120 سال بعد ایس بی ایس کے رپورٹر افنان ملک کو یہ کہانی ممتاز نامی ایک شخص نے سنائی جو کہ علی بی خان کا رشتہ دارہیں اور اب بھی تتہ پانی میں رہتے ہیں۔
وہ برطانیہ جانے کا ارادہ کر رہے تھے۔ وہ کراچی چلے گئے اور اس کے بعد یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں گئے ہیں۔ دس پندرہ سال کے بعد آسٹریلیا کے شہر برسبین سےان کا ایک خط آیا۔ممتاز ملک
ممتاز نے اپنے والدین اور دادا دادی سے علی بی خان کے بارے میں کچھ کہانیاں سنی تھیں، لیکن اس کے بارے میں بہت کم معلوم تھا کہ علی کے آسٹریلیا پہنچنے کے بعد ان کے ساتھ کیا ہوا تھا۔
صرف چند پرانے خطوط اور کچھ تصویروں کے ساتھ، ممتاز اور افنان نے یہ جاننے کے لیے تلاش شروع کی کہ علی بہادر خان کے ساتھ کیا ہوا ہے، اور یہ جاننے کے لیے کہ آیا ان کا خاندان اب بھی آسٹریلیا میں رہتا ہے۔

Letter written to Queensland police commissioner by Mumtaz's uncle in 1954 to trace his uncle's family. Source: Supplied / Supplied by Mumtaz Malik
ایس بی ایس اردو ویب سائٹ پر، ایس بی ایس ریڈیو ایپ یا اپنی پسندیدہ پوڈ کاسٹ ایپ میں 'گمشدہ مسافر' کو فالو کریں۔