دنیا بھر میں قریب 130 ملین افراد مہاجر، بے وطن اور یا بے گھر ہیں۔
ملیبورن کے مغربی نواحی علاقے میں سائیکوتھیریپی کا سیشن جاری ہے جہاں افغانستان سے مہاجرت کرکے یہاں آنے والی فہیمہ محمدی اپنے اس نئے پروفیشن کے ذریعے نئی زندگی کے سفر پر ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے دور حکومت کی وجہ سے یہ تجربہ کار اور تعلیم یافتہ سائیکولوجسٹ کام نہیں کر پارہیں تھیں۔
اس 37 سالہ خاتون کے لیے خواتین پر کام کرنے کی پابندی خاصی دشگوار ثابت ہورہی تھی۔
اگست سال 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد افغانستان میں لاکھوں خواتین کی زندگیاں اجیرن ہوگئیں۔ طالبان کی دوبارہ آمد کے موقع پر فہیمہ کابل میں موجود تھیں۔
فہیمہ نے کئی ماہ تک ملازمت کی تلاش کی اور بالآخر ٹیلنٹ بیونڈ باونڈریز سے متصل ہونے میں کامیاب ہوگئیں جو ہنرمند مہاجرین کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس مہاجرین اور بے وطن افراد کی تعداد 130 ملین تک پہنچ جائے گی۔
ٹیلنٹ بیونڈ باونڈریز کی ڈائریکٹر لونا گاوی کے بقول ان مہاجرین اور بے وطن افراد کی ایک بہت بڑی تعداد ہنرمند اور کام کرنے کی عمر کے حامل ہیں۔
ان کے بقول سال 2021 سے اب تک قرین 500 مہاجرین کو ملازمت کے مواقع فراہم کیے جاچکے ہیں۔
مہاجرین کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے لیے یہ تنظیم مقامی کمپنیز پر انحصار کرتی ہے۔
فہیمہ محمدی کے لیے یہ موقع نیورو ری ہیب الائیڈ ہیلتھ نیٹ ورٹ کے اسٹیو وولارڈ نے فراہم کیا۔
فہیمہ کہتی ہیں کہ افغانستان سے نکلنا آسان نہیں تھا۔
ان کے بقول گرچہ انہیں یہ ملازمت ملی ہے لیکن مستقبل میں بھی وہ مزید چیلنجز کے لیے تیار ہیں۔
ایس بی ایس اردو پر آپ نے سینڈرا فلن کی یہ رپورٹ سنی شادی خان سیف کی زبانی




