آسٹریلیا میں سائنس دانوں نے ناپید ہونے کے خطرے کا سامنا کرنے والے حیوانات کی بقاء کا ایک ممکن طریقہ پیدا کر لیا ہے۔ میلبورن میں آسٹریلیا کے اولین "بائیو بینک" قائم کیا گیا ہے جو یہاں بسنے والے ایسے تمام حیوانات کے زندہ خلیوں کو محفوظ کر رکے رکھے گا جو ناپید ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
آسٹریلیا ناپید ہونے والے میملز کے حوالے سے علیحدہ شناخت کا حامل ملک ہے۔ تاہم اب ملیبورن شہر کے وسط میں قائم والا یہ 'منجمد چڑیا گھر' ان حیوانات کی بقاء کے لیے امید کی کرن ثابت ہوسکتا ہے۔
میوزیم آسٹریلیا اور میلبورن یونیورسٹی کے محققین نے مل کر آسٹریلیا میں ناپید ہونے کے خطرے کا سامنا کرنے والے قریب 100 حیوانات کے خلیے جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔ اس منصوبے کے سرکردہ افراد میں سے ایک پروفیسر اینڈریو پاسک ہیں۔
اس چڑیا گھر میں دھونی رنگ کے چوہے اور گھاس کی چھپکلی کے خلیے پہلے سے ہی محفوظ کر لیے گئے ہیں۔
میوزیم وکٹوریہ کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر جوآنا سمر کے بقول یہ تین سالہ منصوبہ ہے جس کے تحت ان خلیوں کو منفی 196 درجہ حرارت پر محفوظ رکھا جائے گا۔
آسٹریلین کنزرویشن فاونڈیشن سے وابستہ پیٹا بولنگ نے اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔
پیٹا بولنگ کے بقول آسٹریلیا میں مجموعی طور پر لگ بھگ 2000 اقسام کے درخت، جنگلی اور آبی حیات ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ان کے بقول آسٹریلیا میں جنگلی اور آبی حیات کی بقاء کو سب سے زیادہ خطرہ موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے مسکن کی تباہی نے پہنچایا ہے۔ انہیں امید ہے کہ ان جنگلی اور آبی حیات کی بقاء کے بھی عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
پروفیسر اینڈریو پاسک اس مشن کے لیے خاصے پر عزم ہیں۔
اس بائیو بینک کے محققین کے بقول وہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی اس قسم کے منصوبوں پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