ایسے موقع پر جب مقامی کاروباری حلقے ان داخلی اور بین الاقوامی سیاحوں کو خوش آمدید کہنے کی تیاریوں میں ہیں، ایک نئی طرز کی کمپیوٹر ماڈلنگ سے یہ پتہ چلایا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں یہاں برفیلے پہاڑوں کا نظارہ کیسا رہے گا۔
ریاست وکٹوریہ کے پہاڑی سیاحتی مقام ماونٹ بولر پر فی الحال برف نہیں پڑی تاہم یہاں مصنوعی طریقے سے برفباری کا انتظام موجود ہے۔ یہاں کے باسی راب آواتوگلو کی کمپنی جورج اسکی یہاں 1980 کی دہائی سے یہ کاروبار کر رہی ہے۔ ان کے بقول سال کے ان دنوں میں قدرتی برف باری نہیں پڑتی۔
اب تک کی گئی تحقیق کے مطابق آسٹریلیا میں سال 1950 سے اب تک اس طرز کی چوٹیوں پر موجود برف کی سطح میں قریب 30 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ اب نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آسٹریلیا کے بشتر برفیلی سیاحتی مقامات قابل استعمال ہی نہیں رہیں گے۔
جیسیکا ولیئم کی تنظیم پروٹیکٹ آور ونٹرز نے یہ حالیہ تحقیق سرانجام دی ہے۔
اس تحقیق کا اصل مقصد موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا حل نکالنا ہے۔ تحقیق کے دوران کم اور زیادہ گرین ہاوس گیسز کے اخراج کو مدنظر رکھا گیا ہے اور پھر نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔
پروفیسر ایڈریئن نکوھٹرا اس تحقیق کی شریک مصنفہ ہیں۔
سائنسدانوں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آسٹریلیا کے تمام سرمائی تفریح گاہوں میں سال 2050 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے درمیانے درجے کے اخراج کی صورت میں مزید 44 دن مختصر ہوجائے گا۔
اور گرین ہاوس گیسوں کے زیادہ اخراج کی صورت میں 55 دن کم مختصر ہوجائے گا اور یوں سال 2080 تک، زیادہ اخراج کے منظر نامے کے تحت، اوسط اسکی سیزن محض ایک دن ہی رہ پائے گا۔ تاہم اگر ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جائے تو اس بھیانک منظرنامے کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ آسٹریلین ایلپس پہاڑی سلسلہ یہاں شفاف پانی اور زراعت کے لیے انتہائی اہم ہے۔




