سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں کے بعد ملک میں سوشل میڈیا پر پابندی

سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کر نے کے بعد پاکستان میں بگڑتے ہوئے سیاسی اور معاشی بحران کے خدشے کے بعد اب تک کم از کم ایک شخص کی ہلاکت ہو ئی ہے۔

Former Pakistan Prime Minister Imran Khan addresses his supporters during an anti-government march towards capital Islamabad, in November 2022.

Pakistan's former prime minister Imran Khan has been arrested, with his supporters protesting on the streets and clashing with police. Source: Getty / Arif Ali

Key Points
  • عمران خان کی گرفتاری فوج کے ایک افسر پر ان کے قتل کو انجینئر کرنے کی کوشش کرنے کا بار بار الزام لگانے پر ان کی سرزنش کرنے کے ایک دن کے بعد ہوئی ہے۔
  • عمران خان کے حامیوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔
  • موبائل ڈیٹا سروسز کو معطل کر دیا گیا ہے اور پولیس نے ملک کے کچھ حصوں میں عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے۔
پاکستان کی انسداد بدعنوانی ایجنسی (نیب) نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کر لیا ہے، جس سے ملک میں نئی ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی ہے۔ خان کے حامی احتجاج میں سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔

عمران خان کی گرفتاری فوج کے ایک سینئر فوجی افسر پر مبینہ طور پر ان کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کی کا الزام لگانے اور پچھلے سال اقتدار سے ہٹائے جانے کے پیچھے مسلح افواج کے سابق سربراہ کے ملوث ہونے کے الزام میں ان کی سرزنش کرنے کے ایک دن کے بعد ہوئی ہے۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق پاکستان کے سب سے مقبول رہنما عمران خان کو درجنوں نیم فوجی دستوں نے گھیر لیا اور انہیں بازو سے پکڑ کر ایک کالی وین میں لے گئے۔
عینی شاہدین اور ان کی پارٹی کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیوز کے مطابق، پاکستان کے چار میں سے تین صوبوں میں حکام نے عمران خان کے حامیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں، شہروں میں بڑی سڑکیں بند کرنے اور لاہور اور راولپنڈی میں فوجی عمارتوں پر دھاوا بولنے کے بعد تمام اجتماعات پر پابندی لگانے کا ہنگامی حکم نافذ کر دیا ہے۔

فوج کے تعلقات عامہ کے ونگ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

پاکستان کے ٹیلی کمیونیکیشن واچ ڈاگ نے رائٹرز کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے احکامات پر موبائل ڈیٹا سروسز کو معطل کیا جا رہا ہے جبکہ نیٹ بلاکس، جو کہ عالمی انٹرنیٹ مانیٹر ہے، نے کہا کہ ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب تک رسائی کو محدود کر دیا گیا ہے۔

کرکٹ کے ہیرو سے سیاست دان بنے 70 سالہ عمران خان نے اپریل 2022 میں پارلیمانی عدم اعتماد کے ووٹ میں وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے بعد سے عوامی اجتاماعات کر رہے ہیں- یہاں تک کہ نومبر میں اپنے قافلے پر حملے میں زخمی ہونے کے بعد بھی قبل از وقت عام انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کی قیادت کی۔
ان کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی جب پاکستانی دہائیوں کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہیں، جس میں ریکارڈ بلند افراط زر شامل ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا بیل آؤٹ پیکج مہینوں سے تاخیر کا شکار ہے حالانکہ زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس وقت گرفتار کیا جب انہوں نے خود کو پیش کرنے کے نوٹسز کو نظر انداز کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ جب وہ وزیر اعظم تھے تو انہوں نے ایک پراپرٹی ڈویلپر سے 7 ارب روپے کی زمین حاصل کی تھی جس پر برطانیہ میں منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ برطانیہ کے حکام نے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں پاکستان کو 190 ملین پاؤنڈز واپس کیے تھے لیکن عمران خان نے یہ رقم قومی خزانے میں رکھنے کے بجائے ڈویلپر کو واپس کر دی تھی۔

نیب نے ایک بیان میں کہا، "خان پر بدعنوانی کا الزام ہے۔"

عمران خان نے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہے۔

جیو ٹی وی نے کہا کہ انہیں بدھ کو انسداد بدعنوانی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
بدعنوانی کا یہ مقدمہ عمران خان کے خلاف چار سال اقتدار میں رہنے کے بعد ان کی برطرفی کے بعد سے درج کیے گئے 100 سے زیادہ کیسوں میں سے ایک ہے۔

زیادہ تر مقدمات میں، عمران خان کو مجرم ثابت ہونے کی صورت میں عوامی عہدہ رکھنے سے روکے جانے کا سامنا کرنا پڑے گا، عام انتخابات نومبر میں ہونے والے ہیں۔

عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی نے حامیوں سے ان کی گرفتاری پر "پاکستان بند" کرنے کا مطالبہ کیا۔

پی ٹی آئی نے ٹویٹر پر لکھا: "یہ آپ کا وقت ہے، پاکستانی عوام، خان ہمیشہ آپ کے لیے کھڑا ہوا ہے، اب ان کے لیے کھڑے ہونے کا وقت آگیا ہے۔"
خان کے سینکڑوں حامیوں نے ملک بھر کے شہروں اور بڑی شاہراہوں کو بلاک کر دیا، جس میں عمران خان کا آبائی شہر لاہور اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ شامل ہے جہاں اب پولیس ہائی الرٹ ہے اور عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی۔

سینئر پولیس اہلکار زوہیب محسن نے بتایا کہ اسی طرح کی پابندی جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں بھی عائد کی گئی تھی جہاں، دارالحکومت کوئٹہ میں، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے۔

مظاہرین نے کراچی میں بھی اہم سڑکیں بند کر دیں اور دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے برسائے۔
عمران خان کو ان کے لاہور کے گھر سے گرفتار کرنے کی پچھلی کوششوں کے نتیجے میں ان کے حامیوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں تھیں۔

عمران خان نے منگل کو فوج کے خلاف اپنے الزامات کو دہراتے ہوئے مزید کہا کہ اکتوبر میں کینیا میں ایک معروف پاکستانی صحافی کے قتل کے پیچھے اسی سینئر افسر، انٹر سروسز انٹیلی جنس میجر جنرل فیصل نصیر کا ہاتھ تھا۔فوج نے عمران خان کے الزامات کی تردید کی ہے۔

شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

شائیع ہوا پہلے

تخلیق کار AAP/Reuters
پیش کار Afnan Malik
ذریعہ: AAP, Reuters

Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand