آکسفیم ادارے کی "Inequality Inc." رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا بھر کے 47 سرفہرست ارب پتی افراد کے سرماے میں گزشتہ دو برس کے دوران مزید 255 ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ان 47 ارب پتی افراد کے پاس دیگر تمام 7.7 ملین افراد کی آبادی کے مقابلے میں زیادہ سرمایہ موجود ہے۔
آکسفیم آسٹریلیا کے ڈائریکٹر پروگرامز روڈ گوڈبن کے بقول آسٹریلیا کے تین امیر ترین افراد کا سرمایہ گزشتہ چار سال میں دو گُنا ہوا ہے۔
یہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب کم آمدن اور غربت کا سامنا کرنے والے افراد یا تو مانگ کر کھا رہے ہیں یا کم کھانے پر مجبور ہیں۔ لیکن KPMG آسٹریلیا سے وابستہ برینڈن رائن کہتے ہیں کہ یہ دو الگ الگ مدعے ہیں۔
آسٹریلیا کے ٹیکس نظام میں بھی تبدیلیاں آرہی ہیں۔
یکم جولائی سے اسٹیج تھری ٹیکس کٹوتیوں کا اطلاق ہوگا۔ اس کے مطابق سالانہ 45 ہزار سے دو لاکھ ڈالرز تک کمانے والوں کے لیے شرح ٹیکس بھی 32.5 فی صد سے کم ہوکر 30 فی صد کر دی جائے گی۔
اس کے مطابق ایک لاکھ ڈالرز کے قریب سالانہ اجرت والے افراد کو ہر سال قریب 1300 ڈالرز کی بچت ہوگی۔
آکسفیم کے گوڈبن کہتے ہیں کہ اس کا فائدہ محض سرمایہ دار ترین افراد کو ہی ہوگا۔
ان کے مطابق غریبوں اور امیروں میں فرق مٹانے کے لیے ٹیکس کے نظام میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان کی تجویز ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کا خاتمہ کیا جائے اور بڑی کارپوریشنز کے لیے مستقل ونڈ فال پرافٹ ٹیکس کا نفاذ ممکن بنایا جائے۔
حال ہی میں وزیر اعظم انتھونی البنیزی نے اے بی سی کو بتایا ہے کہ سٹیج تھری ٹیکس کٹوتیوں پر دوبارہ غور کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں۔
آسٹریلین کونسل آف سوشل سروس کے مطابق دولت کے پیمانے میں سرفہرست 20 فیصد لوگوں کے پاس آسٹریلیا کی تمام دولت کا تقریباً دو تہائی حصہ موجود ہے۔ ملک میں عدم مساوات ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے، آکسفیم کے گڈبن کہتے ہیں کہ صرف حکومتوں کی ذہنیت میں تبدیلی ہی اس تلخ حقیقت کو بدل سکتی ہے۔