میلبورن کے امیگریشن سینٹر میں اڑسٹھ سالہ نظربند شخص کو کرونا وائرس کورٹ کیس ہارنے کے بعد زبردستی ویسٹرن آسٹریلیا منتقل کیا جائے گا

اڑسٹھ سالہ 'ڈیٹینی" جسے بیمار بتایا جاتا ہے کووڈ۔۱۹ سے متعلق کیس ہارنے کے بعد اب ویسٹرن آسٹریلیا کے ڈیٹینشن سینٹر لے جایا جارہا ہے۔

Signage is seen along the fence of the Melbourne Immigration Transit Accommodation complex in Broadmeadows, Melbourne.

بخشی از دیوار سیمی اقامتگاه ترانزیتی مهاجرت ملبورن. Source: AAP

وفاقی عدالت کے مطابق اس شخص کو کووڈ۔۱۹ لگنے کے خطرے کے پیشِ نظر میلبورن امیگریشن ٹرانزٹ اکوموڈیشن میں نہیں رکھا جاسکتا۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے اس شخص پر لوگوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
Minister for Home Affairs Peter Dutton.
Minister for Home Affairs Peter Dutton Source: AAP
پچھلے بدھ اس آدمی کے وکیل وزیرِ داخلہ پیٹر ڈٹن کو ویسٹرن آسٹریلیا کے یونگا امیگریشن ڈیٹینشن سینٹر میں اس شخص کو منتقل کرنے سے روکنے میں ناکامیاب ہوگئے تھے۔

اس شخص کو زیابطیس کا مرض ہے اور یہ میلبورن میں اپنے آسٹریلوی شہری بیٹے کے گھر واپس جانا چاہتا ہے۔

دسمبر دو ہزار دس میں یہ اڑسٹھ سالہ شخص ٹورسٹ ویزا پر آسٹریلیا آیا اور بعد میں پتہ چلا کہ اسے تارکینِ وطن [ریفیوجی] کے طور پر حفاظت چاہیئے۔

لیکن دو ہزار انیس میں اس کا ویزا لوگوں کی اسمگلنگ سے جڑے منی ٹرانسفر کے الزامات کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔

جسٹس برنارڈ مرفی نے وفاقی حکومت کے دلائل سے تائید کی کہ یہ شخص وکٹوریہ کے بجائے ویسٹرن آسٹریلیا میں زیادہ محفوظ رہے گا اور رستے میں وائرس لگنے کا خطرہ بھی کم ہوگا۔

ہفتے کے آخری حصے میں اسے قنتاس فلائٹ کے ذریعے پرتھ لے جایا جائے گا، لیکن اس شخص نے ساتھ ہی اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن جمع کرائی ہے۔

اس کے بیرسٹر، کرس ہورن کیو سی نے کہا کہ وفاقی حکومت رستے میں بیماری لگنے کے خطرے کو کم کرنے کے لئے "ریاضی کی جمناسٹک" کھیل رہی ہے۔

مسٹر ہورن کے مطابق حکومتی اقدام لکھاری مارک ٹوئین کے جملے سے مماثلت رکھتا ہے، "جھوٹ، بہت جھوٹ اور اعداد و شمار۔"

مسٹر ڈٹن کی نمائندگی کرنے والے پیٹرک نوولز کا کہنا ہے کہ رستے میں اور ائیرپورٹ پر ڈیٹینی کو وائرس لگنے کا خطرہ بہت کم ہے۔

اگر جہاز کافی حد تک خالی ہے تو وائرس لگنے کا خطرہ تینتیس ہزار میں سے ایک ہے، اور اگر جہاز پورا بھرا ہوا ہے تو خطرہ سات ہزار پانچ سو چھپن میں سے صرف ایک ہے۔

مسٹر نوولز کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت اس شخص کو ڈیٹینشن سے نہیں نکال رہی لیکن اگر یہ کمیونٹی میں جاتا ہے تو وائرس لگنے کا خطرہ زیادہ ہے۔

جسٹس مرفی کا کہنا ہے کہ اس شخص کے لئے بیمار ہونے یا مرجانے کے خطرے کو بڑی سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔ جسٹس مرفی نے اس شخص کے وکیلوں کو بتایا کہ کسی کے ساتھ "قانونی کھیل" نہیں کھیلا جائے گا۔

جج صاحب نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اس شخص کو پورے سفر کے دوران ماسک اور دستانے بھی مہیا کئے جائیں گے جبکہ سماجی فاصلہ بھی رکھا جائے گا۔


آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے۔

اپنی ریاست یا علاقے میں پابندیوں کے بارے میں جاننے کے لئے اس ویب سائٹ کو وزٹ کیجئے۔

کروناوائرس ٹیسٹنگ اب آسٹریلیا بھر میں موجود ہے۔ اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔

وفاقی حکومت کی کروناوائرس ٹریسنگ ایپ کووڈسیف اب آپ کے فون پر ایپ اسٹور کے ذریعے دستیاب ہے۔

ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلومات تریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔

 


شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

شائیع ہوا پہلے

ذریعہ: AAP, SBS

Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand
میلبورن کے امیگریشن سینٹر میں اڑسٹھ سالہ نظربند شخص کو کرونا وائرس کورٹ کیس ہارنے کے بعد زبردستی ویسٹرن آسٹریلیا منتقل کیا جائے گا | SBS Urdu