آسٹریلیا کی ملازمتوں میں عورتوں کی تعداد میں اضافہ مگر تارکین وطن خواتین کا تناسب کم کیوں؟

Workplace diversity

Source: SBS

آسٹریلیا کے محکمہ شماریات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق نیو ساوٗتھ ویلز میں پچھلے سال مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو زیادہ ملازمتیں ملیں ہیں۔ لک میں خواتین کی ملازمتوں میں اضافے کا رحجان سب سے زیادہ نیو ساوٗتھ ویلز میں دیکھا گیا ہے جہاں تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد رہتی ہے۔ ایس بی ایس اردو سے بات کرتے ہوٗے نیو ساوٗتھ ویلز کی وزیر برائے خواتین تانیا ڈیوس نے کہا کہ گزشتہ 12 ماہ میں نیو ساوٗتھ ویلز میں 7600 ملازمتیں خواتین کو دی گیٗ ہیں۔ مسز تانیہ کا کہنا تھا کہ خواتین کی یہ ملازمتیں کلُ وقتی ہیں۔ "اگرچہ صنفی مساوات کے لئے اب بھی بہت کام ہونا باقی ہےمگر ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم صحیح سمت میں اہم اقدامات کر رہے ہیں"۔ مسز ڈیوس نے کہا کہ نیو ساوٗتھ ویلز حکومت صنفی مساوات کو فروغ دینے اور خواتین کی افرادی قوت کی شرکت میں اضافہ اوردفاتر میں ماحول بہتر بنانے کے جو کام کر رہے ہیں اس سے ہرعمر اورہر پس منظر کی خواتین کی اقتصادی حیثیت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ نیو ساوٗتھ ویلز میں سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع سے تارکین وطن خواتین بھی فاٰیدہ اٹھا رہیں ہیں مگر حالیہ مردم شماری کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آسٹریلیا کی اردو اور پاکستانی کمونیوٹی کی خواتین کی بڑی تعداد ملازمت نہیں کرتی اور اکژیت گھر پر رہتی ہے۔ کمونیٹی میں تعلیم کے باوجود بیروزگاری کی شرح کیوں ذیادہ معلوم ہوتی ہے؟ اعداد و شمار، آبادی اور مردم شماری کے ماہر پروفیسر فرحت یوسف کا خیال ہے کہ کمونیٹی کی خواتین میں کام نہ کرنے کا رحجان بیروزگاری کی شرح ذیادہ ہونے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ ورنہ پاکستانی مردوں میں ملازمت کی شرح ذیادہ ہے ۔ پروفیسر فرحت یوسف مانتے ہیں کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اب آسٹریلیا میں سب سے ذیادہ مسلمانوں کا تعلق پاکستان سے ہے جب کہ ماضی میں آسٹریلیا کی مسلم آبادی کی اکثریت کا تعلق مشرق وسطِیِ اور عرب ممالک سے رہا ہے۔ پروفیسر فرحت کہتے کہ ملازمت نہ کرنے کا رحجان صرف پاکستانی خواتین تک محدود نہیں بلکہ پسماندہ ، مذہبی یا قدامت پسند معاشروں سے آنے والی دوسری بہت سی کمیونیٹیز کی خواتین میں بھی ملازمت کرنے کا رحجان کم ہے۔ مزہبی اور معاشرتی وجوہات کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان کی صلاحیت اور بچوں یا بزرگوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی اس کی وجوہات میں شامل ہیں۔پاکستانی دیہاتوں اور پسماندہ علاقوں میں عورتوں کو مساوی حقوق حاصل نہیں مگر موجودہ حکومت کی انسانی حقوق کی موجودہ سربراہ محترمہ شیریں مزاری نے آسٹریلین خواتین کی نمایٗندگی کرنے والی ڈاکٹر شرمین اسٹون سے ملاقات کی جس میں ڈاکٹر شرمین نے وراثت میں عورتوں کا حصہ دینے کی مہم کو سراہا۔پاکستانی حکومت کی اس مہم کا مقصد عورتوں کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے جس سے عورتوں کو روزگار کمانے اور اپنی مشکل وقت میں اپنی کفالت خود کرنے کا احساس دلانا ہے۔ نیو ساوٗتھ ویلز کی وزیر برائے خواتین تانیا ڈیوس نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ تارکین وطن خواتین کو آسٹریلیا آنے کہ بعد روزگار اور ملازمت کے جلد از جلد مواقع دینے کے لٗیے کٗی پروگراموں پر عمل درامد جاری ہے۔



شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand