آسٹریلیا کی انتخابی مہم سے پہلے ہی حزب اختلاف کی لیبر پارٹی نے جبری شادی کی روک تھام اور اس سے متاثرہ افراد کی مدد کے لئے فنڈنگ کا اعلان کیا ہے۔حکومت نےبھی جبری شادیوں کے خلاف اقدامات کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ ۲۰۱۳ میں جبری شادی کو جرم قرار دئیے جانے کے بعد سے کئی سو متاثرہ افراد سامنے آئے مگر کسی کو آج تک سزا نہیں ہوئی۔ زبردستی شادی کسی خاص تہذیب، مذہب یا نسل تک محدود نہیں ہے۔ اس میں جسمانی یا جنسی تشدد، دھمکیاں، قید، سکول کالج سے ہٹا لینا یا کسی کو یہ کہنا شامل ہو سکتا ہے کہ اگر اس نے شادی نہ کی تو خاندان کی ناک کٹ جاۓ گی۔ آسٹریلیا اپنے نوجوان افراد کو اپنے خوابوں کی تکمیل کے زبردست مواقع فراہم کرتا ہے۔ ہر ایک کو یہ چننے کا حق حاصل ہے کہ وہ کس سے شادی کرے۔
یہ تب بھی جرم ہے جب سمندر پار سے کسی شخص کو زبردستی شادی کے مقصد سے آسٹریلیا لایاجاۓ یا کسی کو آسٹریلیا سے باہر لے جا کر شادی پر مجبور کیا جاۓ۔ سمندر پار نابالغ کی زبردستی شادی کا انتظام کرنے میں ملوث لوگوں کو 25 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ زبردستی شادی کے انتظام میں کردار ادا کرنے والے شخص کو سات سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔ اس میں گھر والے، دوست، شادی کا انتظام کرنے والے، شادی کی رسم یا نکاح انجام دینے والے اور مذہبی رہنام شامل ہیں۔ یہ قانون تب بھی الگو ہوتا ہے جب شادی یا رسم ایک تہذیبی یا مذہبی رواج ہو اور قانونی طور پر پابند کرنے والی شادی نہ ہو۔
ارینج میرج یہ ہوتی ہے کہ 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ایک شخص کو کوئی اور )بالعموم گھر والے( کسی رشتے کے بارے میں بتائیں۔ پھر لڑکا اور لڑکی دونوں چن سکتے ہوں کہ آیا وہ یہاں شادی کریں گے یا نہیں۔ ارینج میرج کیلئے ضروری ہے کہ دونوں افراد اپنی مرضی سے رشتہ قبول کریں۔ آسٹریلیا میں ارینج میرج قانونی ہے۔ہ اہم ہے کہ آپ زبردستی کی شادی کے خطرے سے دوچار شخص کی سالمتی کے بارے میں بھی سوچیں اور اپنی سالمتی کے بارے میں بھی۔ اگر فوری خطرہ یا تشدد کی دھمکی پیش ہو تو 000 کو فون کریں
www.forcedmarriage.nsw.gov.au
شئیر
