مارچ میں جاپان کے دارلحکومت ٹوکیو کی بزنس بریکتھرو یونیورسٹی میں روایتی تقریب کے بجائے آن لائن گریجوئیشن تقریب ہوئی۔
اس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ گریجوئٹ ہونے والے طلبا اپنے گھروں پر ہی موجود رہے جبکہ روبوٹس کے ذریعے ان کی حاضری لگی۔
جاپان، چین، جنوبی کوریا اوراٹلی میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لئے سوشل روبوٹس کا استعمال ہورہا ہے۔
آسٹریلیا میں سوشل روبوٹس کے استعمال پر کیا کوئی پیشرفت ہورہی ہے، یہ جاننے کے لئے ایس بی ایس اردو نے آسٹریلوی سائنسدانوں سے بات کی جو کئی دہائیوں سے اس شعبے میں کام کررہے ہیں۔
اہم نکات
- روبوٹس مریضوں کا بنیادی طبی جائزہ لے سکتے ہیں جس میں بخار جانچنا اور طبی سروسز شامل ہیں جبکہ تعلیم اور کسٹمر سروس کے شعبوں میں بھی ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
- روبوٹ ٹیکنالوجی ریسرچ میں آسٹریلیا کا شمار دنیا کے بہترین ممالک میں ہوتا ہے
- روبوٹس کے استعمال کے لئے ریسرچ فنڈگ کی شدید ضرورت ہے

A robot publicises knowledge about prevention of the new coronavirus and pneumonia to local residents in Hai'an City, China's Jiangsu Province. Feb 19, 2020. Source: AAP Image/Xu Jingbai / Costfoto/Sipa USA
کرونا وائرس کی وبا کے دوران سوشل روبوٹس کا استعمال
ویسٹرن سڈنی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عمر مبین دو ہزار چھے سے روبوٹس اور آرٹیفیشئیل ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر مبین کے مطابق آسٹریلیا میں کووڈ ۔ ۱۹ کے دوران سوشل روبوٹس کا بہترین استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کئی ممالک میں کرونا وائرس کی وبا کے دوران روبوٹس کا استعمال کیا جارہا ہے۔""
"بخار جانچنے سے لے کر مریض سے بات کرنے تک، ان روبوٹس سے ہر قسم کے کام لئے جارہے ہیں۔
"ان روبوٹس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ فوری طور پر اپڈیٹ ہوجاتے ہیں جبکہ کسی بھی فرد کو کسی کام کے لئے ٹریننگ لینی پڑتی ہے۔"
دوسری جانب آسٹریلین سینٹر فار روبوٹک ویزن سے تعلق رکھنے والی پروفیسر ڈینا کولیک کا کہنا ہے کہ کلینکس اور ہسپتالوں میں روبوٹس دیگر فرائض آسانی سے سرانجام دے سکتے ہین۔

A robot is demonstrated that can assist hospitalised COVID-19 patients by reducing the contact between them and hospital staff in Bangkok, Thailand. Source: AAP Image/AP Photo/Sakchai Lalit
"روبوٹس کرونا سے متعلق ابتدائی سوالات کے جوابات لے سکتے ہیں، جس سے کلینکل اسٹاف اور ممکنہ مریض کے درمیان دوری کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ یہ وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے نہایت اہم ہے۔
موناش یونیورسٹی کی ریسرچر ڈاکڑ نیکول رابنسن کے مطابق روبوٹس صرف کرونا وائرس کے دوران نہیں بلکہ بچوں اور بوڑھوں کے ہسمتالوں اور ایجڈ کئیر میں بھی کام آسکتے ہیں۔
روبٹس بچوں کے ساتھ نہ صرف کھیل سکتے ہیں بلکہ ان کو کہانیاں بھی پڑھ کر سنا سکتے ہیں جب وہ قرنطینہ میں ہوں۔"
"
پروفیسر کولیک کا کہنا ہے کہ اگرچہ آسٹریلیا کی صنعتوں میں بڑے پیمانے روبوٹ ٹیکنالوجی کا استعمال ہورہا ہے لیکن طبی اور کسٹمر سروس جیسے شعبے میں آسٹریلیا کئی ترقی یافتہ ممالک سے پیچھے ہے۔
"ابھی دنیا میں اتنے کمرشل بنیادیوں پر سسٹم موجود نہیں جنہیں ہم خرید کر استعمال کرنا شروع کردیں۔
اس کے لئے ضروری کی آسٹریلوی ریسرچرز کو فنڈنگ دی جائے جبکہ نئے اسٹارٹ اپس اور روبوٹ سے تعلق رکھنے والے کاروباروں کو بھی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کئے جائیں۔"
لیکن ڈاکٹر مبین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی سوشل روبوٹس سے متعلق توقعات بہت مخلتف ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے سے کتراتے ہیں۔
"ادارے چاہتے ہیں کہ روبوٹس کو خود مختار کام دیئے جائیں جو ابھی بالکل ممکن نہیں۔" 

A robot helps customers keep a safe distance between each other in order to minimise transmission of COVID-19 in Germany. Source: AAP Image/EPA/SASCHA STEINBACH
کرونا وائرس کے بارے میں ہدایات
وفاقی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی علامات، ہلکی بیماری سے لے کر نمونیا کی علامات کی طرح ہوسکتی ہیں۔علامات میں بخار، کھانسی ،خراب گلا، تھکن یا سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ اگر آپ میں بیرونِ ملک سے واپسی پر چودہ دن کے اندر یہ علامات پیدا ہوتی ہیں یا کسی کووڈ ۔ ۱۹ سے متاثرہ مریض سے رابطے میں آئے ہیں، تو فوری طبّی امداد حاصل کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو ٹیسٹ کرانا ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں یا قومی کرونا وائرس ہیلتھ معلوماتی ہاٹ لائن پر فون کریں۔
فون نمبر۔ 1800020080