دنیا بھر کی طرح آسٹریلیا بھی ہیکرز(Hackers) کے حملوں کی زد میں آتا رہتا ہے۔جن میں بڑے پیمانے پر سرکاری اداروں کی معلومات سے لے کر عام گھریلو افراد تک کے معلومات کی چوری کی کوشش کی جاتی ہے یا چرا لی جاتی ہے۔۔آسٹریلیا کی وفاقی حکومت کے ادارے اے ٹرپل سی(ACCC) کی اسکیم واچ سائیٹ (Scam watch site) کے مطابق دھوکہ دہی کے واقعات میں جعلساز آسٹریلینز سے ۲۰۱۹ میں اب تک لگ بھگ پچاس لاکھ ڈالر ہتھیا چکے ہیں جبکہ ۲۰۱۸ میں جعلسازی اور نیٹ فراڈ کے زریعے آسٹریلینز کو ایک بلین ڈالر سے ذیادہ کی چوٹ سہنا پڑی تھی۔ شرمین کیانی آسٹریلیا کے ایک بڑے ڈیٹا نیٹ ورک پرووائیڈر کی نیٹ ورک انجینئیر ہیں اور سڈنی یونیورسٹی میں ایڈوانس کمپیوٹر سائینس اینڈ ٹکنالوجی کی طالبہ بھی ہیں۔ شرمین کا کہنا ہے کی گھریلو صارفین اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو اینٹی اسپیم(Anti spam) اور اینٹی وائیرس (Anti virus) سافٹ وئیرز کے ساتھ موبائیل اور نیٹ کے محفوظ استعمال کے طریقوں سے واقفیت بھی ضروری ہے۔پاس ورڈ کی تبدیلی اورمشکل پاس ورڈ رکھنا بھی ایک اچھی ابتدا ہو سکتی ہے مگر مشکوک پیغامات کو پہچاننا اس حفاظت کی کنجی ہے۔ بنک اکائونٹ کی معلومات، ذاتی تصاویرکا تبادلہ نجی معلومات کی شیئیرنگ اور رقم کی ادائیگی، انٹرنیٹ شاپنگ اور شناخت کو ظاہر کرنا وغیرہ آن لائین کئیے جانے وہ کام ہیں جن میں فراڈ کی شرح سب سے ذیادہ ہے۔ شرمین کا کہنا ہے کہ بزرگ، خواتین اور بچے ان فراڈ کا با آسانی نشانہ بنتے ہیں۔
(پوڈکاسٹ سننے کے لئیے نیچے کلک کیجئیے)

Source: Sharmayn Kiyani SBS Urdu
فوربس (forbes.com) کے مطابق ۲۰۱۹ میں سائیبر جرائیم (Cyber Crime) سے پوری دنیا کی معشیت کو دو ٹریلین ڈالر(Two trillion dollar) کا نقصان متوقع ہے

Source: scamwatch
حکومتی سطح پر بھی سائیبر کرائیم سے محفوظ رہنے کے لئیے اقدامات کئیے جا رہے ہیں۔ مواصلات کے وزیر مچ فیفیلڈ کا کہنا ہے کہ بچوں کی آن لائین حفاظت ۔۔۔پورے معاشرے کا کام ہے مگر حکومت بھی اپنی ذمےداری پوری کر رہی ہے
حکومت پہلے ہی انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کے لئیے اقدامات کر رہی ہے اور ای۔سیفٹی آفیسر کی تقرَری کے ساتھ دس ملین ڈالر کی اضافی فنڈنگ کا مقصد بچوں کو سائیبر جرائیم سے بچانا ہے
ماہرین کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کے ذریعے بچوں کو قابلِ اعتراض مواد اور جنسی جرائیم سے محفوظ رکھنے کے لئے کا والدین اور استاد کا کردار بے حد اہم ہے۔

binary code on a laptop monitor you can see the text "Hacker". Photo by Jens Bttner/picture alliance via Getty Images) Source: picture alliance Getty
جس طرح ہیکرز سائیبر حملوں کےنت نئیے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں اسی طرح ان سے بچنے کے لئیے جدید اور نئی تحقیق جاری رکھنا ہوگی کیوںکہ چوروں سے ایک ہاتھ آگے رہ کر ہی ان حملوں کا توڑ ممکن ہے

Source: AAP
اعداد و شمار کے مطابق موبائیل فون کے استعمال میں اضافے کے ساتھ اس پر ترسیل ہونے والے قابل اعتراض مواد میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایسے مواد میں دھمکیاں، جعلسازی پر مبنی فرضی کہانیاں، حقیقت سے قریب اور بالکل اصلی دکھائی دینے والے جعلی پیغامات، بڑے معتبر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے طرف سے جعلی میسیجز،غیر مصدقہ یا فیک خبریں اور فحش مواد شامل ہے۔
جعلی پیغامات یا دھوکے پر مبنی میسیجز (Spam/Scam) کی پہچان کیسے کریں؟
سیکیوریٹی ماہرین کہتے ہیں کہ جعلساز اور دھوکے باز بھی غلطیاں کرتے ہیں۔ شرمین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کوئی مشکوک میسیج ای۔میل کے ذریعے وصول ہوتا ہے تو سب سے پہلے بھیجنے والے کے ای میل ایڈریس پر نظر ڈالئیے۔ بھیجنے والے کے نام پر کلک کر کے آپ اس کا پورا اور اصلی پتہ دیکھ سکتے ہیں۔ اگر ایڈریس نام سے بالکل مختلف ہو اور اس میں مشکوک الفاظ ، لیٹیرز یا نمبرز نظر آئیں تو اسے نہ کھولیں بلکہ اسے بلاک کردیں۔ اسی طرح مشکوک ای۔ میلز میں اکثر املے کی غلطیاں (Spelling mistakes) غلط فونٹس(Fonts) اورکاپی شدہ لوگو(Logo) استعمال ہوتے ہیں۔ مشکوک میسیج میں دئیے کسی لنکس پر بھی کلک نہ کریں۔ کبھی کسی ای میل کے جواب میں بغیر تصدیق کئیے بنک اکائونٹ یا ذاتی معلومات کا تبادلہ نہ کریں۔ بنا جانے کسی کو اپنی ذاتی تصاویر یا اسکین کردہ دستاویزات تک رسائی نہ دیں۔انٹرنیٹ پرموجود آن لائین اسٹوریج (Online Storage) پر حساس معلومات نہ شئیر کریں۔ جن میسیجز میں ا ن کو آگے فارورڈ کرنے کی درخواست کے ذریعے انعام ، جائیداد، رقم یا غیر حقیقی اور غیر منطقی مگر بے حد پر کشش یا unrealistic attractive offers کی پیشکش کی گئی ہو اس سے بے حد ہوشیار رہیں۔
فون پر غیر تصدیق شدہ اور غیر ضروری موبائل ایپس (Mobile APPS) انسٹال نہ کریں مگر تصدیق شدہ سیکیوریٹی آپ ڈیٹس (Security updates) بروقت انسٹال کریں
جن پیغامات میں روحانی یا مذہبی جذبات ابھار کر خیرات، عطیات یا عذاب و ثواب کا اعلان کیا جائیے اور انہیں فارورڈ کرنے پر اکسایا جائے ان کو بغور پڑھیئے اور سوچئیے کہ کہیں آپ بغیر تصدیق کئیے افواہیں اور غلط معلومات پھیلانے کا ذریعہ تو نہیں بن رہے۔ بلک میسیجز (bulk messages) یعنی کئی افراد کو یا ایڈریس بُک کے تمام پتوں پر بیک وقت میسیجز کے ذریعے انٹرنیٹ کو اوور لوڈ (overload) کر کے جام کرنے کا کام بھی لیا جاتا ھے اور یہ بھی سائیبر اٹیک (Cyber attack) کی ایک قسم ہے۔اس سے انجانے میں آپ نہ صرف بالواسطہ طور پر سائبر اٹیک کرنے میں شامل ہو جاتے ہیں بلکہ پیغام بھیجنے اوراسے وصول کرنے والے دونوں کے ڈیٹا کے استعمال کےہزاروں ڈالر کا بل بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
اسکیم واچ کے مطابق اس وقت سب سے ذیادہ فراڈ انٹرنیٹ اور موبائیل فون کے ذریعے ہو رہے ہیں جس سے صارفین کو دو ملین ڈالر سے ذیداہ کا نقصان ہوا ہے۔
شرمین کیانی خوداپنے موبائیل فون پر وی پی این اور انکریپشن کی ایپس (APPs) استعمال کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ایپس کے ذریعے موبائیل کی معلومات کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔وہ اس بات سے متفق ہیں کہ سائیبر کرائیم پر مکمل قابو پانا نا ممکن ہے مگر وہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور موبائیل کے محفوظ استعمال پر زور دیتی ہیں۔

Source: scamwatch
گھر میں موجود ایسے افراد اور نوجوان جو نیٹ کے محفوظ استعمال سے واقف ہوں وہ اپنے گھر میں موجود انٹرنیٹ استعمال کرنے والے عمر رسیدہ لوگوں، خواتین اور بچوں کو اس کے محفوظ استعمال میں مدد دیں تو پورے گھر کی نیٹ سیفٹی بہتر ہو سکتی ہے

Source: AAP
نوٹ ۔ یہ معلومات عام دستیاب اشاریوں اور موجودہ اعداد وشمار پر مبنی ہے اور ہر صارف کو اپنے حالات کے مطابق متعلقہ شعبے کے ماہر سے مشاورت لینا ضروری ہو سکتا ہے۔