بھارت میں سال 2023 کے کرکٹ عالمی کپ میں پاکستانی دستے کی اوسط درجہ کارکردگی نے نہ صرف ان کے مداحوں کو مایوس کیا بلکہ ماہرین اور تجزیہ نگاروں کے لیے حیرت کا باعث رہا۔
میلبورن میں بسنے والے گڈیئن ہیگ نے 50 کے قریب کتابیں لکھ رکھی ہیں، جن میں وسیم اکرم، شین وارن اور شین واٹسن سمیت متعدد مایہ ناز کرکٹرز کی سوانح بھی شامل ہیں۔

Pakistan's team members celebrates the dismissal of Afghanistan's Rahmanullah Gurbaz during the ICC Men's Cricket World Cup match between Pakistan and Afghanistan in Chennai , India, Monday, Oct. 23, 2023. (AP Photo/Anupam Nath) Source: AP / Anupam Nath/AP
- بھارت میں کھیلنے کا دباؤ
گڈیئن کے بقول کشیدگی کی فضا میں بھارت جاکر کھیلنا اور وہ بھی ایسے حالات میں جب بیشتر پاکستانی شائقین اور صحافیوں ویزے نہیں ملے، ایک امتحان سے کم نہیں تھا۔ ان کے مطابق پاکستانی ٹیم بہت زیادہ تیاری کرکے بھی بھارت نہیں آئی تھی اور جب وہ احمد آباد میں بھارت سے ہارے تو اس کے بعد ان کے حوصلے پست نظر آئے۔
دیکھیں کسی بھی ملک جاکر وہاں کھیلنا سخت ہوتا ہی ہے لیکن میرے خیال میں انہیں (پاکستانی ٹیم کو) احمد آباد کے شائقین نے یہ احساس دلایا کہ بھارت میں انہیں خوش آمد نہیں کہا جارہا۔ مجھے تو یہ سب ایک سیاسی جلسے جیسا لگا، جس میں نعرے بازی کی جارہی تھی، گجرات میں ہزاروں کی تعداد میں نیلی جرسیوں والے شائقین تو آپ اس سے مشکل حالات کا اندازہ نہیں کرسکتے۔ میں یہ مانتا ہوں کہ بھارت کی ٹیم انتہائی بہتر اور توانا ہے لیکن یہ میچ ایسا نظارہ پیش کر رہا تھا کہ ایک ٹیم کو بالکل مقابلے سے باہر کر دیا گیا تھا۔گڈیئن ہیگ
ان کے بقول چونکہ پاکستان اور بھارت کے مابین دوطرفہ مقابلوں کا فقدان اور آی پی ایل مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کی عدم موجودگی جیسے مسائل کی وجہ سے کھلاڑیوں کے لیے بھارت جاکر کھیلنا کافی بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
احمد آباد کے نریندرا مودی اسٹیڈیئم میں 14 اکتوبر کو کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں ساتھ وکٹوں کی ہتک آمیز شکست ہوئی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم محض 43 اوورز میں 191 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ بھارت کے پانچ گیند بازوں نے دو دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ پاکستان کی جانب سے کپتان بابر اعظم 50 رنز کے ساتہ نمایاں رہے۔ بھارت نے کپتان روہ ت شرما اور مڈل آرڈر بلے باز شریاس آیر کی نصف سنچریوں کی مدد سے 31 اوورز ہدف حاصل کرلیا۔
- کلید ی کھلاڑیوں کی ناکامی
گڈیئن ہیگ کے بقول کپتان بابر اعظم جس پاے کے کھلاڑی ہیں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا اس انداز سے بھرپور استعمال نہیں کیا جبکہ فاسٹ باولرز جیسا کہ شاہین آفریدی اور حارث رووف بھی تیز گیند بازی سے بڑھ کچھ زیادہ ہنر اور ہوشیاری نہ دکھاسکے۔
