ایک نئی قومی رپورٹ میں بینکوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مالی استحصال کو روکنے کے لیے مصنوعات کو دوبارہ ڈیزائن کرکے آسٹریلیا میں گھریلو تشدد کی روک تھام میں مدد کریں۔
سنٹر فار ویمنز اکنامک سیفٹی کا کہنا ہے کہ ان کی 'ڈیزائن ٹو ڈسراپ' رپورٹ بینکوں کے لیے متعدد سفارشات پیش کرتی ہے تاکہ مجرموں کے لیے مالی استحصال کو گھریلو تشدد اور کنٹرول کے حربے کے طور پر استعمال کرنا مشکل ہو جائے۔
عام طور پر مالی بدسلوکی کرنے والا شخص وکٹم کے کریڈٹ کارڈز، ٹرانزیکشن اکاؤنٹس، ذاتی قرضے اور مورگیج کی رقوم کے ذریعے اثر انداز ہوتا ہے۔
شیلی بھی اسی قسم کے مالی ایبیوز یعنی استحصال کا شکار ہوئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے مجرم نے ان کے گھر اور سرمایہ کاری کی جائیداد دونوں پر ہی مورگیج کی ادائیگیاں بند کردی تھیں۔
سنٹر فار ویمنز اکنامک سیفٹی کی سی ای او بتاتی ہے کہ کس طرح بینکوں نے ماضی میں اپنی پروڈکٹس میں ترمیم کے ذریعے مجرموں کو بینکنگ پروڈکٹس کے ذریعے بدسلوکی والے پیغامات بھیجنے سے روکا تھا۔
محترمہ گلین کہتی ہیں کہ بینکوں کو اسی قسم کی تبدیلیوں کا اطلاق کرنا چاہیے تاکہ دیگر مصنوعات کے غلط استعمال کے امکانات کو کم کیا جاسکے۔
آسٹریلین بینکنگ ایسوسی ایشن کی سی ای او، اینا بلِگ، تسلیم کرتی ہیں کہ بینکوں کے مالی بدعنوانی کے انتظام کے طریقہ کار میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، اور انھوں نے اصرار کیا کہ وہ اس مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہیں۔
مسلم ویمن آسٹریلیا کی سی ای او مہا عبدو کا خیال ہے کہ یہ سفارشات گھریلو امن کی طرف ایک اہم پیش رفت ہوسکتی ہیں۔
اسکے جواب میں شیلی کا کہنا ہے کہ بینکوں کو بھی اس معاملے میں انتباہ کرنے کی ضرورت ہے۔