موبائیل اور ڈیجٹل دنیا میں دھوکہ دہی، جعلسازی، ، اسکیمز اور سائبر جرائیم بڑھتے جارہے ہیں، ٹیلسٹرا کے سائبر سیکیورٹی ماہر ڈیرن پاؤلی کا کہنا ہے کہ ٹھگوں کے گروہ نے آن لائین فراڈ کو ناقابل یقین حد تک خطرناک بنادیا ہے۔مسٹر پاؤلی کا کہنا ہے کہ اپنے پورے کیریئر میں انہیں اس کی بے شمار مثالیں ملی ہیں۔
کمزور پاس ورڈز کے ذریعے لوگوں نے لٹیروں کے لئے اپنی ڈیجیٹل دنیا کے دروازے کھلے چھوڑ رکھے ہیںڈیرن پاؤلی
موناش یونیورسٹی کے سائبر سیکیورٹی کے سینئر لیکچرر ڈاکٹر زنگلیانگ یوان کا کہنا ہے کہ مضبوط پاس ورڈ کی کمی حملہ آور کا کام بہت آسان بنادیتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ ایک ہی پاس ورڈ کو متعدد اکاؤنٹس کے لئے سیٹ کرتے ہیں تو رسک اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ مسٹر پاؤلی کہتے ہیں کئی مقامات پر ایک ہی پاس ورڈ استعمال کرنے سے پاس ورڈ کو چرانے والا مجرم خود بخود، آپ کے دیگر اکاؤنٹس تک بھی رسائی حاصل کر لیتا ہے۔
صارفین ان خطرات کو کیسے کم کر سکتے ہیں؟
مسٹر پاؤلی سب سے پہلی چیز جس کا مشورہ دیتے ہیں وہ ہے پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کرنا۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جِل سلے بھی پاس ورڈ مینیجرز کو موثر مانتی ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو خطرات سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ اورجو لوگ پاس ورڈ مینیجراستعمال نہیں کرنا چاہتے ہیں،ان کے لئے پاس فریز (PassPhrase) کہلانے والی ایپ کا آپشن موجود ہے۔
اس کے علاوہ ملٹی فنکشن آٹھینٹیکیشن
( multi-factor authentication)
بھی کارآمد ہے۔
ڈاکٹر سلے کا کہنا ہے کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ ان میں سے بہت سی ٹیکنالوجیز کو مارکیٹنگ کی مہم میں آسان اور سہل بتایا جاتا ہے مگر درحقیقت حفاظت کے یہ طریقے اور ٹول پیچیدہ ہیں۔
مسٹر پاولی کا کہنا ہے کے اس وقت معلومات کی حفاظت کا ذیادہ بوجھ صارف پر ہے مگر عام آدمی کے لئے اس کو سیٹ کرنا اور مختلف مگر پیچیدہ پاسورڈز کو یاد رکھنا ایک بڑی دردِ سری ہے۔ بغیر پاسورڈ کی ڈیجیٹل دنیا کا نظام بھی زیرِ تجربہ ہے۔ چہرے اور انگلیوں کے ذریعے شناخت کا نظام بھی پاس ورڈ کا ایک نعم البدل ہے۔
ایس بی ایس نیوز کی ہنّا نون کے اس فیچر کو ایس بی ایس اردو کے لئے ریحان علوی نے پیش کیا۔