دیدہ زیب رنگ اور خوبصورت ڈیزائن کے ساتھ قابل رسائی قیمتیں برصغیر کے ملبوسات کی آسٹریلیا میں شہرت کا باعث بن رہی ہیں۔ مقامی آبادی کے ساتھ دیگر قومیتیں بھی یہ ملبوسات خوشی سے پہن رہی ہیں۔
برصغیر پاک و ہند کے ملبوسات اپنے منفرد رنگوں اور خوبصورت ڈیزائن کے ساتھ اپنے ثقافتی انداز کے باعث ایک ایگ مقام رکھتے ہیں ۔ آسٹریلیا میں رہتے ہوئے بھی پاکستانی اور بھارتی افراد یہ ملبوسات زیب تن کرتے ہیں لیکن اب آسٹریلیا کی مقامی آبادی اور یہاں بسنے والے دوسرے تمدن کے افراد بھی برصغیر کے ملبوسات بہت ذوق ع شوق سے پہن رہے ہیں ۔
آسٹریلیا میں مقیم ماہین حسین جو دو سال سے ملبوسات کے کاروبار سے منسلک ہیں کہتی ہیں کہ ان کے زیادہ تر صارفین کا تعلق پاکستان یا ہندوستان سے نہیں بلکہ دیگر قومیتوں سے ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کی مقامی آبادی اور ایب اوریجنلز بھی پاکستانی اور بھارتی ملبوسات خوشی سے خریدتے اور پہنتے ہیں - اس کے علاوہ یورپ ، چین ، افغانستان ، نیوزی لینڈ سممیت دنیا کی کئی ثقافتوں سے جڑے لوگ ماہین سے برصغیر کے یہ ملبوسات خرید کر پہننا پسند کرتے ہیں ۔ اس سلسلے میں ماہین کا یہ بھی کہنا ہے اپنی پسند اور ترجیحات کے اعتبار سے میرے صارفین لمبے گاؤنز ، شلوار قمیض یہاں تک کہ شرارے اور ساڑھیاں تک طلب کرتے ہیں
ماہین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارتی ملبوسات کے نہ صرف دیدہ زیب اسٹائلز اور رنگوں کا بہترین امتزاج بلکہ کپڑے کی بہترین کوالٹی صارفین کو اپنی طرف کھنچتی ہے ۔ دوسری طرف وہ خواتین جنہوں نے پاکستانی یا بھارتی افراد سے شادیاں کی ہیں وہ خود کو اس ثقافت سے جوڑنے کے لئے بھی یہ ملبوسات پہنتی ہیں ۔
بارہ سال قبل چین سے آسٹریلیا انے والی مونیکا بھی ماہین کے صارفین میں شامل ہیں ، جن کا کہنا ہے کہ بھارتی یا پاکستانی ملبوساتھ ان کو صرف اس وجہ سے پسند نہیں کہ ان کے رنگ یا ڈیزائنز اچھے ہیں بلکہ یہ ناپ کے اعتبار سے بھی بہت اچھے ہیں کیونکہ درزیوں سے سلوائے جانے کے باعث یہ ایک طرح سے "کسٹمائزڈ ملبوسات" بن جاتے ہیں ، جبکہ ان کی قیمت بھی قابل رسائی ہوتی ہے ۔
دوسری طرف افغانستان سے تعلق رکھنے والی آسٹریلیا میں مقیم فرزانہ کہتی ہیں کہ برصغیر پاک و ہند کے ملبوسات افغان تہذیب سے میل کھاتے ہیں اور انہیں اپنی ہی ثقافت کا حصہ لگتے ہیں ۔ ساتھ ہی فرزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ملبوسات شائستہ ہیں جو مکمل طور پر جسم کو ڈھانپ کر "فیشن سینس " بھی برقرار رکھتے ہیں ۔
آسٹریلیا میں پیدا ہونے اور پلنے بڑھنے والی مہرین راعنا جن کے والدین تین دہائی قبل آسٹریلیا آ پسے تھے کہتی ہیں کہ یوں تو ان کا بچپن پاکستانی ملبوسات پہنتے ہی گزرا ہے لیکن اب وہ روز مرہ استعمال میں آسٹریلین ملبوسات ہی پہننا پسند کرتی ہیں ۔ تاہم تہواروں اور خصوصی مواقع پر ان کی پہلی ترجیح روایتی پاکستانی ملبوسات ہی ہیں ۔
ماہین حسین کا کہنا ہے کہ ملبوسات کے کاروبار سے منسلک ہونا انہیں دو طرح سے مطمئین رکھتا ہے ایک طرف انہیں فخر ہے کہ وہ آسٹریلیا میں رہتے ہوئے برصغیر پاک و ہند کی ثقافت کے فروغ کا باعث بن رہی ہیں دوسری طرف وہ خوش ہیں کہ وطن سے دور ہونے کے باوجود پاکستان اور بھارت کے افراد اپنے رسم و رواج سے جڑے ہوئے ہیں اور اپنی جڑوں کو یاد رکھتے ہیں ۔