آسٹریلیا کی انسانی حقوق کی پالیسیوں کی کوتاہیوں پردنیا کی گہری نظر

Detainees at the Kangaroo Point centre in Brisbane

Detainees at the Kangaroo Point centre in Brisbane Source: SBS / SBS Radio

حراست کے دوران اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد، جیلوں اور حراستی مراکز کے غیر معیاری حالات اور موسمیاتی تبدیلی پر ناکافی حکومتی اقدامات کو آسٹریلیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی فہرست میں نمایاں خدشات کے طور پر نشان دہی کی گئی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ ورلڈ رپورٹ 2023 انسانی حقوق کی تنظیم کی 33ویں رپورٹ ہے جس میں تقریباً 100 ممالک میں انسانی حقوق کے معایر اور خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔


ہیومن رائٹس واچ کی ورلڈ رپورٹ 2023 میں آسٹریلیا میں انسانی حقوق کے اُن معاملات کی نشاندہی کی گئی ہے جو تشویشناک قرار دئے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی حمایت کرنے والے گروپ کی 33ویں رپورٹ میں تقریباً 100 ممالک میں انسانی حقوق کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 
آسٹریلیا کے لیے اہم مسائل حراست میں اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد، جیلوں اور حراستی مراکز کے حالات اور موسمیاتی تبدیلیوں پر حکومت کے ناکافی اقدامات شامل ہیں۔
2022 میں، آسٹریلیا کے جیل کے نظام کے اندر کے حالات کے حوالے سے پریشان کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
مغربی آسٹریلیا میں ریاستی حکومت نے روبرن ریجنل جیل کے رہائشی سیلز میں ایئر کنڈیشنگ لگانے سے انکار کر دیا جہاں درجہ حرارت پچھلے سال 50.5 ڈگری کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا تھا، جو قیدیوں کی صحت کے لیے ایک اہم خطرہ تھا۔
روبرن میں جیل کی نوے فیصد آبادی فرسٹ نیشنز کے مقامی باشندوں پر مشتمل ہے۔
نومبر میں، ایبوریجنل لیگل سروس، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر تنظیموں کے ساتھ عوامی دباؤ کے بعد، ریاستی حکومت نے اس سال کے بجائے اگلے سال موسم گرما میں ائیرکنڈیشن لگوانے پر آمادگی ظاہر کی۔
آسٹریلیا کے مجرمانہ انصاف کے نظام میں مقامی لوگوں کی تعداد نمایاں طور پر بہت ذیادہ ہے، جیلوں میں ایب اوریجنل اور ٹورس اسٹیٹ آئی لینڈرز کے بالغ قیدیوں کی تعداد 29 فیصد ہےجبکہ جیلوں میں باقی قومی آبادی کے قیدیوں کی تعداد صرف 3 فیصد ہے۔
آسٹریلیا میں 2022 میں کم از کم 17 مقامی باشندوں کی حراست میں موت ہو گئی، جبکہ2021 میں یہ تعداد 11 تھی۔
سوفی میک نیل ہیومن رائٹس واچ آسٹریلیا کی سینئر محقق ہیں جو صورتحال کو تشویشناک قرار دیتی ہیں۔
آسٹریلیا میں، قانونی طور پر مجرم قرار دئے جانے کی کم از کم عمر 10 سال ہے، جبکہ بین الاقوامی طور پر کسی کو مجرم قرار دئے جانے کی منظور شدہ کم از کم عمر 14 سال ہے۔ مقامی باشندوں کے بچوں کو غیر مقامی بچوں کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ قید میں ڈالے جانے کا امکان ہے۔
 ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال آسٹریلیا بھر میں 14 سال سے کم عمر کے 444 بچوں کو قید کیا گیا۔
Protest in US
President Trump on Monday threatened to deploy federal troops if state and city leaders do not act to quell acts of violence Source: AAP
محترمہ میک نیل کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ البانیز حکومت اس مسئلے پر نظرثانی کرکے اپنے انتخابی وعدے پر عمل کرے گی۔
رپورٹ میں پناہ کی تلاش میں آسٹریلیا آنے والون کے ساتھ حکومتی رویے اور غیر قانونی پناہ گزینوں کے کیسسز کی غیر ملکی پروسیسنگ کے حوالے سے خدشات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
پاپوا نیو گنی اور نورو میں تقریباً 200 پناہ گزین اور پناہ کے متلاشی بیرون ملک مقیم ہیں۔
2013 میں سری لنکن پناہ گزیں تھانوش سیلوارسا کو آسٹریلیا کے میڈیویک قانون کے تحت پاپوا نیو گنی کے مانس جزیرے پر منتقل کرنے سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد سری لنکن مہاجر کو جنوری 2021 میں رہا ہونے سے پہلے میلبورن کے منترا ہوٹل میں نظربند کر دیا گیا تھا۔
اب وہ چھ ماہ کے عارضی تحفظ کے ویزے پر سڈنی میں رہتے ہیں- انہوں نے رہائی کے بعد سے تین بار اس کی تجدید کی ہے اور اب بھی ان کے آسٹریلیا میں آباد ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب وہ میلبورن کے عارضی حراستی مرکز میں گئے تو وہاں صورتحال مزید ابتر تھی۔
اس دوران 1,045سے زیادہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو آسٹریلیا اور امریکہ کے دوبارہ آبادکاری کے معاہدے کے تحت امریکہ میں بھیجا گیا ۔
مسٹر سیلوارسا اب سیاسی پناہ کے متلاشی لوگوں کے لیے انسانی حقوق کے وکیل ہیں۔
انہیں امید ہے کہ آسٹریلین حکومت آف شور حراستی مراکز میں باقی رہ جانے والوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے گی۔

رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کو کنٹرل کرنے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کو نشانہ بناتے ہوئے نئے قوانین اور جرمانے عائد کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
سوفی میک نیل کا کہنا ہے کہ وکٹوریہ اور تسمانیہ کی حکومتیں بھی احتجاج مخالف قوانین پر غور کر رہی ہیں اور پُر امن مظاہرین کے لیے سخت سزاؤں کی تجویز پر غور کررہی ہیں جو ناقابل قبول ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ نیو ساؤتھ ویلز میں حکام موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو پرامن احتجاج کرنے کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر متناسب سزا دے رہے ہیں۔
Portugal Climate Protest
Manifestantes invadiram um edifício em Lisboa, onde decorria um evento com o ministro da Economia e do Mar, António Costa Silva, durante uma marcha a protestar contra o fracasso climático. Source: AP / Armando Franca/AP
اس کے علاوہ، رپورٹ میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ آسٹریلیا کی حکومت  ماحولیاتی تحفظ کے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
 ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ خطے میں انسانی حقوق کے ذمےدار جمہوری عالمی ملک کے طور پر آسٹریلیا کو اپنی ساکھ  بنانےکے لئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
محترمہ میک نیل کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا نے گرین ہاؤس گیسسز کے اخراج کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں مگر تیل اور گیس کی برآمدات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand