عید کی تیاری میں ملبوسات کی خریداری ، کیا اس مرتبہ بجٹ آؤٹ ہو جائے گا ؟

Traditional cloths

Source: supplied by Sadia Razzaq

کرونا وائرس ، مختلف کاروباروں کی بندش اور ڈیلیوری میں تاخیر خواتین کی عید کی تیاری میں حائل ہو رہی ہیں ۔ گھروں سے روایتی پاکستانی ملبوسات فروخت کرنے والی خواتین کے مطابق اس مرتبہ ڈیلیوری چارجز کے باعث ملبوسات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔


 

عید کی تیاری کے دوران سب سے اہم عید کا جوڑا اور سے وابستہ لوازمات ہیں ۔ عید ہو یا کوئی دوسرا تہوار خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ اس موقع پر روایتی دیسی ملبوسات کا اہتمام کیا جائے ۔ پاکستانی خواتین اس موقع پر وطن سے درآمد شدہ خوبصورت اور دیدہ زیب ملبوسات کو قوقیت دیتی ہیں ۔ جس کی وجہ نہ صرف اس طرح پردیس میں رہتے ہوئے دیس کی طرز کی عید منانا ہے بلکہ ساتھ ہی اپنی روایات سے جڑے رہنے کا ایک بہانہ بھی ہے ۔ گذشتہ سال سے کرونا وائرس کی وبا نے جہاں ہر تہوار کا رنگ بدل دیا ہے وہیں چھوٹے کاروباروں کو بھی متاثر کیا ۔ رواں سال کپڑوں کی خرید و فروخت سے وابستہ خواتین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کاوربار پچھلے سال کی نسبت بہت بہتر ہے لیکن مہنگی پوسٹل سروسز کے باعث مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے جو بلواسطہ صارف کی جیب پر بھاری ہے ۔

میلبرن میں مقیم سارہ سلیمان جو تہواروں کے دوران ہی نہیں عام دنوں میں بھی مغربی طرز کے کپڑوں سے اجتناب کرتی ہیں اور پاکستانی شلوار قمیض کو فوقیت دیتی ہیں کہتی ہیں کہ اس سال کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان سے براہ راست کپڑے منگوانے کے بجائے آسٹریلیا سے ہی پاکستانی ملبوسات خریدے اور یہ انہیں ایک مہنگا سودا لگا ۔ سارہ کا کہتی ہیں کہ مجھے لگتا ہے کرونا وائرس کی وجہ سے ڈیلیوریز میں رکاوٹ اور پاکستان سے ملبوسات کی ترسیل میں کمی کی وجہ سے اس سال دیسی کپڑے مہنگے ہیں ۔
eid cloths
Source: supplied by naheed farooq
دوسری جانب میلبرن میں کپڑوں کی فروخت سے وابستہ سعدیہ رزاق کہتی ہیں کہ کپڑوں کی فروخت رواں سال پچھلے سال کی نسبت بہت اچھی ہیں اور اس مرتبہ کاروبار بہت بہتر ہے ۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ شکایت بھی کی کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بڑی کمپنیز سے ڈیلیوریز پاکستان سے منگوانا پڑیں جس کی وجہ سے ان کی لاگت پر اثر پڑا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال ملبوسات کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں ۔ سعدیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین کی فرمائش اور پسند کے علاوہ جدید ترین ڈیزائنز کی طلب بھی کپڑوں کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتی ہے ۔

دوسری جانب سڈنی میں گذشتہ آٹھ سال سے کپڑوں کی فروخت سے وابستہ ناہید فاروق کہتی ہیں کہ صارفین کی یہ شکایت بالکل درست ہے کہ اس سال کپڑوں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکثر کپڑوں کی فروخت کے دوران وہ خود بھی مخمصے کا شکار ہوتی ہیں کہ جو قیمت ان کی لاگت پر آئی ہے کیا اس کے بعد صارف کے لئے یہ ملبوسات قیمت کے اعتبار سے قابل رسائی ہوں گے یا نہیں ۔
eid cloths
Source: supplied by naheed farooq
ایک نکتہ میلبرن کی رہائشی ذوبیہ عدیل نے بھی پیش کیا جو کہتی ہیں کہ جس طرح ہر برانڈ ہر سال پاکستان میں اپنے ملبوسات کی قیمتیں بڑھاتی ہے اسی طرح آسٹریلیا میں بھی ملبوسات کی قیمتوں میں فرق آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستان میں کرونا وائرس نے کاروبار اور سامان ک ترسیل کو مشکل بنا دیا ہے ۔ بہت سے چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد کو اپنے کام بند کرنے پڑے ہیں اور بڑی برانڈز کی قیمتیں بھی بڑی ہیں تو دوسری طرف آسٹریلیا میں کپڑے پہنچنے کے بعد یہاں مختلف ریاستوں اور شہروں میں ان کپڑوں کی ترسیل پر بھی اضافی لاگت آتی ہے جس کا بار صارف کی جیب پر پڑتا ہے ۔


شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand