تقریباً ایک دہائی بعد آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر سڈنی میں پانی کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کے شہر کو پانی فراہم کرنے والے ڈیم اسٹوریج کے پانی کی پچانوے فیصد سے تریپن فیصد تک آگئی ہے جس کے باعث "لیول ون واٹر رسٹرکشن" نافذ کردی گئی ہے۔
اس پابندی کا اطلاق پہلی جون سے عمل میں آچکا ہے۔
لیول ون ۔ پانی پر پابندی کا مطلب کیا ہے؟
لیول ون پانی پر پابندی سڈنی کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ اس سال توقعات سے کم بارشیں ہوئی ہیں جبکہ دیگرعلاقوں میں خشک سالی نے بھی نقصان پہنچایا ہے۔
لیول ون پابندی باغات میں پانی ڈالنے، حد سے زیادہ سوئمنگ پول میں پانی کا استعمال اور گاڑیوں کی پانی سے صفائی پر لگائی گئی ہے۔
سڈنی میں رہنے والے اپنے گھروں میں پانے کے پائپ کے ساتھ ٹریگر نوزل کا استعمال لازمی کریں۔ اس کے علاوہ گاڑی کو دھونے کے لئے بھی پائپ کے ساتھ ٹریگر نوزل کا استعمال کریں۔
گھر کے باغ میں پانی ڈالنے کے لئے واٹر کین یا بالٹی کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
گھروں میں دس ہزار لیٹر سے زائد پانی کے سوئمنگ پُول بغیر پرمٹ اور پول کوور کے پورے نھیں بھرے جاسکتے۔
پابندیوں کے خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
مزید تفصیلات ۔ سڈنی واٹر ویب سائٹ
یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے اسکول آف سول اینڈ اینوائرنمینٹل اینجینیرنگ کے پروفیسر اسٹورٹ خان کے مطابق پانی کی کمی ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے۔
" اس دفعہ پانی میں کمی کی شدت بہت زیادہ ہے۔ دو ہزار ایک سے دو ہزار تین تک ہونے والی بڑی خشک سالی میں بھی پانی کی اتنی تیزی سے کمی نھیں ہوئی تھی جتنی اس بار دیکھنے میں آئی ہے۔"
پروفیسر خان کا کہنا ہے کہ پانی میں کمی کی بڑی وجہ بارشوں میں کمی اور طویل خشک سالی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی بھی اثر انداز ہورہی ہے۔
2009 میں سڈنی میں پانی کے استعمال پر پابندی لگی تھی جبکہ قوانین پہلے ہی سے موجود ہیں۔
سات سال میں پہلی بار سڈنی کے ڈی سیلینیشن پلانٹ نے جنوری سے کام شروع کردیا ہے اور اس وقت تقریباً پچاس فیصد صلاحیت پر چل رہا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کی وزیرِپانی میلنڈا پےوی کا کہنا ہے کہ اگر ڈیم اسٹوریج میں پانی کی سطح چالیس فیصد تک گرتی ہے تو پھر "لیول ٹو" پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔
"اگر ایسی ہی (پانی کی کمی کی) صورتحال رہی تو ہمیں 2020 میں کافی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔"
شئیر
