مورِس بلیک برن کی پرنسپل وکیل لزّی اوشیہ نے آسٹریلیا کے موجودہ پرائیویسی قوانین کے بارے میں کہا کہ قانونی فرم نے آفس آف دی آسٹریلین انفارمیشن کمشنر او اے آئی سی کو شکایت درج کرائی ہے، ان لاکھوں صارفین کی جانب سے جن کا ڈیٹا ایک سائبر حملے میں چوری ہوا۔
اوشیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے شکایت اس لیے درج کرائی کیونکہ پرائیویسی کمشنر کو پرائیویسی ایکٹ کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا اختیار حاصل ہے، اور ان کے خیال میں قانطاس نے ذاتی معلومات کو غیر مجاز رسائی سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کیے۔قانونی ماہرین کے مطابق، یہ واقعہ قانطاس کے خلاف اجتماعی قانونی کارروائی (کلاس ایکشن) کا باعث بن سکتا ہے، جیسا کہ دو ہزار بائیس میں آپٹس اور میڈی بینک کے ڈیٹا لیکس کے بعد ہوا تھا۔
مس اوشیہ کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال فوری قانونی اصلاحات کا تقاضہ کرتی ہے۔انہوں نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ متاثرہ افراد کو حق ہونا چاہیے کہ وہ براہ راست عدالت میں پرائیویسی ایکٹ کی خلاف ورزی پر دعویٰ دائر کر سکیں، بجائے اس کے کہ ان کی درخواست کو کمشنر کے ذریعے گزرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسا واقعہ دوبارہ پیش آئے۔ تو براہِ راست عدالتی رسائی سے صارفین کو فوری اور آسان طریقے سے انصاف مل سکے گا۔
لا ٹروب یونیورسٹی سے پروفیسر ڈاس وِن ڈی سلوا نے ایس بی ایس آن دی منی پوڈکاسٹ میں اس سائبر حملے پر بات کی۔
ان کا کہنا ہے کہ قانطاس کے پاس جدید ڈیٹا گورننس اور سائبر سیکیورٹی کے معیارات اور نگرانی کے نظام موجود ہیں۔
_____