دو سال پہلے بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک ساتھ تین طلاق دینے کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا اور حکومت کو نیا قانون بنانے کا حکم دیا تھا۔ پارلیمنٹ میں طلاق سے متعلق بِل پاس ہوگیا ہے۔
بھارت میں ایس بی ایس اردو کے نمائندے شکیل اختر کا کہنا ہے بھارت میں اپنی نوعیت کا یہ ایک بہت انوکھا بِل ہے جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور ہوچکا ہے۔
"یہاں پر جو مسلمان طلاق کا طریقہ اختیار کرتے ہیں اس میں پنچائیت ہوتی ہے، مقامی لوگ ہوتے ہیں۔ اس میں پہلے ایک طلاق دیتے ہیں۔ پھر کافی عرصے تک ایک موقع دیا جاتا ہے۔
"لیکن پچھلے بیس سالوں میں ایسا کم ہی ہوا کہ کوئی شخص بیٹھے ہوئے تین بار طلاق کہہ دے اور طلاق ہوگئی تھی۔ یہ صورتحال عام لوگوں خاص طور پر غریب طبقے میں دیکھی گئی۔ـ"
"یہ ایک طویل عرصے سے مسئلہ چل رہا تھا اور اس پر کافی بحث بھی ہورہی رہی تھی کہ اسے روکا جائے۔
"خواتین کی بھی کئی تنظیمیں بھی اس بات کا مطالبہ کررہی تھیں کہ ایک ہی بار میں تین طلاقوں پر پابندی لگائی جائے۔
"حکومتی بِل جو پارلیمنٹ میں منظور ہوگیا ہے کہ تحت یہ طے ہوگیا ہے کہ اگر کوئی مسلمان اپنی بیوی کو ایک ہی بار میں تین طلاقیں دے کر طلاق دیتا ہے اور اپنی شادی ختم کرتا ہے تو اسے تین سال کی قید ہوسکتی ہے۔
اس کے علاوہ اپنی بیوی یا بچوں کے جو بھی اخراجات ہوں گے، وہ بھی ادا کرنے ہوں گے۔"
بھارت میں مسلم رہنماؤں کے ردِعمل کے بارے میں شکیل اختر کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں وہ مخالف تو تھے لیکن اخلاقی طور پر ان کی پوزیشن کمزورہوگئی تھی۔

Activists during a protest against "Triple Talaq", a divorce practice prevalent among Muslims in New Delhi, India. Source: AAP
بھارتی صدر کے دستخط کے بعد یہ بِل قانونی شکل اختیار کرلے گا۔



