نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے ہونہار طلبہ نے ایک سال کی دن رات محنت کے بعد ہائبرڈ فارمولا کار تیار کی ہے۔ یہ ہائبرڈ کار کیوں بنائی گئی ، اس پر لاگت کتنی آئی ، یہ گاڑی فراٹے کہاں بھرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ اس کار کو بنانے کا مقصد کیا تھا یہی سب کچھ جاننے کیلیے ایس بی ایس اردو نے ان طلبہ سے بات کی ہے۔ آیئے آپ کی بھی ملاقات کرواتے ہیں۔
مونس علی ، میکنیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں تھرڈ ایئر کے طالب علم اور اس گروپ کا حصہ ہیں جنھوں نے اس منفرد گاڑی کو نہ صرف ڈیزائن کیا بلکہ دن رات کی محنت کے بعد بنایا ہے، سید مونس علی بتاتے ہیں اس گاڑی کا ڈیزائن کافی پیچیدہ اور مشکل تھا، جسے ڈیزائن کرنے میں ہی صرف 6 ماہ کا عرصہ لگ گیا۔

مونس علی نے دعویٰ کیا اس گاڑی کو بنانے میں اعلیٰ کوالٹی کی کاربن فائبر اور گلاس فائبر کا استعمال بھی کیا گیا جبکہ یہ کار ایندھن کے ساتھ ایکسلریشن سے چارج ہوگی جس سے ماحول کا بھی تحفظ ہوگا۔
نسٹ الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ زینب بھی اس گاڑی کو بنانے والے 52 رکنی گروپ کا حصہ ہیں، زینب کہتی ہیں ہمارے پاس محدود وسائل تھے تاہم اس کے باوجود ہم نے مسلسل محنت کی اور ایک سال کے عرصے میں یہ گاڑی تیار کی جس کا مقابلہ دنیا کی بہترین یونیورسٹیز سے ہوگا۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے فیکلٹی ایڈوائزر ضیا الدین صدیقی کے مطابق پاکستانی طلبہ کی جانب سے بنائی گئی ہائبرڈ ڈیزائن کی گاڑی کو پہلی مرتبہ مقابلے کیلیے پیش کیا جائے گا، ضیا الدین صدیقی کہتے ہیں ہمارے طلبہ کی ٹیم پورے پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے جن کا 60 سے زائد ممالک سے آئی ہوئی 400 سے زائد ٹیموں سے مقابلہ ہوگا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی ہائبرڈ گاڑی بنانے والے طلبہ کو مبارک باد دی اور کہا کہ یہ وہ ٹیلنٹ ہے جس کے پیچھے رہ کر ہمیں کام کرنا چاہیے ان طلبہ کو آگے بڑھانے کیلیے مزید سپورٹ کی ضرورت ہے، گورنر سندھ کہتے ہیں یہ ہی طالب علم پاکستان کو معاشرتی مسائل سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔
80 لاکھ روپے سے زائد مالیت سے تیار ہونے والےاس پاکستانی ہائبرڈ فارمولا کار جولائی میں برطانیہ میں ہونے والے فارمولا اسٹوڈنٹس مقابلوں میں حصہ لے گی۔
(رپورٹ: احسان خان)