لاک ڈاون میں نرمی ۔۔۔۔ کیا کاروبار میں بہتری آرہی ہے !!!

Taxi

Source: Pixabay

کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں نے چھوٹے کاروبار سب سے زیادہ متاثر کئے تھے ۔ لیکن اب آہستہ آہستہ حالات معمول پر آتے نظر آرہے ہیں تو ریسٹورینٹ اور ٹیکسی یا یوبر جیسی سروسز سے وابستہ نوجوان کیا کہتے ہیں؟



چھوٹے کاروبار پر کرونا وائرس کی پابندی کے منفی اثرات پڑے ۔

چار مربع کا فاصلہ رکھنے کی پابندی تا حال ہوٹل مالکان کو مشکل میں ڈالے ہوئے ہے۔

لوگ اپنے دفاتر لوٹ رہے ہیں اس لئے ٹکسی یا اوبر کے کام میں بہتری آرہی ہے ۔


کرونا وائرس کے باعث عائد کی گئی حکومتی پابندیوں کے اثرات چھوٹے کاروبار پر انتہائی منفی انداز میں پڑے تھے ۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے ریلیف پیکجز متعارف کروائے گئے تاہم ریسٹورینٹس ، کیفے مالکان اور ٹیکسی یا اوبر چلانے والے افراد ، مشکل کا شکار ہی نظر آئے ۔ اب جبکہ ان پابندیوں میں آہستہ آہستہ نرمی کی جا رہی ہے تو ساتھ ساتھ کاروبار میں بھی بہتری دیکھی جارہی ہے ۔

حکومتی اعداد وشمار کے مطابق بے روزگاری یا نوکری تلاش کرنے والے افراد کی شرح اہداف سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ جبکہ مئی کے مہینے میں آسٹریلیا میں بےروزگاری کی شرح 1۔7 فیصد رہی ۔دوسری جانب لاک ڈاون میں نرمی کے بعد چھوٹے کاروبار بہتری کی جانب لوٹ رہے ہیں ۔ پرتھ کے ایک ہوٹل میں شیف کے فرائض انجام دینے والی شازیہ کہتی ہیں کہ لاک ڈاون کے اثرات ابھی پوری طرح زائل نہیں ہوئے ہیں لیکن وقت کے ساتھ بہتری آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس لاک ڈاون کا سب سے بڑا نقصان طلبا یا پارٹ ٹآئم نوکری کرنے والے افراد کو ہوا تھا ، لیکن ان افراد کے لئے حالات ابھی بھی پوری طرح صحیح نہیں ہوئے ۔ دوسری جانب بہت سے افراد جو لاک ڈاون کے باعث گھروں میں محصور ہوگئے تھے ، اپنی بچت سے گزر بسر کر رہے تھے اور اب ذہنی انتشار کا شکار ہیں ۔

 

اس سلسلے میں سڈنی کے رہائشی امن پال، جو اوبر چلاتے ہیں کہتے ہیں حالانکہ زندگی پوری طرح معمول پر نہیں آئی ہے لیکن اب حالات پہلے سے بہتر ہیں ۔ امن پال کے مطابق اگرچہ ابھی بھی دل میں خوف موجود ہے لیکن حفظان صحت کےاصولوں کا خیال رکھ کر کام کیا جا رہا ہے ۔ لاک ڈاون میں آٹھ سے بارہ گھنٹے کی ڈرائیونگ کرنے کے باوجود گزر بسر مشکل تھا ۔ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد لوگوں نے اپنے روزگار پر لوٹنا شروع کر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ اب اوبر یا ٹیکسی کے کام میں بہتری آئی ہے ۔

 

میلبرن میں ایک ریسٹورینٹ چلانے والے فیصل خان کہتے ہیں کہ اس وقت اگرچہ لاک ڈاون جیسے نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود لوگ باہر آنے اور عوامی جگہوں پر کھانے پینے سے گزیز کر رہے ہیں ۔ جبکہ لاک ڈاون نے عوام کی قوت خرید پر بھی اثر ڈالا ہے ۔ فیصل خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک طرف تو لاک ڈاون میں نرمی کر دی گئی ہے لیکن 4 مربع کا فاصلہ رکھنے کی شرط کے باعث ہوٹل اور ریسٹورینٹ ابھی بھی پوری صلاحیت کے ساتھ کام نہیں کر پا رہے جس کا اثر کاروبار پر پڑ رہا ہے ۔

 

سڈنی میں رہائش پذیر بلال حسن جو اوبر ڈرائیور ہیں ان کے مطابق اب حالات کافی بہتر ہیں اور لاک ڈاون میں کمی نے روزگار پر مثبت اثر ڈالا ہے ۔ بلال کو امید ہے کہ جیسے جسیے لاک داون میں مزید نرمی آئے گی صورتحال مزید مثبت ہو جائے گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ حفظان صحت کے تمام اصولوں کی پاسداری میں ان کے گاہکوں نے بھی ان کا بہت ساتھ دیا ۔ صحت و سلامتی کے لئے جو اقدامات بھی اٹھائے گئے ان پر لوگوں کے تعاون سے ہی عمل ممکن ہوا ہے

 


شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand
لاک ڈاون میں نرمی ۔۔۔۔ کیا کاروبار میں بہتری آرہی ہے !!! | SBS Urdu