پاکستان کی نو تشکیل شدہ پارلیمنٹ نے شہباز شریف کو دوسری بار وزیر اعظم منتخب کر لیا ہے، جنہوں نے ایک ایسے اتحاد کی قیادت کی ہے جس نے جیل میں بند اپوزیشن لیڈر عمران خان کے پیروکاروں کا راستہ روکا ہے۔
قومی انتخابات میں دھاندلی کے بڑے پیمانے پر الزامات کے تین ہفتے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں نئے حلف اٹھانے والے سیاست دانوں نے اتوار کے روز شہباز شریف کو 201 ووٹوں سے وزیراعظم منتخب کیا۔
قومی اسمبلی کے نومنتخب سپیکر سردار ایاز صادق نے اعلان کیا کہ "شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوگئے ہیں"۔
عمر ایوب خان شریف کے خلاف خان کے وفادار ایم پی ایز کے انتخابی امیدوار کے طور پر کھڑے تھے، انہوں نے 92 ووٹ حاصل کیے۔

Shehbaz Sharif (right) is the younger brother of former three-time prime minister Nawaz Sharif (centre). Source: Getty / Aamir Qureshi/AFP
پاکستان میں 8 فروری کو انتخابات ہوئے، انتخابات کے دن موبائل انٹرنیٹ کی بندش، گرفتاریوں اور اس کے بعد تشدد اور غیر معمولی طور پر تاخیر سے نتائج موصول ہوئے– جس کے نتیجے میں دھاندلی کے الزامات لگے۔
پارلیمنٹ میں ووٹنگ، جس کا پہلا اجلاس جمعرات کو ہوا، سخت سیکیورٹی کے درمیان ہوا کیونکہ جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے نتائج کے خلاف احتجاج کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
خان کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل (SIC) پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ قومی انتخابات میں ان کے خلاف دھاندلی کی گئی تھی اور اس نے انتخابات کے آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
کسی ایک جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔
خان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں لیکن مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مخلوط حکومت بنانے پر اتفاق کیا، جس کی وجہ سے شہباز شریف وزیر اعظم منتخب ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اپنی پچھلی مدت میں، شریف کی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک اہم معاہدے پر بات چیت کرنے میں کامیاب رہی تھی لیکن یہ عمل چیلنجوں میں گھرا ہوا تھا۔
معاہدے کے لیے درکار اقدامات – جو اپریل میں ختم ہو رہے ہیں – نے قیمتوں میں اضافے اور غریب اور متوسط طبقے کے گھرانوں پر دباؤ بڑھایا ہے۔

Candidates backed by jailed former prime minister Imran Khan gained the most seats at the election. Source: AAP
حکومت کو خان کے حامیوں کی جانب سے جاری چیلنجوں سے بھی نمٹنا پڑے گا۔