آسٹریلیا کی جنوب مشرقی یعنی ساؤتھ ایسٹیرین ریاستوں میں سردی کی وجہ سے بجلی کی مانگ میں ریکاڑد اضافہ ہوا ہے۔۔ مہنگائی کا تازہ ترین اعشاریے بتاتے ہیں کہ 12 ماہ کے دوران بجلی کی قیمتوں میں حکومتی رعایت کے باوجود تقریباً 6.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
لیکن آسٹریلین انرجی ریگولیٹر کی طرف سے ایک اپ ڈیٹ، میں بتایا گیا ہے کہ توانائی کی پیداواری لاگت میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث صارفین کے لیے توانائی کی لاگت مزید بڑھنے کے بارے میں خدشات جنم لے رہے ہیں،
میلبورن کی سردی میں، کارلٹن کی لیگون اسٹریٹ پر پیش کیے جانے والے اطالوی کھانوں سے لطف اندوز ہونے والوں کے لئے آرام دہ گرم ماحول موجود ہے۔لیکن یونیورسل ریسٹورنٹ کے مالک اینجلو مرکیری کا کہنا ہے کہ توانائی کی قیمت میں اضافہ ایک بڑا تناؤ ہے۔
مسٹر مرکوری کا کہنا ہے کہ ان کے طلباء کا کسٹمر بیس ان کے کاروبار کو چلانے میں مددگار رہا ہے مقامی آبادی کے صارفین کم نظر آتے ہیں۔
ملک کے بیشتر علاقوں کے خاندانوں کے لیے،توانائی کے بڑھتے نرخ کا حالیہ ڈیٹا ایک سنگین حقیقت کی تصدیق کرتا ہے ، قومی توانائی مارکیٹ کے تقریباً ہر حصے میں ۔پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں تھوک قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ جنوبی آسٹریلیا میں 78 فیصد، نیو ساؤتھ ویلز میں 86 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ تسمانیہ اور وکٹوریہ دونوں میں بالترتیب 97 اور 99 فیصد اضافہ ہوا۔ صرف کوئنز لینڈ میں بجلی اور گیس کی قیمت میں 21 فیصد کی کمی ہوئی جہاں موسم معتدل رہونے کے ساتھ بجلی بھی زیادہ بنی آسٹریلین انرجی ریگولیٹر کے جارڈ بال اس کی وضاحت کرتے ہیں۔
آسٹریلوی انرجی مارکیٹ آپریٹر نے بھی ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں جون کی سہ ماہی میں توانائی کی ریکارڈ طلب ظاہر کی گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ قیمتیں ابھی بھی اس وقت سے کم ہیں جب لبرل اتحاد نے حکومت چھوڑی تھی، ایک بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جتنی تیزی سے قابل تجدید ذرائع سسٹم میں آ سکیں "یہ بجلی اور گیس کے صارفین کے لئے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ لیکن حزب اختلاف نے حکومت کی توانائی کی پالیسی پر تنقید کی ہے، لبرل رہنما پیٹر ڈٹن نے اس کے بجائے اپنے جوہری وژن کی وکالت کی ہے۔
ٹیکنالوجی سائنسز اینڈ انجینئرنگ اکیڈمی سے تعلق رکھنے والی کائلی واکر کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کے مجوزہ چھوٹے پیمانے کے جوہری ری ایکٹر 20 سال کے اندر تعمیر کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔
حزب اختالف نے ابھی تک اپنی توانائی کی پالیسی کا اعلان نہیں کیا ہے۔