بیرونِ ملک سفر کی وجوہات کچھ بھی ہوں مگر آسٹریلینز کی بہت بڑی تعداد ہر سال ملک سے باہر جاتی ہے ۔ انِ ملکوں کے مختلف قوانین اور رسم و رواج سے ہر ایک واقف نہیں ہوتا۔ مگر ہر طرح کی معلومات کے باوجود سنہ ۲۰۱۹ میں کچھ آسٹریلنز دوسرے ممالک میں ایسی مشکلات سے دوچار ہوئے جو عالمی خبریں بنیں۔
بیرونِ ملک سفر کرنے والے آسٹریلینز کے لئے ۲۰۱۹ ایک ملا جلا سال تھا
فروری ۲۰۱۹ میں آسٹرییلیا میں مہاجر قرار دئے جانے والے بحرینی نژاد فٹبالر حکیم العرابی تھائی لینڈ میں دو مہینے کی نظر بندی کے بعد میلبورن واپس لوٹے۔ العرابی ہنی مون مناکر واپس لوٹ رہے تھے جب انہیں بحرینی حکام کو مطلوب ہونے کے باعث بنکاک میں روک لیا گیا تھا۔العرابی کا کہنا تھا بحرینی حکومت انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔ اُن کی حراست کے خلاف آسٹریلیا سمیت دنیا بھر میں آواز اٹھائی گئی اور آخرِ کار بحرینی حکومت کو عالمی دباو کے آگے جھکنا پڑا۔ ۲۵ سالہ فٹبالر نے جب آسٹریلین سر زمین پر قدم رکھا تومیلبورن ائیپورٹ پر اپنے حامیوں کے جمِ غفیر کو دیکھ کر وہ جذباتی ہوگئے۔ حکیم العرابی کی گرفتاری کی وجہ ان کے مہاجر ہونے کی اطلاع عالمی ایجنسیز تک نہ پہنچنا تھی۔ ملک واپسی کے کچھ ہفتوں بعد انہیں آسٹریلیا کی شہریت دے دی گئی۔
غیر ملکی نظربندی کے بعد ملک واپس لوٹنے والے ایک اور آسٹریلیان نعیم اعزازی تھے جو ۲۰۱۹ میں متحدہ عرب امارات میں قطر کے لئے جاسوسی کے الزام میں ڈیڑھ سال قید رہنے کے بعد واپس لوٹے۔ قید کے دوران انہیں تذلیل اور دھمکیوں کا سامنا رہا، انہیں مبینہ طور پر جسمانی تشدد کے بعد ایک جھوٹے اقرارِ جرم پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔ مگر یہاں بھی آسٹریلیا کی سفارتکاری کے باعث ان کی رہائی ممکن ہوئی۔ اس مشکل سے رہائی پانے پر انہوں نے آسٹریلین حکام کا شکریہ ادا کیا۔
آسٹریلیا کا شہری ہونا اس لئے بھی قابلِ فخر ہے کیونکہ آسٹریلین حکومت بیرونِ ملک ہر مشکل میں آپ کا ساتھ دیتی ہے

Emotional reunion as Australian jailed in UAE for spying returns home Source: SBS
ان تمام افراد کے علاوہ شمالی کوریا میں جاسوسی کے الزام میں قید ۲۹ سالہ طالبِ علم بھی انُ خوش قسمتوں میں تھے جو ملک واپس لوٹنے میں کامیاب ہوئے۔
وکی لیک کے بانی جولین اسانج اِس سال بھی ملک واپس نہیں آسکے بلکہ اُن پر امریکہ حوالگی کا خطرہ منڈلا رہاہے۔ میلبورن کے اسلامک اسٹیدیز کے پروفیسر بھی اب تک ایرانی جیل میں ہیں جبکہ بلغاریہ میں قتل کے الزام میں ۱۱ سال قید کاٹنے والے آسٹریلین جوک پالفریمین آخرِ کار رہا ہو گئے مگر اُن پر بلغاریہ چھوڑنے پر پابندی ہے۔
آسٹریلین شہری جوک پالفریمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ قتل اپنے دفاع میں کیا تھا۔ اُن کی رہائی کے خلاف بلغاریہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی ہوئے تھے
ایک اور آسٹریلین لیوکس فاولر کی کہانی تلخ واقعات سے تعبیر رہی۔ وہ اور ان کی دوست امریکہ اور کنیڈا کی سرحد پر مبینہ طور پر ایک ھائی وے رہزنی میں رہے اور قتل کر دئے گئے۔ اُن کے قاتلوں کی تلاش ایک معمہ رہی جو پولیس سے بچنے کے کوششوں میں مفرور رہےاور بعد میں امریکین ۔ کنیڈین سرحد کے دشوارگزار راستوں میں مردہ پائے گئے۔ لیوکس فاولر نیو ساوتھ ویلز کے معروف پولیس افسر اسٹیفین فاولر کے بیٹے تھے۔
اپنے بیٹے کے قتل کی اطلاع کے بعد کنیڈا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مقتول کے والد نیو ساوتھ ویلز کے معروف پولیس افسر اسٹیفین فاولر نے کہا کہ وہ ایک تجربہ کار پولیس افسر مانے جاتے ہیں مگر آج وہ خود کو بہت بے بس محسوس کر رہے ہیں۔

Senior NSW police officer Stephen Fowler has addressed the media in Canada about the murder of his son. Source: AAP
شائید مجھے ایک ماہر آسٹریلین پولیس افسر سمجھا جاتا ہو مگر میں اس وقت ایک ایسے باپ کی حیثیت سے آپ کے سامنے کھڑا ہوں جس کا بے قصور جوان بیٹا قتل کر دیا گیا اور وہ کچھ نہیں کر سکتا
بظاہر یہ تمام خبریں سنہ ۲۰۱۹ کے ساتھ رخصت ہو رہی ہیں مگر ان میں سے کئی سنہ ۲۰۲۰ پر بھی اپنی چھاپ ڈالتی رہیں گی جبکہ بہت سی گزری خبریں کئی لوگوں کی زندگیوں سے عمر بھر الگ نہیں ہو سکیں گی۔