"ان میں تنوع کی کمی نظر آئی ۔ پاکستان ہمیشہ سے ہی بہترین تیز گیند باز پیدا کرتا رہا ہے حارث رووف بھی کافی تیز ہے لیکن جہاں تک تنوع اور اعتماد کی بات ہے اس نے ہر اوورز میں قریب سات رنز دیے ہیں جو بہت ہی زیادہ ہیں۔ اس لیول پر کھیلتے ہوے آپ یہ نہیں کرسکتے۔ شاہین نے قدرے بہتر بلے بازی کی لیکن وہ مکمل فٹ نظر نہیں آئے۔ بابر نے قدرے مایوس کیا اور توقعات پر پورے نہیں اترے۔"
پاکستان کے لیے پورے ورلڈ کپ میں محمد رضوان 395 رنز بناکر سرفہرست بلے باز رہے جبکہ عبداللہ شفیق 336 رنز کے ساتھ دوسرے اور کپتان بابر اعظم 320 کے ساتہ تیسرے نمبر پر رہے۔

Cricket fans cheer during the ICC Men's Cricket World Cup match between Pakistan and England in Kolkata, India, Saturday, Nov. 11, 2023. (AP Photo/Altaf Qadri) Source: AP / Altaf Qadri/AP
گڈیئن ہیگ کے بقول بھارت کی پچز پر اسپین گیند بازی خاصی مددگاری ثابت ہوتی ہے لیکن پاکستان اس شعبے میں بالکل ناکام ثابت ہوا اور اسپنر زیادہ موثر ثابت نہیں ہوئے۔
سب سے زیادہ افسوسناک حصہ اسپن باولنگ کی ناکامی رہی۔ شاداب خان کے لیے یہ ورلڈکپ کافی برا رہا گرچہ وہ بہت اچھے کھلاڑی ہیں لیکن انہوں نے محض دو وکٹیں لیں۔ نواز اور اسامہ بھی ایسے ہی رہے۔ اگر آپ دیکھیں کہ جدیجا اور کلدیپ نے انڈیا کے لیے کتنی اچھی گیند بازی کی تو یہ ایک واضح فرق تھا جسے مٹانا خاصا مشکل ہے۔گڈیئن ہیگ
- ملکی سیاسی حالات کی چھاپ
ورلڈ کپ میں افسوسناک کارکردگی کے بعد پاکستان دستے کے باولنگ کوچ مورنی مورکیل نے استعفی دے دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ان دنوں شدید تنقید اور دباو کا شکار ہے۔
پاکستان کی داخلی سیاسی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوے آسٹریلوی مصنف اور تجزیہ نگار گڈیئن ہیگ نے کہا کہ ایسا ملک جہاں کسی بھی منتخب وزیر اعظم نے اپنا مدت اقتدار پورا نہ کیا ہو وہاں کے کرکٹ بورڈ سے بہت سے زیادہ منظم اور پیشہ ورانہ کارکردگی کی توقع بھی خاصی مشکل ہے۔
ان کے مطابق ایسے حالات میں ہمیشہ سے ہی میدان میں موجود کھلاڑی بہت زیادہ زیر فشار رہتے ہوے انتہائی غیر معمولی کارکردگی دکھا کر جیتنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ملکی حالات کے اثرات کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں پر پڑنا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
"دیکھیں کرکٹ بہت زیادہ بدل رہی ہے، آئی پی ایل کو دیکھ لیں، کھلاڑیوں پر دباو زیادہ سے زیادہ ہوتا جارہا ہے، بہت زیادہ پیسہ اس میں آگیا ہے اور بڑے کھلاڑی عروج کی نئی حدوں کو چھو رہے ہیں ایسے میں پاکستان جیسے ملک کے لیے جو خاصا تنہا اور سیاسی طور پر منقسم ہے اس کے لیے وقت کے ساتہ یہ مشکل تر ہوتا جاے گا۔
_________
ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: