- اگرچہ لاک ڈاون کے عمومی اثرات منفی ہیں لیکن کچھ مثبت پہلو بھی ہیں
- ذہنی دباو سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اسے قبول کیا جائے
- حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں کہ حاملہ خواتین کو ہسپتالوں یا کلینک میں زیادہ نہ جانا پڑے
سماجی رابطے انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے ۔ جبکہ دوران حمل روزانہ کی بنیاد پر بدلتی ضروریات اور چیلنجز کی وجہ سے سماجی رابطوں کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ حاملہ خواتین کے لئے سماجی رابطے دیگر افراد سے گفتگو عام افراد سے زیادہ ضروری ہے ۔بعض اوقات اردگر کے لوگ حاملہ خواتین کو جذباتی سہارا فراہم کرنے میں معاون ہوتے ہیں ۔ یہ الفاظ ڈاکٹر آمنہ پرویز کے ہیں ، جو ایک سائیکو تھراپسٹ ہیں ۔
ڈاکٹر آمنہ کا کہنا ہے کہ دیکھا جا رہا ہے کہ حاملہ خواتین اضافی ذہنی دباو کا شکار ہیں ۔ اس ذہنی پریشانی کی بڑی وجہ خود سے جڑی ایک اور زندگی بھی ہے ۔ حاملہ خواتین ایسی جگہوں یا تقریبات میں جانے سے اجتناب برت رہی ہیں جہاں پہلے وہ بہ آسسانی جایا کرتی تھیں ۔ڈاکٹر آمنہ نے کہا کہ اگرچہ صورتحال پریشان کن ہے لیکن اس کو قبول کرنا اور اس کے مطابق ڈھل جانا بہت ضرری ہے ۔تاہم ڈاکٹر آمنہ نے ایک مثبت پہلو کی جانب نشاندہی کی اور کہا کہ لاک ڈاون حاملہ خوتین کے لئے بہت مددگار بھی ثابت ہوا ہے ۔ حاملہ خواتین جو اپنے بدلتے مزاج یا جسمانی تبدیلیوں کے باعث مختلف محفلوں میں جا کر پریشان ہوتی تھیں اب صرف ان جگہوں پر جا رہی ہیں جہاں ان کو خوشی ملتی ہے ۔ لاک ڈاون کی وجہ سے حاملہ خواتین صرف ان سرگرمیوں میں مصروف رہ سکتی ہیں جن سے انہیں خوشی ملتی ہے ۔
دوسری طرف ڈاکٹر سیدہ سیرت جو ایک جی پی ہیں کہتی ہیں کہ اگر ایک مان پر ذہنی دباو پڑے گا تو اس کا اثر لازمی اس کے بچے پر بھی ہوگا۔ ڈاکٹر سیرت نے کہا کہ اس صورتحال میں سب سے پہلے خود کو پرسکون رکھنے کی ضرورت ہے ۔ حاملہ خواتین یوگا اور دیگر ورزشوں کے ذریعے خود کو پر سکون رکھنے کی کوشش کر سکتی ہیں ۔ ڈاکٹر سیرت کے مطابق آسٹریلیا کی تمام ریاستوں میں کرونا وائرس کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے اقدامات کئے گئے ہیں کہ حاملہ خواتین کے ماہانہ اپانمنٹس جاری رہیں ۔ ڈاکٹر سیرت نے اس بات پر بھی زور دیا حاملہ خواتین اپنے ماہانہ اپانمنٹس باقاعدگی سے جاری رکھیں ۔




