(یہ مضمون پہلی بار اگست ۲۰۱۹ میں شائع ہوا)
سائنس اور دیگر شعبوں سے وابستہ آسٹریلیا میں کئی پاکستانی ملک اور قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔ ایس بی ایس اردو ریڈیو پروگرام نے چند نمایاں ستاروں سے گفتگو کی۔
ایڈتھ کوون یونیورسٹی میں تحقیق دان سید ذوالقرنین گیلانی سات سال سے تھری۔ڈی چہروں پر کام کر رہے ہیں۔
وہ انسانی چہرے کے خدو خال یا ساخت پر کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر بیماریوں کے علاج پر بھی تحقیق کررہے ہیں۔
" آسٹریلیا آنے والے طلبا و طالبات کے لئے میرا پیغام ہے کہ آسٹریلیا تحقیق، علم اور رہنے کے لئے دنیا کے بہترین ممالک میں سے ایک ہے ۔
اگر آپ دل و جان سے محنت کریں تو ایسا کچھ نہیں جو آپ حاصل نہ کرسکیں"
خواب بڑے دیکھئیے مگر شروعات چھوٹے قدموں سے کیجئے۔"
اگر آپ دل و جان سے محنت کریں تو ایس کچھ نہیں جو آپ حاصل نہ کرسکیں
ڈاکٹر عمارہ عاطف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (یو ٹی ایس) کی اینجینئیرنگ اور آئی ٹی فیکلٹی میں ٹیچنگ فیلو ہیں۔
ڈاکٹر عمارہ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ کے بعد آسٹریلین یونیورسٹیز کا شمار دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔
"آسٹریلوی حکومت کئی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے کئی ویزا فراہم کرتی ہے، چاہے وہ ہائیر ایجوکیشن ہو، پوسٹ گریجوایشن یا پھر بیچلر اور ماسٹرز۔
اس کے علاوہ یونیورسٹی کی ویزا سے منسلک ضروریات کو بھی سمجھیں۔
کیا کوئی انگریزی ٹیسٹ دینا ہے یا پھر اسکالرشپ کے لئے کوئی امتحان تو نہیں۔"
آر ایم آئی ٹی سے الیکٹرانکس میں پی ایچ ڈی کرنے والے تیمور احمد میٹیرئیل سائنس اور الیکٹرانک ڈیوائس پر تحقیق کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی یونیورسٹیوں میں ریسرچ کے بہت اچھے مواقع موجود ہیں، مگر آپ ان سے صحیح معنوں میں صرف اسوقت فائدہ اٹھا سکتے ہیں جب آپ کے پاس اسکالرشپ ہو۔
جیسے پاکستان میں ایچ ای سی اسکالرشپ دیتی ہے، ایسی ہی آسٹریلین یونیورسٹیز سال میں ایک دفعہ اپنے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان کرتی ہیں ۔ آپ ان کے لئے اپ لائے کریں۔
جب یہ مل جائیں تب یہاں آکر اچھے طریقے سے تحقیق کریں۔"

From left - Dr Asif Gill, Dr Anis Khan, Dr Amara Atif, & Rehan Alavi Source: SBS
کیو ایس ورلڈ رینکنگ
کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ دو ہزار انیس کے مطابق امریکہ کی ایم آئی ٹی ( میسیچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) دنیا کی بہترین یونیورسٹی ہے۔ ایم آئی ٹی آٹھ سال سے عالمی رینکنگ میں سرِفہرست ہے۔
عالمی رینکنگ کی سو بہترین یونیورسٹیز میں آسٹریلیا کی اے این یو ( آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی)، یونیورسٹی آف میلبورن، یونیورسٹی آف سڈنی، یونیورسٹی آف نیو
ساؤتھ ویلز، یونیورسٹی آف کوینزلینڈ، مونیش یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا شامل ہیں۔
ڈیکن یونیورسٹی کے اسوسئیٹ پروفیسر ڈاکٹرعاصم بھٹی نیورو اور کاگنیٹو سسٹم سے منسلک تحقیق کرتے ہیں۔
یو ٹی ایس کے سینئیر لیکچرر ڈاکٹر آصف گِل ابھرتی ہوئی نئی ٹیکنالوجیز پر کام کر رہے ہیں، جن میں بگ ڈیٹا اور آئی او ٹی شامل ہیں۔
"ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کس طرح نئے سافٹ وئیر بنائیں جو ان ٹیکنالوجیز کا بہتر استعمال کر سکیں۔
میں اس وقت اسمارٹ بلڈنگ پر کام کر رہا ہوں کہ کس طرح ہم ان کا ڈیٹا لے کر لوگوں کے لئے حفاظتی اقدامات لے سکیں۔"
ڈاکٹر انیس خان یونیورسٹی آف سڈنی میں لیکچرر ہیں اور ویسٹ میڈ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ میں ہیپیٹائٹس بی پر تحقیق کررہے ہیں۔
پاکستانی طلبا جو آسٹریلیا میں اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند ہیں ان کے لئے ڈاکٹر انیس کا کہنا ہے کہ طلبا کو سب سے پہلے شعبے کا انتخاب کرنا چاہیئے۔
"جس موضوع یا فیلڈ میں آپ کو دلچسپی ہے اس کے بارے میں پڑھیں۔ انٹرنیٹ پر بہت معلومات موجود ہے، وہ دیکھیں۔ اس کے بعد جو ریسرچر یا اس شعبے میں کام کرنے والے ہیں ان سے رابطہ کریں۔ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اس شعبے میں کتنی ریسرچ ہوچکی ہے اور اس میں آپ کیسے اضافہ کرسکتے ہیں۔
اگر آپ یہ کریں گے تو پھر ریسرچر بھی دیکھے گا کہ یہ شخص کچھ کرسکتا ہے۔"
ڈاکٹر انیس خان کا کہنا تھا کہ اسی عمل کے ذریعے اسکالرشپ ملنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔
*پوڈ کاسٹ سننے کے لئے اوپر دئے آڈیو آئیکون پر کلک کیجئے
یا پھرنیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پروگرام سننے کے طریقے
- کوویڈ 19 اردو میں تازہ ترین خبریں