہ بھٹ سابق بھارتی پولیس اہلکار سنجیو بھٹ کی بیٹی ہیں، جنہوں نے ایک میٹنگ میں شرکت کا دعویٰ کیا جہاں نریندر مودی نے افسران سے کہا کہ وہ ہندوؤں کو تشدد کے دوران مسلمانوں پر "اپنا غصہ نکالنے" کی اجازت دیں۔

بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ ایک تحقیقاتی ٹیم نے بالآخر سنجیو بھٹ کے الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے ایسی کسی میٹنگ میں شرکت نہیں کی تھی۔

2019 میں انہیں 1990 کے دوران حراست میں موت کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ ان کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں سیاسی وجوہات کی بناء پر سزا سنائی گئی ہے۔
ایس بی ایس نیوز نے تبصرے کے لیے وزیر خارجہ پینی وونگ، مسٹر البانی اور ہندوستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا ہے۔

مارچ میں بی بی سی کے چھاپے کے بارے میں پوچھے جانے پر، سینیٹر وونگ نے زور دے کر کہا کہ گجرات کے فسادات ہندوستان کے قانونی نظام سے گزرے ہیں۔

"یہ ہندوستانی قانونی نظام کا معاملہ ہے... آسٹریلیا اور ہندوستان گہرے دوست ہیں۔ ہم جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ جیسا کہ آپ کو اندازہ ہوگا، ہم انسانی حقوق پر باقاعدگی سے بات کرتے رہیں گے اور ہم کرتے ہیں۔"

شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

تخلیق کار Finn McHugh
پیش کار Afnan Malik
ذریعہ: SBS

Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand