یومِ آزادی کے دن ایس بی ایس اردو سے کی گئی خصوصی بات چیت میں پی ٹی آئی کے ترجمان اور سابق وزیر ذوالفقار بخاری کا کہنا تھا یہ ایک اہم دن ہے مگر موجودہ تناظر میں دیکھنا یہ ہے کے کیا تحریک انصاف کا کارکن آذادی کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کر سکتا اور حفاظت کے ساتھ باہر نکل سکتا ہے، کیا یہ حقیقی آزادی ہے؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے کئی مغربی ممالک کے سنیٹرز، کانگریس کے اراکین ، سیاسی رہنماؤں اور عام لوگوں نے توپاکستان کی موجودہ صورتحال پر آواز اٹھائی مگر مغربی حکومتوں نے تحریکِ انصاف کے ساتھ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کچھ نہیں کہا جس سے انہیں مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کےخاص طور پر خواتین ، کارکنوں اور رہنماؤں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر عالمی حکومتوں کی طرف سے سناٹا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بدسلوکی کے وہ خود شاہد ہیں اور انکا بھائی جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ضمانت ملنے کے باوجود جیل میں ہے۔
پارٹی رہنماؤں ، کارکنوں اور خواتین کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر مغربی حکومتوں کی طرف سے سناٹا ہےزلفی بخاری
عبوری حکومت کے بارے میں ان کا کہنا تھا عبوری وزیراعظم ایک با کردار شخص ہیں اور باقی عبوری کابینہ بھی قابل لوگوں پر مشتمل ہو سکتی ہے مگر یہ یاد رکھنا چاہئے کے عبوری حکومت کا کام روزانہ کی بنیادوں پر کام کرنا اور ۹۰ دنوں میں شفاف انتخابات کروانا ہے۔ ان حدود سے باہر ان کا کوئی کام غیر قانونی ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کے لوگوں کو جیلوں میں بھرنا ، زبردستی پریس کانفرنسز کروانا یہ تمام عمل نا قبلِ قبول ہے اور آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں کو ان تمام اقدامات کے خلاف ہر دستیاب پلیٹ فارم پر آواز اٹھانا چائیے۔
تحریکِ انصاف کا دعویٰ ہے کے ان کی جماعت کے لیڈر عمران خان کی گرفتاری کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں مگر ان کی مخالف جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے کہا جاتا ہے کے پی ٹی آئی کے سربراہ کی گرفتاری سیاسی نہیں ہے۔
ن لیگ کی ترجمان اور سابق وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ابھی آپ پر باقی کیسز بھی آنے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کی 14 ماہ تک سماعت ہوئی جس میں عمران خان 40 پیشیوں میں سے صرف تین پر عدالت میں پیش ہوئے۔
پاکستان میں تحریک انصاف کی مخالف جماعتیں کہتی ہیں کہ ان کے رہنما اور کارکنان بھی ماضی میں اسی طرح کی قید و بند کا سامنا کر چکے ہیں، اس لئے پی ٹی آئی کو بھی عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔ مگر تحریکِ انصاف کہتی ہے کہ عمران خان کے دورِ حکومت کے کیسیز کا ان کی جماعت کے خلاف حالیہ بے رحمانہ کریک ڈاؤن سے موازنہ کرنا بالکل غلط ہو گا۔
کچھ مبصرین سوال کرتے ہیں کے خود اپنے دورِ حکومت میں پی ٹی آئی نے اسٹیبلیشمنت کی سیاسی مداخلت روکنے کے لئے کچھ نہیں کیا بلکہ کئی اقدامات سے اس کی حوصلہ افزائی کی۔
سیاست میں اسٹیبلیشمنٹ کی مداخلت پر پی ٹی آئی کے نقطہ نظر پر زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فوج کے ساتھ مل کر کام کئے بغیر ملک چلانا ممکن نہیں ہم ان کے ساتھ ایک پیج پر رہ کر کام کرنا چاہتے ہیں مگر یہ تسلیم کرنا اہم ہے کے عوام کس کے ساتھ ہیں اور جب بھی شفاف الیکشن ہوں گے یہ واضع ہو جائے گا کے بقول ان کے تحریکِ انصاف کو ملک گیر عوامی حمایت حاصل ہے۔
(نوٹ: ایس بی ایس کا اس انٹرویو کے خیالات اور مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔)