SBS Examines:ملک بدری کا خوف، تارکین وطن کمیونٹیز میں پریشانی

سوشل میڈیا پر موجود کچھ صارفین کا خیال تھا کہ پولین ہینسن کی جانب سے جاری کردہ ایک میڈیا ریلیز شاید ایک سرکاری اعلان تھا، جس کے بعد وہ اپنے اہل خانہ اور احباب کے لئے فکر مندی میں مبتلا ہو گئے

Untitled design (1).png

The press release was issued on February 11 and posted on social media, where it caused confusion and concern among some users. Credit: AAP Image/One Nation

پولین ہینسن کی جماعت ون نیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے آن لائن گردش کرنے کے بعد آسٹریلیا اور بیرون ملک کچھ کمیونٹیز پریشانی کا شکار ہیں۔

11 فروری کو جاری ہونے والی ریلیز میں پارٹی کی مجوزہ امیگریشن پالیسی کا خاکہ پیش کیا گیا جس کے تحت "75,000 غیر قانونی تارکین وطن" کو ملک بدر کیا جائے گا۔

پارٹی رہنما سینیٹر پولین ہینسن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 75,000 افراد جو آسٹریلیا میں "غیر قانونی طور پر" مقیم ہیں، بشمول وہ لوگ جنہوں نے اپنے ویزوں سے زائد قیام کیا ہے، غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں یا جرائم کا ارتکاب کیا ہے، کو آسٹریلین ریویو ٹریبونل میں اپیل کرنے کا کوئی موقع فراہم کیے بغیر ملک بدر کر دیا جائے گا۔
Untitled design (2).png
"One Nation, united, strong, and prosperous, celebrates its 11th year." Credit: One Nation Website
آسٹریلوی کوٹ آف آرمز کی خاصیت والے لیٹر ہیڈ پر شیئر کیا گیا، میڈیا ریلیز ، جب سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو پریشانی اور الجھن پیدا ہوئی۔

وانواتو کے ایک فعال فیس بک گروپ میں، ایک صارف نے دوسروں کو متنبہ کرنے کے لئے پوسٹ کیا کہ ان کے اہل خانہ کو ملک بدری کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

"آپریشن ہونے سے پہلے انہیں واپس آنے کے لیے پیغامات بھیجیں،" انہوں نے زور دیا۔

"وانواتو سے ہمارے کنبہ کے افراد کے لئے افسوس ہے ،" ایک اور نے شیئر کیا۔

کئی پوسٹس نے پالیسی کے اعلان کو صدر ٹرمپ کے امریکہ میں امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن سے منسلک کیا۔

"ٹرمپ نے آسٹریلیا کو حکم دیا ... غیر قانونی طور پر آسٹریلیا میں رہنے والے لوگوں کو بھی ملک بدر کیا جائے،"یہ پوسٹ ایس بی ایس بسلاما کی نظر سے گزری۔

دیگر صارفین نے پالیسی کی حمایت میں تبصرہ کیا۔

ایس بی ایس ٹیٹم نے تیمور لیسٹی کے دو تارکین وطن کارکنوں لیو اور ماریا*، سے بات کی، جنہوں نے سوشل میڈیا پر اعلان بھی دیکھا۔

انہوں نے کہا، "ہم پریشان تھے کیونکہ، ہمارے لیے، آسٹریلیا آنا ایک ایسا موقع ہے جس کے تحت ہم اپنے وطن میں موجود ایل خانہ کی معاونت کر سکتے ہیں ۔ اب تک، ہم نے اصولوں پر عمل کیا ہے اور سسٹم میں ہیں، لیکن یہ خبر بہت تشویشناک تھی۔"

کارلا چنگ،ج کا تعلق ACRATH's (آسٹریلین کیتھولک ریلیجیئس اگینسٹ ٹریفکنگ اِن ہیومنز) کے تارکین وطن ورکرز سپورٹ سے ہے، نے کہا کہ جب دستاویز آن لائن گردش کرنے لگی تو انہیں کئی پیغامات موصول ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ کارکنان کافی تناؤ کا شکار اور افسردہ تھے جب انہوں نے پولین ہینسن کا میڈیا بیان دیکھا۔

"میں نے ان سے کہا کہ یہ صرف ایک اقلیتی پارٹی کی جانب سے پیش کیا گیا تصور تھا... میں نے ان سے کہا کہ فکر نہ کریں، اور صرف اپنے کام پر توجہ دیں۔"

لیو اور ماریا، جنہیں خدشہ تھا کہ پالیسی کے نتیجے میں انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، نے ایس بی ایس ٹیٹم کو بتایا کہ جب فیس بک پر دیگر پوسٹس نے دستاویز کی وضاحت کی تو انہیں یقین آگیا۔

انہوں نے کہا، "سوشل میڈیا کے بارے میں اچھی بات یہ ہے کہ ہمیں پتہ چلا کہ یہ معلومات حکومت کی طرف سے سرکاری نہیں تھی۔"

ون نیشن کے ترجمان نے ایس بی ایس ایگزامینز کو بتایا کہ پارٹی "کسی ایسے الزامات سے آگاہ نہیں ہے کہ یہ (میڈیا)ریلیزگمراہ کن ہے، اور نہ ہی ون نیشن کسی ایسی 'مہاجر برادری' سے واقف ہے جو دعویٰ کرتی ہے کہ یہ میڈیا ریلیز 'تکلیف' کا باعث بنی۔"
عالمی مائیگریشن ماہر کے مطابق، اگرچہ پریس ریلیز کچھ لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہے، لیکن ون نیشن کے لیے یہ "آن بزانڈ" ہے۔

" اپنے قیام کے بعد سے ہی ون نیشن پالیسی پلیٹ فارم یہ ہی رہا ہے کہ وہ ہجرت سے اس طرح نمٹنا چاہتے ہیں۔"

ان کا خیال ہے کہ پریس ریلیز زیادہ تر "ان کے مداحوں " سے بات کرتی ہے۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر اینا باؤچر سڈنی یونیورسٹی میں پبلک پالیسی اور پولیٹیکل سائنس کے سینئر لیکچرر ہیں، اور وفاقی حکومت کی وزارتی مشاورتی کونسل برائے ہنر مند ہجرت کی رکن ہیں۔

انہوں نے ایس بی ایس ایگزامنز کو بتایا کہ پریس ریلیز میں بیان کردہ پالیسیوں کے "موثر یا قابل عمل" ہونے کا امکان نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بڑے پیمانے پر ملک بدری آسان نہیں تھی، اور ون نیشن کو "انتظامی جائزہ ٹریبونل میں اپیل کے حقوق کو ہٹانے" کا اختیار نہیں ہوگا۔

'خوف سے کھیلنا

پریس ریلیز میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ریکارڈ امیگریشن ہاؤسنگ بحران، مہنگائی میں اضافے اور عوامی خدمات اور انفراسٹرکچر کو مزید بگاڑنے کا ذمہ دار ہے۔

جب ان سے ڈیٹا سیٹس یا معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا گیا جو ہجرت، ہاؤسنگ اور افراط زر کے درمیان رابطے کی حمایت کرتا ہے، تو پارٹی کے ترجمان نے اے بی سی کے ایک تجزیاتی مضمون اور دی آسٹریلین میں ایک تبصرہ کے لنکس فراہم کیے۔

"یہ کسی بھی طرح سے معلومات کے واحد ذرائع نہیں ہیں جو واضح، غیر متنازعہ حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ آسٹریلیا میں زیادہ لوگوں کا مطلب ہے کہ دستیاب خدمات، انفراسٹرکچر اور ہاؤسنگ استعمال کرنے والے زیادہ لوگ"۔

تاہم، آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے کرافورڈ سکول آف پبلک پالیسی میں ڈیموگرافی کے ایمریٹس پروفیسر پیٹر میکڈونلڈ نے ایس بی ایس ایگزامنز کو بتایا کہ رہائش کے بحران پر امیگریشن کا بہت کم اثر پڑا ہے۔

انہوں نے کہا، "جب مبصرین اور سیاست دان ہاؤسنگ مارکیٹ کے تمام مسائل کو ہائی امیگریشن سے منسوب کرتے ہیں، تو تعریف کے مطابق، وہ ان وسیع پالیسی طریقوں سے توجہ ہٹا رہے ہیں جو ہاؤسنگ بحران سے نمٹنے کے لیے درکار ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کا گھر کی خریداری اور کرائے کی مارکیٹ دونوں پر بہت کم اثر پڑتا ہے اور امیگریشن کو محدود کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ سے اربن پلاننگ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈورینا پوجانی کہتی ہیں کہ واحد مسئلہ مکانات کی کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارے پاس اپنی آبادی کے لیے کافی مکانات نہیں ہیں، اور یہ صرف امیگریشن سے منسوب نہیں ہے۔ ہم کافی رہائش گاہیں نہیں بنا رہے ہیں،" انہوں نے کہا۔

"سال 2000 کے آس پاس، ہم نے طلب کے مطابق نئے مکانات کی پیداوار بند کر دی اور تب سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔"

ایسوسی ایٹ پروفیسر اینا باؤچر نے کہا کہ ون نیشن کی جانب سے ہاؤسنگ اور امیگریشن کے درمیان سمجھے جانے والے ربط کو اجاگر کرنے کا فیصلہ، "چاہے یہ سچ ہے یا نہیں، ووٹرز میں خوف کا باعث بنتا ہے"۔

"اسی لیے وہ اس پر توجہ دے رہے ہیں۔"

مائیگریشن سپورٹ پر اثر

پولین ہینسن کی ون نیشن ایک چھوٹی جماعت ہے، اور اس کے پاس حکومت بنانے یا خود پالیسیاں نافذ کرنے کے لیے اتنے اراکین نہیں ہیں۔

لیکن ایسوسی ایٹ پروفیسر اینا باؤچر ے کہا کہ انہیں سماجی ہم آہنگی پر "اس قسم کی بیان بازی" اور "ڈرانے والی حکمت عملی " کے اثرات کے بارے میں تشویش ہے۔

"یہ ہجرت کے بارے میں ہونے والی گفتگو کو عام طور پر آسٹریلیا میں ایک زیادہ ناپسندیدہ اور بنیاد پرست پوزیشن کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ یہ بڑی جماعتوں میں سے ایک کو ان خیالات میں سے کچھ کو اپنانے کی ترغیب دے سکتا ہے، تاہم خیالات میں مکمل بدلاو ممکن نہیں ،" انہوں نے کہا۔
* یہ نام تبدیل کئے گئے ہیں۔
__________________
” کے نام سے موجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون)
یا اینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔ پوڈکاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم کا انتخاب کیجئے: Spotify Podcast , 

شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

تخلیق کار Rachael Knowles, Jarrod Landells, Cristina Benedek
پیش کار Warda Waqar
ذریعہ: SBS

Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand