پاکستان میں عام انتخابات کیلئے انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا۔ الیکشن قوانین کے مطابق 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا۔ جس کے بعد سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے جلسے جلوسوں اور دیگر سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے امیدواروں کیخلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کیلئے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا کام مکمل کرلیاہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تمام بیلٹ پیپرز، سرکاری پریس اداروں سے متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ان کے نمائندوں کے حوالے کیے گئے۔
الیکشن ڈے کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق پولنگ اسٹیشن کی 400 میٹر کی حدود میں کسی بھی قسم کے کیمپ لگانے پر پابندی ہو گی۔ پولنگ ڈے پر ووٹرز کو قائل کرنے، ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی درخواست کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ پولنگ اسٹیشن کی حدود کے 100 میٹر کے اندر نوٹس، علامات، بینرز یا جھنڈے لگانے پر مکمل طور پر پابندی ہو گی۔ امیدواروں کو دیہی علاقوں میں پولنگ اسٹیشن کے 400 میٹر جبکہ شہری علاقوں میں 100 میٹر کے فاصلے پر کیمپ لگانے کی اجازت ہوگی۔

A security personnel stands guard at the headquarters of Election Commission of Pakistan in Islamabad on September 21, 2023. Pakistan will hold delayed national polls in January next year, the election commission announced on September 21, as the country grapples with overlapping political, economic and security crises. (Photo by Aamir QURESHI / AFP) (Photo by AAMIR QURESHI/AFP via Getty Images) Source: AFP / AAMIR QURESHI/AFP via Getty Images
الیکشن کمیشن نے ملک بھر 20 ہزار 985 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 16 ہزار 766 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار دیئے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے بتایا کہ عام انتخابات کو شفاف بنانے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کیلئے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں امن و امان کا خطرہ ہوا وہاں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہوسکتی ہے۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے بہت سی قیاس ارائیاں کی گئیں لیکن ملک میں انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ ملک کے آئین کے مطابق منتخب نمائندے کی ملک چلائیں گے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے دولت مشترکہ کے مبصرگروپ کے وفد نے وزیراعظم ہاوس میں ملاقات کی۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگران حکومت صاف، شفاف اور پرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔ ہر سیاسی جماعت کو اپنی انتخابی مہم کیلئے موزوں ماحول فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی مبصرین کو انتخابات کےجائزےکیلئےسہولیات فراہم کرےگی۔

RIYADH, SAUDI ARABIA - NOVEMBER 11: (----EDITORIAL USE ONLY - MANDATORY CREDIT - 'PAKISTANI PRIME MINISTRY/ HANDOUT' - NO MARKETING NO ADVERTISING CAMPAIGNS - DISTRIBUTED AS A SERVICE TO CLIENTS----) Anvarul Hak Kakar, Prime Minister of the interim government in Pakistan, speaks during the Extraordinary Joint Summit of the Organization of Islamic Cooperation and the Arab League in Riyadh, Saudi Arabia on November 11, 2023. (Photo by Pakistani Presidency/Handout/Anadolu via Getty Images) Source: Anadolu / Anadolu/Anadolu via Getty Images
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی مہم کے آخری روز بھی مسلم لیگ ن اور میاں نواز شریف کو نشانے پر رکھا۔ لاڑکانہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف نے دوسری بار وزیراعظم بننے کے بعد امیرالمومنین بننے کی کوشش کی، انہیں آراو الیکشن کے ذریعے تیسری بار مسلط کیاگیا، اور اب یہ شخص چوتھی بار ملک کا وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔ یہ شخص ابھی سے تاثر دے رہا ہے کہ 8 فروری کو نہیں ابھی سے وزیراعظم ہے۔ یہ شخص انتخابات جیتا تو اس نے پھر سے انتقام کی سیاست شروع کردینی ہے۔

Pakistan Peoples Party (PPP) chairman Bilawal Bhutto Zardari waves to supporters during a rally on the last day of the election campaign in Larkana, Sindh province, on February 6, 2024 ahead of Pakistan's national elections. (Photo by Ahmed Raza Soomro / AFP) (Photo by AHMED RAZA SOOMRO/AFP via Getty Images) Source: AFP / AHMED RAZA SOOMRO/AFP via Getty Images
ادھر تحریک انصاف نے بلےکاانتخابی نشان واپس لینے کیلئے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کردی ہے ، پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست سینئر وکلا حامد خان اور علی ظفر نے دائر کی۔ درخواست میں بلے کا انتخابی نشان واپس دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اپنا 13 جنوری کا فیصلہ واپس لے درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ کالعدم اور پشاور ہائیکورٹ کا بلے کا انتخابی نشان واپس دینے کا فیصلہ بحال کیا جائے۔
پاکستان میں عام انتخابات ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو بلے کے انتخابی نشان سے محروم کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان، صدر پی ٹی آئی پرویز الہی اور سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اس وقت جیل میں ہیں۔ اور تحریک انصاف کے پیشر مرکزی رہنما اس وقت یا تو گرفتار ہیں یا پھر رو پوش ہیں۔

Leaders of Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) party Ahmad Awais (2L) along with Raoof Hasan (2R) and Walid Iqbal (L) speaks during a press conference in Islamabad on February 6, 2024. Pakistan goes to the polls on February 8, 2024 in an election that rights observers have dubbed deeply flawed, with the country's most charismatic politician languishing in jail, barred from taking part. The nuclear-armed nation of 240 million people presents itself as the world's fifth largest democracy, but judicial hounding of former prime minister Imran Khan has some questioning that claim. (Photo by Farooq NAEEM / AFP) (Photo by FAROOQ NAEEM/AFP via Getty Images) Source: AFP / FAROOQ NAEEM/AFP via Getty Images
ایس بی ایس کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے پلڈاٹ کے سربراہ بلال محبوب نے بتاتا کہ مبصرین تین مراحل میں انتخابی عمل کا جائزہ لیتے ہیں۔ الیکشن سے پہلے۔ الیکشن کے دن اور انتخابات کے بعد حکومت بنانے کا مرحلہ۔ یہ دیکھا جاتا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن ،انتظامیہ اور عدلیہ انتخابی عمل پر غیر ضروری اثر انداز تو نہیں ہورہیں۔ الیکشن کمیشن، انتظامیہ اور عدلیہ کسی خاص جماعت کی حمایت یا مخالفت تو نہیں کررہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مبصرین یہ بھی دیکھتے ہیں کہ عام انتخابات کے دن الیکشن کا عملہ کس حد غیر جانبدار رہا اور لوگوں کو ووٹ ڈالنے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا تو نہیں رہا۔
انتخابی عمل کے جائزے کا آخری مرحلہ الیکشن ڈے کے بعد حکومت بنانے کے عمل کو دیکھنا ہوتا ہے۔ مبصرین یہ دیکھتے ہیں کہ کہیں کوئی قوت حکومت بنانے کے عمل پر اثر انداز تو نہیں ہورہی۔ سینئر صحافی و تجزیہ نگار اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ عالمی مبصرین تو اپنی رپورٹ بنائیں گے اور پیش بھی کرتے ہیں۔ لیکن عالمی برادری کا ان رپورٹس کی روشنی میں کچھ اقدامات تجویز کرنے کا انحصار اس ملک کے ساتھ تعلقات پر ہوتا ہے۔ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ
عالمی برادری کے اس ملک کے ساتھ مفادات کس حد تک جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے 2024 کے انتخابات کے تناظر میں 9 مئی 2023 کے واقعات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سائفر کا معاملہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو دو حصوں میں تقسیم کرکے دیکھا جائیگا۔ جو 9 مئی کے واقعات میں ملوث اور جو ان واقعات میں شامل نہیں تھے۔ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھیننے کا معاملہ بھی دیکھا جائے گا۔ اس میں قانونی عمل میں تحریک انصاف نے کیا کیا اور عدالتوں نے کیا کیا یہ سب مبصرین کے جائزے سے گزرے گا۔ عالمی مبصرین یہ ضرور دیکھیں گے کہ امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے دی گئی یا نہیں۔ امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو لیول پلئینگ فیلڈ کتنی ملی؟
(رپورٹ: اصغرحیات)