پچھلے سال پیٹ کمنز نے بنگلادیش میں پاکستان کے خلاف تین اسپنرز کے ساتھ بولنگ کی تھی۔ ایک دفعہ پھر توقع کی جارہی ہے کہ آسٹریلیا کی ٹیم تین اسپنرز کھلائے گی۔ مچل اسٹارک اس بارے میں کہتے ہیں کہ انھوں نے اس حکمتِ عملی کے ساتھ پہلے نہیں کھیلا۔

The Australia team walk off the pitch after defeat at the One Day International match at the Emirates Riverside, Chester-le-Street, June 21, 2018 (AAP Image/Richard Sellers/PA Wire) Source: AAP Image/Richard Sellers/PA Wire
"اگر مجھ سے طویل مدت تک بولنگ کرائی گئی اور تیز بولنگ اسپیل ہی کرانے پڑے تو میں یہ کردار بخوبی انجام دے سکتا ہوں۔ ہمارے پاس مچ مارش بھی ہے جو ایک دفعہ پھر بولنگ کا حصہ ہے اور ٹیم کی بیٹنگ اور بولنگ میں اُس کا اہم کردار ہے۔
اس کے علاوہ ہمارے پاس پارٹ ٹائم بولر بھی ہیں۔ اگر مزید اسپنرز کا استعمال ہوتا ہے تو میں اپنا کردار اُسی لحاظ سے تبدیل کرسکتا ہوں۔"
اٹھائیس سالہ اسٹارک نے دو ہزار سولہ میں سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے چوبیس وکٹیں لی تھیں، جو ایک آسٹریلوی بولر کے لئے ریکارڈ ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات میں ٹیسٹ سیریز کھیلیں گے۔ پہلا ٹیسٹ سات اکتُوبر کو دبئی میں اور دوسرا ٹیسٹ گیارہ دن بعد ابوظہبی میں کھیلا جائے گا
شئیر
