تین دن تک جاری رہنے والی گیارہ ٹیموں پر مشتمل اس ریس کو 'ٹوور دے خنجراب' کا نام دیا گیا جس میں پاکستانی سائیکلسٹس کے ساتھ ساتھ افغان، امریکی اور سویس سائیکلسٹس نے بھی حصہ لیا۔ آسٹریلیا میں پاکستانی کمیونٹی کا سر فخر سے بلند کرنے والے اسماعیل سعید بھی ان اکتر سائیکلسٹس میں شامل تھے۔
ایس۔بی۔ایس اردو سے خصوصی گفتگو میں اسماعیل نے اپنے شوق و جزبے، تجربات اور اپنی مشکلات، اورآسٹریلیا میں اس کھیل کے لیے اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس بار پاکستان جا کر انہیں خیبر پختونخواہ میں کھیل کے حوالے سے کافی پیش رفت نظر آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ پاکستان ایک سال کی چھٹی پر نا جاتے توشاید کبھی سائیکلسٹس نا بن پاتے۔



