کیا مصنوعی ذہانت کی برق رفتار ترقی کمپیوٹر اسکرین پر انحصار ختم کردے گی؟

These robot receptionists at a Tokyo hotel dressed in costume for Halloween (SBS-Allan Lee).jpg

These robot receptionists at a Tokyo hotel dressed in costume for Halloween Credit: SBS-Allan Lee

آپریٹنگ سسٹمز میں مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی روزافزوں پیشرفت کو دیکھتے ہوے امکان ہے کہ جلد ہی بیشتر کاموں کے لیے ہم اسکرینوں کے استعمال کے بجائے براہ راست ٹیکنالوجی سے بات کریں گے۔


AI سے لیس سسٹمز دنیا بھر میں صارفین کو اپنی طرف راغب کر رہے ہیں۔ اسکی مدد سے ایسے روبوٹس تیار کیے جارہے ہیں جو نہ صرف کام کاج میں بلکہ بات چیت اور کھیل کود میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔

یہ ڈیسڈیمونا ہے، ایک انسانی روبوٹ۔ یہ خاتون روبوٹ پرتگال کی ویب سمٹ نامی نمائش میں موجود ہے جہاں AI کی کئی نئی ایجادات منظر عام پر لائی گئی ہیں یعنی روبوٹس کو ماضی کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ انسانوں جیسا بنانا۔

ایسا ہی ایک اور انسانی روبوٹ لندن میں روبوٹکس اور آٹومیشن پر انٹرنیشل کانفرنس میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ امیکا نامی یہ روبوٹ چیٹ جی پی ٹی کے استعمال سے انسان کی طرح دو طرفہ مکالمہ کرتا ہے۔ اس کی تخلیق کا سہرا برطانیہ کی کمپنی انجینرنگ آرٹس کے سر جاتا ہے۔

ول جیکسن اس کمپنی کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر ہیں۔ ان کے بقول جلد ہی اس قسم کے روبوٹس ٹیکنالوجی کی دنیا میں چھوٹے موٹے تمام پرزوں کی جگہ لے لیں گے۔

ٹیکنالوجی کی دنیا کے ساتھ ساتھ روبوٹس کی گونج اب کھانے پینے کی صنعت میں بھی زوروں سے سنی جارہی ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے محققین کے مطابق انہوں نے ایک ایسا ماسٹر شیف روبوٹ تیا کیا ہے جو کھانے پینے کی تیاری والی ویڈیوز دیکھ کر انہیں تیار کرنا سیکھتا ہے۔ کمپیوٹر کے استعمال سے یہ روبوٹ مختلف اجزا اور ترکیبوں کی شناخت کرسکتا ہے۔ چھوٹے قد والے بیلابوٹ کی مدد سے صارفین کو خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ روبوٹ صارفین کو خوش آمدید کہتا ہے، ان کی ٹیبل تک رہنمائی کرتا ہے اور ان تک کھانے پینے کی اشیا پہنچاتا ہے۔

ڈنمارک میں یورپین روبوٹکس فورم کے دوران ای یو روبوٹکس کے سیکریٹری جنرل رائنھارڈ لافرینز کے بقول اس قسم کے روبوٹس مستقبل میں خاصے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔

رواں برس ایسے روبوٹس کو بھی دیکھا گیا جو امازون جنگلات میں درختوں کی کٹائی سے پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنے اور نئے درخت اگانے میں خاصا مددگار رہا۔ ان جنگلات کے بیچ میں شمسی طاقت سے چلنے والی ایک نرسری ہے جہاں یومی نامی روبوٹ ایسے درخت کے بیج بورہا ہے جو آہستہ آہستہ ناپید ہورہے ہیں۔ یہ روبوٹ ایک گھنٹے میں کم از کم 600 بیج بوسکتا ہے۔

جنگل کیپرز گروپ کے نائب صدر جوآن جولیو ڈورین ٹوریس کےبقول یہ روبوٹ ایسے درختوں کے بیج بورہا ہے جو امازون جنگلات کے لیے سازگار ہیں۔

ٹیکنالوجی سے تفریح کا کام لیا جارہا ہے۔

چینی شہر شینگھای میں ورلڈ اے آی کانفرنس کے دوران روبوٹ کو موسیقی کی دھن پر جھومتے دیکھا گیا۔ اس میں 34 لچکدار اعضاء نصب ہیں۔ زین کوھ اس کمپنی کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ اسی طرح سین فرانسیسکو کی گیمز ڈیولپرز کانفرنس میں نوشی نامی روبوٹ سب کی توجہ کا مرکز رہا۔ اسے ہالی وڈ کے تخلیق کار ایشان شاپیرو نے تیار کیا۔ اس میں موسیقی کی دھنیں تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand