پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ میں بشام کے مقام پر مبینہ خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینیوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی۔ چینی انجینئرز کی گاڑی اسلام آباد سے کوہستان جارہی تھی۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کے مطابق حملہ خود کش معلوم ہوتا ہے، جس کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔ حملے کے بعد گاڑی کھائی میں جا گری اور اس میں آگ لگ گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے بشام میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ شاہراہ قراقرم بشام اور کوہستان کے درمیان آمدورفت کے لیے بند کردی گئی ہے۔ خودکش حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں چینی سفارتخانے پہنچے اور چینی باشندوں کی ہلاکت پر تعزیت کی۔ وفاقی وزرا اسحاق ڈار، محسن نقوی اور عطا اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں چینی شہریوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اس واقعے کی اعلیٰ سطح اور جلد تحقیقات کرکے ذمہ داروں و سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائیگی۔ پاک چین دوستی کونقصان پہنچانے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پوری قوم اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی پاشندوں کی گاڑی پر خود کش حملے کی مذمت کی گئی ہے ۔ پاک فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گوادر، تربت اور بشام میں دہشت گردی کے واقعات اندرونی سکیورٹی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کی بزدلانہ کارروائیاں ہیں۔ گوادر اور تربت میں سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے حملے ناکام بنائے۔ بشام حملہ اسٹریٹجک اتحادیوں پاکستان اور چین کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی شعوری کوشش ہے ۔ چین کی غیر متزلزل حمایت سے دہشتگردی میں ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرائے جانے کو یقینی بنائیں گے۔ ادھر چینی سفارت خانے کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ چین اس دہشت گرد حملےکی شدید مذمت کرتا ہے اور دونوں ملکوں کے متاثرین سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔پاکستانی حکام حملے کی مکمل تحقیقات کریں اور پاکستان میں چینی شہری ار کمپنیاں مقامی سیکورٹی صورتحال پر گہری نظر رکھیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ 190 ملین پاؤنڈ کیس سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔دوسری جانب اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشرہ بی بی کیخلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کی عدالت میں ہوئی۔ سماعت کے دوران وکلاء صفائی نے نیب گواہ سیکشن آفیسر کابینہ ڈویژن جمیل احمد پر جرح مکمل کرلی۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت 2 اپریل تک ملتوی کردی۔ ریفرنس میں مجموعی پر 10 گواہان کی شہادت ریکارڈ کی جاچکی ہے جبکہ پانچ پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ فنائنس آفیسر القادر نے بطور گواہ نے عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ اس کیس میں نہ سرکار کا نقصان ہوا ہے اور نہ خان صاحب نے کوئی ذاتی فائدہ لیا ہے۔ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر جھکانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشرہ بی بی نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ سماعت پر اڈیالہ جیل پیشی کے لیے آئی تو بنی گالہ میں انکے شہد میں کچھ ملایا گیا تھا، واپسی پر شہد استعمال کیا تو طبعیت بگڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے متعلق رانا ثناء اللہ کا بیان تشویشناک ہے۔ عمران خان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار تین شخصیات ہونگی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس سے 25 مئی کی بٹیشن سننے کی درخواست کی، انہوں نے کہا کہ نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس واقعے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج ریکور کرانے کا حکم دیں، جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کیں وہی 9مئی کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ نو مئی کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو ختم کیا جا رہا ہے، یہ سب کچھ لندن پلان کے تحت چل رہا ہے۔ مجھے جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں مگر باقی لوگوں کو رہا کر دیا جائے
سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کے تنازعے پر 2 اپریل کو ہونیوالے ایوان بالا کے انتخابات ملتوی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے مخصوص نشستوں پر ارکان سے حلف نہ لینے کے معاملے پر رٹ دائر کردی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حلف نہ لینے کی صورت میں سینیٹ انتخابات کو ملتوی کیا جائے۔
مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ نے اسپیکر کے پی اسمبلی سے جواب طلب کرلیا ہے۔ مقدمے کی سماعت جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس سید ارشد علی نے کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمن خیل عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز میں وکیل الیکشن کمیشن سکندر بشیر مہمند نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے مگر اب اسپیکر صوبائی اسمبلی ان سے حلف نہیں لے رہے ہیں۔ عدالت نے اسپیکر کو آج تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کا حلف نہ لینے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تحریک انصاف نے پنجاب میں زلفی بخاری کو سینیٹ کیلئے امیدوار نامزد کردیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی قانونی مسئلہ آیا تو پھر پنجاب سے علامہ ناصر عباس کو امیدوار بنایا جائے گا۔ ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر اعظم سواتی امیدوار ہونگے۔ ادھر فیصل واڈا کو سینیٹ کیلئے نامزد کرنے پر ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ فیصل واڈا نے صرف نامزدگی کی حد تک مدد مانگی ہے مکمل سپورٹ نہیں مانگی۔ سینیٹ کے الیکشن میں ٹکٹ ملنے کی یقین دہانی پر جے یو آئی کے رہنما سینیٹر طلحہ محمود پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔ تحریک انصاف کی اسلام آباد میں جلسے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کیسز میں خفیہ اداروں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل میں خط بھیج دیا ہے۔ ججز کے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ میں انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے پر جوڈیشنل کنونشن بلایا جائے۔ خط اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عدالتی امور اور عدالتی کاروائی میں مداخلت کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ عدالتی امور میں اس طرح کی مداخلت ایک طرح کی دھمکی ہے۔ اس طرح کی مداخلت کیخلاف ایس جے سی کی گائیڈ لائنز میں کوئی رہنمائی نہیں ملتی۔ کیا ججز کو دھمکیاں دینا، دباؤ میں لانا یا بلیک میل کرنا حکومتی پالیسی ہے؟ ججز نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ججز پر دباؤ، سیاسی معاملات میں فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ خط میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی اور جنرل باجوہ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ ادھر عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے خط کے مندرجات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سے فوری نوٹس اور کاروائی کی استدعا کی ہے۔
رپورٹ: اصغرحیات۔ پاکستان