یہ "ڈونیٹ لائف ویک" (DonateLife Week) کا حصہ ہے، جس کا مقصد قومی سطح پر آگاہی بڑھانا اور زیادہ سے زیادہ آسٹریلینز کو اعضا اور بافتوں (ٹشوز) کے عطیات دینے کے لیے آمادہ کرنا ہے۔
رچرڈ لوکیڈن اس فیصلے کے اثرات کو ذاتی طور پر سمجھتے ہیں۔ جب وہ اور ان کی بہن جنوبی سوڈان کے تنازع سے بچ نکلے، تب وہ محض ایک نوعمر لڑکے تھے۔ 1990 کی دہائی کے آخر میں وہ آسٹریلیا آ کر محفوظ زندگی حاصل کرسکنے کے لیے پر امید تھے لیکن حالات ویسے نہ چلے جیسے وہ چاہتے تھے۔ جوانی میں رچرڈ کو ہیپاٹائٹس بی جیسا خطرناک جگر کا مرض لاحق ہو گیا۔ انہیں آج تک معلوم نہیں کہ یہ مرض انہیں کیسے لگا، لیکن اس بیماری نے ان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔
2010 میں، ایک دن دوستوں کے ساتھ فٹبال کھیلنے کے بعد، رچرڈ اپنے گھر پر بے ہوش ہو گئے۔ وہ ٹی وی دیکھ رہے تھے جب اچانک طبیعت بگڑ گئی۔ تین سال بعد، 2013 میں، رچرڈ کو جگر کا ٹرانسپلانٹ ملا۔ اسی وقت ان کے بیٹے کی پیدائش بھی ہوئی۔ کچھ عرصے تک زندگی سنبھلتی دکھائی دی۔ وہ اپنے بیٹے کی پرورش پر توجہ دینے لگے۔
لیکن 2016 میں ان کا نیا جگر بھی ناکام ہونے لگا، اور دوبارہ ٹرانسپلانٹ کی ضرورت پیش آئی۔ خوش قسمتی سے، دوسرا عضو دستیاب ہو گیا، اور کچھ ہی دیر بعد ان کی بیٹی پیدا ہوئی۔ اس وقت آسٹریلیا میں تقریباً 1,800 افراد عضو کے منتظر ہیں۔
_____