آسٹریلوی تخلیق کاروں کے لیے ایک بڑی کامیابی کے طور پر، نے واضح طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو تخلیقی مواد کو مصنوعی ذہانت (AI) ماڈلز کی تربیت کے لیے آزادانہ طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹیکنالوجی سیکٹر کے کچھ حصوں کی درخواست پر، نام نہاد “ٹیکسٹ اینڈ مائننگ” استثنیٰ کا خیال Productivity Commission نے اپنی اگست کی عبوری رپورٹ میں پیش کیا تھا، جس میں ڈیٹا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں تجویز کیا گیا تھا کہ مصنوعی ذہانت اگلی دہائی میں معیشت کو 116 بلین ڈالر تک بڑھا سکتی ہے۔
تاہم، اس تجویز کو تخلیقی شعبے اوریونینز نے فوراً مسترد کر دیا تھا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام ٹیک کمپنیوں کو تخلیقی کاموں کی چوری کا “فری پاس” دے گا اور آسٹریلین فنکاروں کو ان کی آمدنی سے محروم کرے گا۔
ماحولیاتی وزیر مرے واٹس کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ مقصد نہیں ہے۔
“ٹیکسٹ اینڈ ڈیٹا مائننگ” استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، مگر یہ کافی نہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس واچ کے ٹام سلسٹن کا کہنا ہے کہ یہ تحفظ صرف پیشہ ور تخلیق کاروں تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ تمام آسٹریلوی شہریوں کے سوشل میڈیا مواد، نجی معلومات اور بائیو میٹرک ڈیٹا تک پھیلایا جانا چاہیے۔
اگرچہ حکومت نے مکمل طور پر “ٹیکسٹ اینڈ ڈیٹا مائننگ” استثنیٰ کو مسترد کر دیا ہے، مگر وفاقی اٹارنی جنرل مشیل راؤلنڈ نے اے بی سی کو بتایا کہ کام ابھی ختم نہیں ہوا۔
ان کے مطابق، ازسرِنو تشکیل شدہ Copyright and AI Reference Group اب آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے اجلاس کر رہا ہے۔
___________________________
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے,







