رمضان اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے جس میں مسلمان صبح فجرسے شام مغرب تک روزہ رکھتے ہیں ۔
ماہ رمضان کا اختتام "عیدالفطر" پر ہوتا ہے جو ایک طرح سے عبادات قبول ہونے کی خوشی کا تہوار ہے ۔ یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے دو بڑے تہواروں میں سے ایک ہے ۔
اسلامی سال کے مہینوں کا اعتبار چاند کے بڑھنے اور گھٹنے سے ہوتا ہے ایک مہنیہ 29 یا 30 یوم پر مشتمل ہوتا ہے اور نئے مہنے کا آغآز نئے چاند کی پہلی تاریخ سے یوتا ہے۔
اگرچہ بہت سے ایسے کیلنڈر استعمال کئے جاتے ہیں جو قمری سال کا حساب رکھیں لیکن یہ گمان ہے کہ اب بھی ایک ارب کے قریب لوگ روایتی انداز میں چاند دیکھ کر اسلامی مہنے کا آغاز کرتے ہیں۔
بہت سے ممالک میں ہلال دیکھنے کے لئے باقاعدہ کمیٹیاں قائم ہیں جو چاند دیکھ کر لوگوں کو روزوں کے آغاز اور اختتام کے بارے میں مطلع کرتی ہیں ۔
یورپ میں مسلمانوں کی چوٹی کے نمائندہ ادارے فلکیاتی کلینڈر استعمال کرتے ہیں ، دوسری طرف پاکستان میں ہر سال یہ بحث شدت اختیار کرتی ہے کہ آیا چاند صحیح نظر آیا ہے یا کوئی غلطی ہوئی ہے ۔
آسٹریلیا کی چھ لاکھ کی مسلم آبادی دنیا کے ستر مسلم ممالک کی نمائندگی کرتی ہے اور یہ نئے آنے والے تارک وطن افراد کے لئےمشکل ہو سکتا ہے کہ آسٹریلیا میں کون سے طریقے پرعمل کیا جائے خاص کر اس وقت جب وہ اپنے ملک سے ایک مخصوص طریقہ پر عمل کرتے ہوئے آرہے ہوں ۔
بہت سے آسٹریلوی مسلمان آسٹریلیا کے مفتی اعظم کی سربراہی میں آسٹریلین نیشنل امام کونسل کے اعلان کی پیروی کرتے ہیں، جس میں آسٹریلیا کے مسلم علماء، اماموں اور اسلامی انجمنوں کی اکثریت ہے۔
جبکہ کچھ افراد چاند کی شہادت کا انتظار کرتے ہیں جس کے لئے "مون سائیٹنگ آسٹریلیا " کی جانب سے اعلان کی پیری کی جاتی ہے ۔
میلبرن کے رہائشی محمد وقاص کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ کلینڈر کے ذریعے رمضان کا آغاز ایک طرح کی سہولت فراہم کر دیتا ہے ۔ جبکہ سہیل عمر کہتے ہیں کہ چاند اور کلینڈر کی تفریق کے باعث اکثر ایک ہی خاندان کے لوگ مختلف دنوں میں رمضان کا آغاز کرتے ہیں ۔