کرونا وائرس اور کووڈ ۱۹ سے بچاو کے لئے آسٹریلیا سمیت دنیا بھر میں اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔آسٹریلیا میں اس وقت اسٹیج تھری کی پابندیاں لاگو ہیں ۔گھروں سے بلا ضرورت نکلنے پر پابندی ہے ۔ سماجی دوری نے بچوں اور بڑوں کو یکساں متاثر کیا ہے ۔لاک ڈاون نے عام افراد کے ذھنوں پر منفی ہی نہیں مثبت اثرات بھی ڈالے ہیں ۔ ڈاکٹر آمنہ پرویز پیشے کے اعتبار سے ایک سائیکو تھراپسٹ ہیں ۔ ان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ مسلسل گھر میں رہنا انسانی ذہن پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے ۔وقت کے ساتھ لوگوں میں تبدیلی آرہی ہے اور وہ اس لاک ڈاون کو مثبت سرگرمیوں میں استعمال کر رہے ہیں ڈاکٹر آمنہ کے مطابق اب لوگوں لاک ڈاون کے دوران ڈپریشن سے نمٹنا سیکھ رہے ہیں ۔لوگوں میں اس صورتحال سے مقابلے کی روش جاگ رہی ہے ۔
دوسری جانب بچوں کے ذین پر لاک ڈاون کے بعد منفی سے زیادہ مثبت اثرات سامنے آئے ہیں ۔
والدین کی مستقل توجہ ملنا اور والدین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا بچوں کے ذہنوں پر بہت اچھے اثرات مرتب کر رہا ہے
۔ڈاکٹر آمنہ کے مطابق پانچ سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ زیادہ معیاری وقت حاصل ہو رہا ہے۔ جبکہ یہ لاک ڈاون بڑے بچوں یا ٹین ایجرز کے لئے تھوڑا مشکل ہے ۔ڈاکٹر آمنہ کا کہنا ہے کہ اسکول جانے والے بچوں کے معمعولات مختلف ہوتے ہیں ۔اپنی عمومی سر گرمیوں سے دوری ان بچوں میں بے چینی کا باعث ہے ۔ اس معاملے پر ڈاکٹر آمنہ نے کہا کہ جدید آلات اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نےاسکول اور دوستوں سے دوری کسی حد کم کر دی ہے ۔تاہم ڈاکٹر آمنہ نے والدین کو متنبہ کیا کہ اضافی سکرین ٹائم بچوں کے لئے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے ۔
کچھ تحقیقاتی اداروں کے مطابق یہ لاک ڈاون طویل نہ ہوا تو بچوں کے ذہنوں پر اس بندش کے اثرات دیر پا نہیں ہونگے ۔تاہم اس سماجی دوری کے وقت میں بچوں کو مصروف رکھنا بہت ضروری ہے ۔اس سلسلے میں ڈاکٹر آمنہ کی تجویز یہ ہے کہ بچوں کو ذہنی آزمائش کے کھیل ، پزلز اور پلے ڈو جیسے تخلیقی کھیلوں میں مصروف رکھنا بہتر ہے ۔بچوں کا کسی بھی سر گرمی میں مصروف نہ ہونا اور خاموش بیٹھنا بھی ان کے لئے فائدہ مند ہے ۔ ڈاکٹر آمنہ کے الفاظ میں بچوں کو بور ہونے دیں ۔
بور ہونا بچوں کی ذہنی نشو نما کے لئے بہت ضروری ہے ۔
سماجی دوری اور لاک ڈاون کی اس صورتحال میں ماہرین نفسیات زور دے رہے ہیں کہ والدین اور بچے مشترکہ دلچسپی کی سر گرمیاں اپنائیں ۔ ڈاکٹر آمنہ کے مطابق یہ لاک ڈاون والدین اور بچوں کے مابین تعلق کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ بچوں کو گھروں سے باہر کھلی ہوا میں لے کر نکلیں لیکن ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں کم سے کم لوگ ہوں ، سائیکللنگ۔ بھاگ دوڑ بھی ایسی سر گرمیاں ہیں جو ذہنی نشو نما بہتر کر سکتی ہیں ۔
اس لاک ڈاون کے دوران جس بات پر زیادہ تر ماہرین زور دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ روز مرہ معمولات کو خراب نہ کیا جائے ۔ڈاکٹر آمنہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کھانے پینے سے لیکر سونے جاگنے کے معمولات بھی متاثر نہ ہونے دیں ، اس طرح لاک ڈاون میں ذہن کو منفی سوچوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ڈاکٹر آمنہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ سماجی دوری ایک مشکل صورتحال ہے تاہم اپنے ذہن کو مثبت رکھ کر حالات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔




