میلبورن کپ کی ایک طویل تاریخ ہے جو ۱۸٦۱ سے شروع ہوتی ہے- ۱۸٦۱ میں ہونے والے میلبورن کپ کے صرف نام میں ہی کپ تھا اور جیتنے والے کو ایک سونے کی گھڑی اور نقد انعام دیا گیا- پہلی باضابطہ ٹرافی ۱۸٦۵ میں دی گئی، جو کہ خوبصورت نہ ہونے کی وجہ سے بعد میں دوبارہ بنائی گئی- نیشنل میوزیم آسٹریلیا کے مطابق ۱۸٦٦ کی ٹرافی میلبورن کپ کی سب سے پرانی ٹرافی ہے جو میوزیم کے پاس ۲۰۱۲ میں آئی ہے- یہ لندن میں ڈینیل اینڈ چارلس ہاؤل نے بنائی تھی جبکہ والش برادران نے آسٹریلیا درآمد کی تھی-
میلبورن کپ ہر سال نومبر کی پہلی منگل کو ہوتا ہے لیکن ایسا ہمیشہ سے نہیں تھا- ۱۸٦٦ میں ہونے والا میلبورن کپ جمعرات کو ہوا تھا اور ۱۸٦۷ کا اکتوبر میں- ۱۸۷۵ تک ایسی روایت رہی اور پھر یہ ہر جمعرات کی پہلی منگل کو ہونے لگا اور۱۹٦۰ سے یہ ریس براہ راست ٹی وی پر نشر ہونا شروع ہوئی-
میلبورن کپ میں حصہ لینے کی آخری تاریخ اگست کے پہلے ہفتے تک ہوتی ہے- شرکت کے لیے ٦۰۰ ڈالر فی گھوڑا رقم بھی دینی ہوتی ہے- ہر سال تین سو سے چار سو گھوڑے نامزد کیے جاتے ہیں لیکن آخری دوڑ صرف ۲۴ گھوڑوں کے درمیان ہوتی ہے-
۱۹۸۵ میں ہونے والی میلبورن کپ ریس پہلی تھی جس میں انعامی رقم ایک ملین ڈالر مقرر کی گئی- اس سال یعنی ۲۰۱۹ کے میلبورن کپ کی کُل انعامی رقم آٹھ ملین ڈالر ہے جبکہ ڈھائی لاکھ ڈالر کی ٹرافی اس کے علاوہ ہے- پہلے بارہ گھوڑے جو اختتامی لکیر عبور کریں گے ان میں یہ رقم تقسیم کی جائے گی- جیتنے والے کو چار اعشاریہ چار ملین ڈالر، دوسرے کو ایک اعشاریہ ایک ملین، تیسرے کو پانچ لاکھ پچاس ہزار،چوتھے کو تین لاکھ پچاس ہزار، پانچویں کو دو لاکھ تیس ہزار جبکہ چھٹے سے لے کر بارہویں نمبر تک سب کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار ڈالر ملیں گے-

Source: AAP

Melbourne cup race in Flemington race course Source: AAP

Source: SBS
دوسری جانب انعام حاصل کرنے والوں میں بھی مزید تقسیم ہوگی- انعام کا پچاسی فیصد مالک، دس فیصد تربیت دینے والے کو جبکہ پانچ فیصد گھڑ سوار کو ملتے ہیں-
شئیر
