تہوار کسی بھی نوعیت کے ہوں ، لوگوں کو ان کی پسند کے مطابق تحائف دینا ایک پرانی روایت ہے ۔ اس روایت میں ایک نئی جدت شامل ہوگئی ہے ۔ اب لوگ کسی کو تحفہ دیتے وقت اس میں اپنا ذاتی رنگ بھی پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس طرح تحفہ لینے والا ان کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے۔ اس جدت اور روایت کے امتزاج کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ پاکستانی خواتین گھر بیٹھے صارف کی پسند کے مطابق منفرد اور انوکھی مصنوعات آن لائن فروخت کر رہی ہیں ۔ میلبرن کی رہائشی تسمیہ علی خان بھی ایک ایسی خاتون ہیں جو صارفین کو ان کی پسند اور ذوق کے مطابق آن لائن زیورات فروخت کرتی ہیں ۔ تسمیہ کا کہنا ہے کہ عالمی وبا اور لاک ڈاون کے باعث تنہائی کا شکار ہونے پر انہوں نے یہ کاروبار شروع کیا اور لوگوں کی جانب سے مثبت رد عمل نے ان کی ہمت بڑھائی ۔
تسمیہ کہتی ہیں کہ لوگوں کی جانب سے آرڈرز کی بڑی تعداد تہواروں کی مناسبت سے ہوتی ہے ۔
" جس طرح گذشتہ سال کرسمس پر مغربی طرز کی جیولری کی طلب زیادہ تھی اس وقت ایسٹر کے موقع پر بھی صارفین مغربی جیولری ہی طلب کر رہے ہیں "

Source: supplied by tasmia

Source: supplied by Khadija
"پرسنلائزڈ مصنوعات اور خصوصی تحائف کا کوئی خاص سیزن نہیں ہوتا "
خدیجہ کا کہنا ہے کہ یوں تو پرسنلائزڈ مصنوعات بطور تحفہ دینے کا کوئی خاص وقت نہیں ہوتا لیکن کوئی بھی اہم تہوار یا موقع جیسے کہ سالگرہ ، ایسٹر یا عید ایسی مصنوعات کی طلب میں اضافہ کرتی ہیں جو آسٹریلین ثقافت سے منسلک ہیں جیسا کہ کافی جارز ۔خدیجہ کا کہنا ہے کہ ان کے پیک کئے گئے کسٹمائزڈ کافی مصنوعات لوگوں میں منفرد اور خوبصورت پیکنگ کے ساتھ بجٹ میں بہترین ہونے کے باعث بہت مقبول ہیں ۔