آسٹریلین سرحد بند ہونے سے وقت اور پیسہ برباد ہو رہا ہے ۔ بین الاقوامی طالب علم کا تلخ تجربہ

موجیر اختر کی آسٹریلیا کے سفر کیلئے اپنی تیاری آخری مراحل میں تھی مگر مکمل فیس کی ادائیگی اور ویزہ ہونے کے باوجود وہ آسٹریلیا کی سرحدی بندش کے باعث سفر نہیں کر سکتے ۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کے ویزے کی مدتِ معیاد کم ہوتی جا رہی ہے۔

International student

Mujeer Aktar paid full fees but unable to come to Australia due to border closure Source: Mujeer Akhtar

کورونا کی عالمی وبا نے ہر ایک کو کسی نہ کسی طرح متاثر کیا ہے. کوئی وائرس کی زد میں آگیا تو کوئی اس وبا کے پھیلنے سے لگنے والی پابندیوں کا شکار ہوگیا۔  اس عالمی وبا کے اثرات ابھی کم نہیں ہوئے اور اس کی ایک اور لہر نے لوگوں کو متاثر کرنا شروع کردیا. کورونا وائرس سے بچاؤ اور کاروبارِ زندگی کو قائم دائم رکھنے کیلئے کئی طریقے نکالے گئے۔  

 آن لائن کے ذریعے کام کرنا بھی ایسے ہی طریقوں میں شامل ہے۔ لیکن یہ جدید سہولت ان طالب علموں کیلئے بے سود ہے جو بیرون ملک پڑھائی یا ملازمت کیلئےآسٹریلیا آنا چاہتے تھے۔ ایسے طلبا تمام تر تقاضے پورے ہونے کے باوجود لاک ڈوان میں پھنس کر رہ گئے. ۔بیرون ملک جانے والوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے آسٹریلیا جانے کا ارادہ کیا لیکن ان کے انتظامات ادھورے رہ گئے. ۔کورونا وائرس کی وجہ سے آسٹریلیا کی سرحدیں غیر شہری اور غیر رہائشی افراد کے لیے ایک برس سے بند ہیں. ایسے ہی افراد میں  پاکستان کے شہر لاہور کے رہائشی بھی شامل ہیں جو ایک برس سے آسٹریلیا کی سرحد کھلنے کی آس میں دن گن رہے ہیں۔
موجیر اختر کی آسٹریلیا  کے سفر کیلئے اپنی تیاری آخری مراحل میں تھی مگر وہ کورونا کی وجہ سے بیرون ملک نہیں جا سکے اور اڑھائی برس کیلئے  ویزے کی معیاد میں ہر آنے والے دن کی وجہ سے کمی ہو رہی ہے.

ایس بی ایس کے ساتھ گفتگو میں موجیر اختر نے واضح کیا کہ پی آر ہولڈر طالبعلموں کو آسٹریلیا داخل ہونے کی اجازت ہے لیکن غیر رہائشی افراد کو یہ سہولت میسر نہیں ہے

پاکستانی طالب علم موجیر اختر کو برسبین میں واقع آسٹریلیا انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ ٹیکنالوجی (اے آئی بی ٹی )  گلوبل میں داخلہ ملا ہے اور انہیں اڑھائی برسوں پر مشتمل دو ڈپلوموں میں تعلیم حاصل کرنی ہے
طالب علم نے افسوس کا اظہار کیا کہ آسٹریلیا میں کوئی رشتے دار نہیں اور نہ ہی آسٹریلین سفارتخانے یا کالج کے ساتھ رابطہ ہوا البتہ  حمزہ جٹ نامی دوست آسٹریلیا میں موجود ہیں اور مسلسل اس سے رابطے  میں ہیں.

 موجیراختر نے بتایا کہ انہوں نے حمزہ کے ساتھ ہی آئیلٹس کا امتحان پاس کیا تھا لیکن حمزہ  لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں سے پہلے آسٹریلیا روانہ ہوگئے تھے اور وہ آج تک انتظار میں ہیں کہ کب پابندیاں اٹھائی جاتی ہیں۔

موجیر اخترنے کہا کہ کالج میں فیس کی مد میں  8 ہزار آسٹریلوی ڈالرز جمع کرائے ہیں جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے پریشانی بڑھتی جا رہی ہے

ایک سوال پرموجیر اختر  نے بتایا کہ آن لائن کلاسز کا آپشن اُن کے لیے کارگر نہیں. کیونکہ ان کی  ڈگری کچن سے متعلق ہے اس میں زیادہ پریکٹیکل کرنے ہوتے ہیں۔
اگر میں آن لائن کلاسز لوں گا تو اس میں فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوگا
International student
Mujeer can not gain on-hand expereince of his cooking and chef education Source: Mujeer Akhtar
بارڈرز بند ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم کا بہت حرج ہو رہا ہے ۔اگر باڈر کھل بھی گئے تب بھی ڈگری مکمل کرنے کے لیے آسٹریلیا میں پہنچ کر ویزے میں توسیع کروانی پڑے گی جس کے لیے فیس اور ویزہ پراسیس سے ایک بار پھر گزرنا پڑے گا

طالب علم نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا اور بآور کرایا اب صرف انتظار  کے سوا اُن کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے

انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر وہ کالج سے فیس واپس مانگے گے تو اس پر کٹوتی ہوگی جو ان کے لیے مالی نقصان ہے  اس لیے انہوں نے یہی فیصلہ  کیا ہے کہ انتظار کریں۔

موجیر اختر نے کہا کہ انتظار بھی ایک حد تک کرسکتے ہیں  اور زیادہ دیر ہوئی تو پاکستان میں کوئی اسٹڈی یا ملازمت کی تلاش کریں گے۔.
موجیر نے اپیل کی کہ  آسٹریلین حکومت کورونا وائرس کے ایس او پیز کے ساتھ  انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے لیے بارڈرز کھولنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے اور انہیں کورونا وائرس ٹیسٹ اور قرنطینہ جیسی شرائط کے بعد آسٹریلیا آنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر سکیں۔
Minister for Cities Alan Tudge during Question Time in the House of Representatives at Parliament House in Canberra, Wednesday, December 2, 2020. (AAP Image/Mick Tsikas) NO ARCHIVING
Minister for Education Alan Tudge during Question Time in the House of Representatives at Parliament House in Canberra. Source: AAP
وفاقی وزیرِ تعلیم ایلن ٹج کے مطابق مختلف ممالک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور ویکسین کی افادیت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے باعث رواں سال غیر ملکی طلبا کی بڑی تعداد کی آسٹریلیا واپسی کے امکانات معدوم ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ 2022 سے پہلے اوور سیز اسٹوڈنٹس کی  بڑی تعداد میں واپسی ممکن معلوم نہیں ہوتی ۔ 

بشکریہ انس سعید ۔ پاکستان

  [node_list uuid="0db34209-ba2c-4e43-b312-f207e577a798 

 


شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

شائیع ہوا پہلے


Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand
آسٹریلین سرحد بند ہونے سے وقت اور پیسہ برباد ہو رہا ہے ۔ بین الاقوامی طالب علم کا تلخ تجربہ | SBS Urdu